• news

انتخابی عملے کا بیلٹ باکس کی سیل توڑنا‘ مہر خراب کرنا جرم‘ 6ماہ قید‘ جرمانہ ہوگا

اسلام آباد‘ لاہور (خصوصی نمائندہ+ وقائع نگار خصوصی) الیکشن کمیشن نے انتخابی عملے کے جرائم اور سزا کا تعین کرلیا۔ انتخابی عملے کا جان بوجھ کر بیلٹ پیپر پر سرکاری مہر کو خراب کرنا جرم ہوگا، بیلٹ پیپر اٹھانا، دوسرا بیلٹ پیپر ڈالنا، بیلٹ باکس کی سیل توڑنا، مہر کے ساتھ جعلسازی بھی جرم ہوگا۔ انتخابی عملے کو 6 ماہ قید اور ایک لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکیں گی۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ ووٹر کو مجبور کرنا، ووٹ اور انتخابی نتائج پر اثرانداز ہونا غیرقانونی ہوگا۔ جرائم میں انتخابی عملے کو 2سال قید یا ایک لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی۔ مزید بتایا ہے کہ ووٹر کی رازداری افشا کرنا اور بیلٹ پیپر پر لگائی گئی مہر کے بارے میں کسی کو اطلاع دینا بھی غیر قانونی تصور ہوگا۔ الیکشن کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ ووٹوں کی گنتی کے وقت امیدوار یا ان کے حق میں ووٹ ڈالے جانے کی اطلاع دینے پر 6 ماہ قید یا ایک لاکھ جرمانہ ہوگا۔ الیکشن کمیشن نے امیدواروں کے انتخابی اخراجات کی جانچ پڑتال کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔ جیتنے اور ہارنے والے امیدواروں کو ہر صورت انتخابی اخراجات کی تفصیلات پیش کرنا ہوں گی۔ الیکشن کمیشن نے 22کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا ہدف 16دنوں میں مکمل کرلیا گیا۔ بیلٹ پپیرز کی چھپائی پر 2ارب سے زائد لاگت آئی ہے۔ انتخابی مہم ختم کرنے کے حوالے سے شیڈول جاری کر دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوںکو ہدایت کی ہے کہ وہ 23 اور 24جولائی کی درمیانی شب کو انتخابی مہم ختم کر دیں۔ ترجمان الیکشن کمشن الطاف احمد خان نے کہا ہے کہ انتخابات ہر صورت اپنے وقت پر ہوں گے اور 25جولائی پولنگ کا دن ہے، ہم 25جولائی کو انتخابات کرانے میں کامیاب ہوں گے۔ ادھر لاہور ہائیکورٹ نے انتخابی عملے کے نام پر پنجاب کے مختلف اضلاع سے گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ اور الیکشن کمشن کے احکامات کے بغیر گاڑیاں قبضے میں لینے سے روک دیا۔ جسٹس جواد حسن نے سماعت کی، درخواست گزار وقاص محمود وغیرہ کے وکیل سلمان منصور نے مو¿قف اختیار کیا کہ آئین کے تحت ریاست کسی قانونی جواز کے بغیر شہریوں کے بنیادی حقوق کو سلب نہیں کرسکتی۔ عدالت نے پنجاب کے مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
الیکشن کمشن
الیکشن کمشن

ای پیپر-دی نیشن