نوازشریف کی اپیل پر سماعت انتخابات کے بعد مقرر کرنا ناانصافی کا تسلسل، مریم اورنگزیب
لاہور(خصوصی رپورٹر)مسلم لیگ ن کی رہنماء مریم اورنگزیب نے کہا ہے جس عجلت میں نواز شریف کی فیصلہ موخر کرنے کی درخواست مسترد کی گئی تھی، اپیل کی درخواست پر اسی طرح کی کوئی جلدی کیوں نہیں دکھائی گئی۔ اپیل پر سماعت 30جولائی کو رکھنے کا فیصلہ اسی ناانصافی کا تسلسل ہے جو محمد نواز شریف کے ساتھ ایک عرصہ سے روا رکھی جارہی ہے۔لیکن ایک فیصلہ 25 جولائی کو بھی آنے والا ہے۔ عوام کے مینڈیٹ کی توہین کرنے کی روایت 25 جولائی کو انشاء اللہ دم توڑ جائے گی۔ مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد نواز شریف کو اسی عوامی مینڈیٹ کی بالادستی اور ووٹ کے تقدس کی بات کرنے پر پابند سلاسل کیا گیا ہے لیکن 25جولائی کو پورے پاکستان میں انشاء اللہ شیر ہی دھاڑے گا۔عمران خان آج کل خالی کرسیوں سے خطاب کر رہے ہیں، 25 جولائی کو ان کی خالی پرچیاں نکلیں گی۔ عوام ان کی انتشار کی سیاست مسترد کر چکے ہیں۔ سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں پر آمریت میں بھی دہشتگردی کے مقدمات درج نہیں ہوئے۔ سیاستدانوں پر الیکشن کے قریب دہشتگردی کے مقدمات درج کرنا قانون کی خلاف ورزی اور الیکشن کو متنازعہ بنانے کی کوشش ہے۔مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا اپیل کی درخواست پر سماعت 30 جولائی کو مقرر کی ہے۔ انتخابات کے بعد سماعت مقرر کرنا نا انصافی لیکن اس سے ہمارے ووٹر ز کا جذبہ متاثر نہیں ہوگا بلکہ ہمارے کارکنوں کا حوصلہ مزید بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی آمدکے موقع پر ائیر پورٹ پر جو کچھ ہوا، جس طرح صحافیوں اور کارکنوں کو خوفزدہ کیا گیا اور پھر پوری دنیا کو تماشا دکھایا گیا اس کا ردعمل25 جولائی کو آئے گا لیکن عمران خان نے اس پر ابھی سے رونا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا ایون فیلڈ ریفرنس میں استغاثہ پراپرٹی سے تعلق ثابت نہیں کر سکا۔ انہوں نے کہا ہمارے اینٹی رگنگ سسٹم میں کچھ رپورٹس آئی ہیں۔ 10سے 15 جولائی تک ملک بھر میں 17606 مقدمات درج ہوئے۔ جس میں سے صرف مسلم لیگ ن کی قیادت اور کارکنوں کے خلاف الیکشن کمشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں پر 16868 مقدمات جبکہ پی ٹی آئی کے خلاف صرف 39مقدمے درج ہوئے اور 634 مقدمے دوسری جماعتوں کے خلاف درج کیے گئے۔ ہمارے عہدیداروں اورکارکنوں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت 130 مقدمات بھی درج کئے گئے ہم اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو خط لکھ رہے ہیں کہ وہ ان اقدامات کا نوٹس لے۔ سیاسی کارکنوں کے خلاف دہشتگردی کے مقدمات کبھی آمرانہ ادوار میں بھی نہیں بنے۔ ہم ضمانت نہیں کرائیں گے۔ انہوں نے کہا سرکاری گاڑیوں پر سوار لوگ ہمارے بینر اتار رہے ہیں اس کی ویڈیوز بھی موجود ہیں جو الیکشن کمشن کو بھیجی جائیں گی۔ پیمرا نے ہمارے اس ایڈ پر پابندی لگا دی ہے جس میں عمران خان کی بدزبانی کو طشت ازبام کیا گیا تھا۔ عمران خان ہر تقریر میں مسلسل غلط زبان استعمال کر رہے ہیں۔انہوں نے مسلم لیگ ن کے کارکنوں کے بارے میں توہین آمیز زبان استعمال کی۔ میاں محمد شہباز شریف پر دوبارہ الزام لگایا اور یہی ان کا وطیرہ رہا ہے۔پیمرا کو عمران خان کی تقریر پر بھی پابندی لگانی چاہئے۔ انہوں نے کہا ملک میں جمہوریت کے سب سے بڑے دشمن عمران خان ہیں۔ عوام ان سب قوتوں کو مسترد کردیں گے جو چاہتے ہیں انتخابات کسی طرح ملتوی ہوجائیں۔اسلام آباد، لاہور، ملتان کی میٹروبسوں کو جنگلہ بسیں کہنے والے عمران خان پشاور کے 70 ارب کے کھنڈرات کا حساب دیں۔ انہوں نے کہا ایک پارٹی کے سوا تمام سیاسی جماعیں کہہ رہی ہیں ان کے امیدواروں پر دبائوڈالا جا رہا ہے اور اس پر بات ہونی چاہئے۔ ہم بلاول بھٹوکے ساتھ بات کرنے پر تیار ہیں۔