’’فاٹا میں موجود اسلحہ سازی صنعت کو قومی دھارے میں لانا ہو گا‘‘
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) ایوان بالا کی مجلس قائمہ برائے دفاعی پیداوار کو بتایا گیا ہے کہ فاٹا کو صوبہ خیبر پی کے میں ضم کرنے کے بعد وہاں موجود اسلحہ سازی کی صنعت کو قومی دھارے میں لانے کی ضرورت ہے۔ اجلاس کو دفاعی پیداوار کے اداروں کی جانب سے بریفنگ میں اپنی کارکردگی کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ مجلس قائمہ کے سربراہ، سینیٹر ملک عبدالقیوم نے اجلاس کی صدارت کی اور شرکاء کو بتایا کہ بھارت 4.2 ارب ڈالر کیساتھ دنیا میں درآمد کرنے والا بڑا ملک ہے جب کہ اس فہرست میں پاکستان بارہویں نمبر پر ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ وزارت دفاعی پیداوار کے ذیلی اداروں میں تحقیق کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں اسلحہ سازی کو قومی صنعت کا درجہ دینے کی ضرورت ہے، اس اقدام سے شدت پسندی اور دہشت گردی کے رجحان کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ قائم مقام سیکرٹری دفاعی پیداوار میجر جنرل علی عامر نے اجلاس کو بتایا کہ ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن ایگزیکٹو آرڈر پر چل رہا ہے۔ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا نے حالیہ مدت کے دوران 16 الخالد، 36 ٹی 80 یو ڈی ٹینک بنائے ہیں اور اب تک 165 بکتر بند گاڑیاں تیار کی ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ 24 سپر مشاق طیارے سالانہ تیار کر سکتا ہے، مختلف ممالک کو 90 سپر مشاق طیارے فراہم کر چکے۔ میراج ریبلڈ فیکٹری نے ملکی خزانے کو 21 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا فائدہ پہنچایا۔ پاکستان آرڈیننس فیکٹری کے حوالہ سے بتایا گیا کہ ادارے نے گزشتہ پانچ برسوں میں 97 فیصد اہداف حاصل کیے۔ امریکہ کو سالانہ 5 ہزار مختلف ہتھیار فروخت کررہے ہیں،امریکہ میں ہونے والی ہتھیاروں کی نمائش میں 3 سال سے شرکت کررہے ہیں۔ پی او ایف کے ذیلی اداروں نے گذشتہ سال 2 ارب 14 کروڑ سے زائد ٹیکسوں کی مد میں ادا کئے۔ پی او ایف کی مجموعی طورپر پیداوار سے 9 ارب 10 کروڑ سے زائد کمرشل آمدن ہوئی۔ وزارت دفاعی پیداوار کی امریکہ، ترکی، امارات سمیت 24 ملکوں کو برآمدات 196 ملین ڈالر رہیں، ملٹری وہیکل ریسرچ محکمے کی کوششوں سے 426 ملین کی درامدات کی بجائے مقامی پیداوار سے 249 ملین کی بچت ہوئی۔ جہازوں اور ان کے پرزہ جات کی اوور ہالنگ سے ہم نے 217.14 ملین ڈالر کی بچت کی ہے۔ مسلح افواج کی ڈیمانڈ مسلسل بڑھ رہی ہے، برآمدی آرڈرز بھی بڑھے ہیں۔ ہماری پہلی ترجیح مسلح افواج کی ضرورت پوری کرنا ہے۔ گذشتہ دس سالوں میں امریکہ، لندن، پیرس اور بیجنگ سے فوجی خریداریوں کے 218 معاہدے کئے مسلح افواج کے بجٹ میں سے 1556 معاہدے کئے گئے، ترقیاتی بجٹ سے 148 معاہدے کیے گئے۔ وزیراعظم سکیم سمیت پارلیمنٹ کو سستے لیپ ٹاپ بنا کر دینے کی پیش کش کی تھی مگر یہ تجویز نہیں مانی گئی جو لیپ ٹاپ مختلف سکیموں کے تحت لیے گئے ان میں سے 47 فیصد خراب ہوچکے ہیں۔ نیشنل ریڈیو ٹیلی کمیونیکیشن کے تحت انتخابات 2018 کی نگرانی بھی ہوگی۔