نوازشریف‘ مریم پر کرپشن الزام ثابت نہیں ہو سکا‘ سیاست میں حساس اداروں کا بہت زیادہ عمل دخل ہے : حمید ہارون
لاہور (شہزادہ خالد سے) پاکستان کی سیاست میں حساس اداروں کا بہت زیادہ عمل دخل ہے۔ جمہوری اداروں، میڈیا گروپوں کو مکمل آزادی نہیں، نوازشریف اور انکی بیٹی پر کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں ہو سکا، دہشت گردی سے انتخابات پر اثر پڑ سکتا ہے۔ آئندہ وزیراعظم عمران خان کے آنے کا امکان بہت زیادہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار اے پی این ایس کے صدر حمید ہارون نے غیرملکی میڈیا گروپ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا پاکستان کے انتخابی عمل کو درست ہونے میں ابھی بہت عرصہ لگے گا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا حساس اداروں کا ہماری سیاست میں بہت زیادہ اثر ہے۔ اس بات کا ثبوت سوشل میڈیا ہے اگر آپ سوشل میڈیا پر غور کریں تو آپ کو اس با ت پریقین آ جائے گا۔ پاکستان کی جمہوریت خطرے میں ہے ۔ عام انتخابات کی شفافیت بھی غیریقینی صورتحال کا شکار ہے۔ انٹیلی جنس سروسز کی سیڑھی استعمال کرکے عمران خان حکومت بنائے گا۔ صحافیوں کے حقوق کے حوالے سے پوچھے سوال پر انہوں نے کہا میں صدر اے پی این ایس ہونے کے ناطے صحافیوں کے حقوق کا محافظ ہوں۔ ہمارے ہاکرز، ڈسٹری بیوٹرز کو ڈان اخبار کی ترسیل کرنے سے روکا گیا میں نے اس پر احتجاج کیا۔ نیوز لیکس کے حوالے سے ڈان اخبار کی ترسیل ملک کے اکثر علاقوں میں بند کر دی گئی جو زیادتی ہے۔ ڈان کا اس میں کیا قصور ہے۔ اس کے پاس خبر آئی اور اس نے شائع کر دی جو صحافتی اصولوں کے عین مطابق ہے۔ انتخابات میں پولنگ سٹیشنوں پر پھیلائے جانے والے خوف وہراس کے بارے میں پوچھے سوال پر حمید ہارون نے کہا پری پول رگنگ جاری ہے اور ان حالات میں پولنگ سٹیشنوں پر خوف و ہراس ضرور ہو گا بلکہ یوں سمجھ لیں جیتنے والے امیدواروں کا چناﺅ ہو چکا ہے۔ سیاستدانوں کیخلاف مقدمات، انکی پکڑ دھکڑ پری پول رگنگ ہے۔ انہوں نے کہا ملک میں گزشتہ دو برسوں سے فوج کا کردار بہت بڑھ گیا ہے۔ Slective Method جمہوریت کے لئے نقصان دہ ہے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف اور مسلم لیگ ن اس وقت سخت مشکل میں ہے۔ نیوز لیکس کی وجہ سے نوازشریف مشکل میں گھر گیا۔ صحافیوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، نگران وزیراعظم کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہئے۔ ملک کے 8بڑے پریس کلب میں جن کو مکمل آزادی دی جائے۔ جن صحافیوں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں انکے فون نمبر تک سوشل میڈیا پر جاری کر دئیے جاتے ہیں۔ بہت سے صحافیوں نے شکایت کی انکی جان کو خطرہ ہے۔ ڈان کے علاوہ مزید چار سو کے قریب ادارے ہیں جو مشکل میں ہیں۔ لاڑکانہ میں اڑھائی ماہ سے ڈان نہیں جا رہا۔ پروگرام روکے جا رہے ہیں۔ نوازشریف کو بلاک کیا گیا۔ شاہد خاقان عباسی کو بلاک کیا گیا۔ حمید ہارون نے ایک سوال کے جواب میں کہا آئی ایس پی آر کے میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ وہ کسی کو ڈکٹیٹ نہیں کر رہے۔ آصف غفور پریس کانفرنس میں بڑے مشکل الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ بلاگرز، صحافیوں کو پکڑا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا ملکی سیاست میں ملٹری رول نہیں ہونا چاہئے۔ اس حوالے سے پاکستان پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ تین بڑے میڈیا گروپس دو ماہ سے سخت مشکل میں ہیں جن میں جنگ نیوز، نوائے وقت، ڈان شامل ہیں۔ پاکستان میں مکمل جمہوریت نہیں، انہوں نے کہا ہمیں ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، فریڈم آف پریس انتہائی ضروری ہے۔ معلومات تک رسائی کے قانون پر عمل ہو۔
حمید ہارون