چودھری پرویز الٰہی سے انٹرویو، الیکشن تجزیہ
پاکستان مسلم لیگ کے بارے میرا الیکشن تجزیہ شائع ہوا۔ گجرات کے کسی علاقے سے چودھری پرویز الٰہی نے شکریہ تو ادا کیا مگر شکائتوں کاڈھیر لگا دیا، کہنے لگے،آپ نے اللہ اکبر تحریک کی خوبیاں تو گنوا دیں اور پیپلز رٹی اور مسلم لیگ کے کارنامے بھی گنوائے مگر ہماری جماعت کا کوئی کام آپ کے قلم کی نوک پر نہیں آیا ، میںنے اپنا کالم دوبارہ دیکھا تو ان کا گلہ درست تھا۔ پتہ نہیں کیوں بھول گیا کہ چودھری پرویز الٰہی نے پنجاب کے وزیر اعلی کے طور پر جو کام سرانجام دیئے وہ قابل تعریف ہیں۔ شہباز شریف نے لاہور ملتان اورپنڈی میں میٹرو بس چلائی ، ا سکے لئے ا نہیں دس برس لگے۔ بجلی کے منصوبے ا س لئے لگائے کہ ان کی حکومت کے دورمیں شدید لوڈ شیڈنگ شروع ہو گئی تھی جبکہ پرویز الہی کے دور میں لوڈ شیڈنگ کا نام ونشان تک نہیں تھا ، ورنہ وہ نئے منصوبے لگانے میں پیچھے نہ رہتے، پرویزا لہی جن شعبوں میں بازی لے گئے ، وہ صحت اور تعلیم کے شعبے ہیں۔ میں لاہور سے باہر کی بات نہیں کرتا ، مگر صرف لاہور شہر کے گنگا رام ہسپتال، سروسز ہسپتال، جنرل ہسپتال، میو ہسپتال اور جناح ہسپتال میں ایمر جنسی کے شعبے جدید خطوط پر تعمیر کروائے گئے ا ور میو ہسپتال میںتو ایم ایس لائوڈ سپیکرپر اعلان کیا کرتا تھا کہ کوئی شخص ایمر جنسی میں آئے تو دوائی باہر سے نہ لائے ، اسے ہر دوائی ہسپتال انتظامیہ کی طرف سے فراہم کی جائے گی، صحت کے شعبے میں لوگوں کو گوناں گوںمشکلات پیش آتی ہیں، اوروہ ہسپتالوںمیںمارے مارے پھرتے ہیں،اسی عوامی تکلیف کو دور کرنے کے لئے چودھری پرویز الہی نے خصوصی توجہ دی۔ سروسز ہسپتال میں تو ایک نیا بلاک بھی کھڑا کیا، اور وزیرآباد جیسے دور دراز کے قصبے میں دل کا ہسپتال شروع کیا جسے دوسروں نے روک دیا۔ میں گواہ ہوںکہ میرے شہر قصور کے ڈسٹرکٹ ہسپتال میں بے مثال توسیع کی گئی۔صحت ہی کے شعبے میں 1122 کی سروس شروع کر کے چودھری پرویز الہی نے گویا ایک انقلاب ہی برپا کر دیا، اب کسی حادثے کی صورت میں 1122 کی گاڑی بلا تاخیر موقع پر پہنچتی ہے ا ور مریض کو نزدیک ترین ہسپتال لے جایا جاتا ہے۔ اس گاڑی کے اندر بھی ابتدائی طبی امداد کی سہولتیں میسر ہیں۔ 1122 کو گاڑیاں لاہور ہی نہیں بڑے شہروں کی سڑکوں پر دوڑتی ہیں تو لوگ پرویز الہی کو دعائیں دیتے ہیں۔ تعلیم کا شعبہ پاکستان میںہمیشہ نظر انداز رہا۔ چودھری پرویز الٰہی کا دورا ٓیا تو انہوںنے اپنے وزیر تعلیم عمران مسعود کے ساتھ مل کر تین سالہ منصوبہ پیش کیا جس کے دوران ہر سرکاری اسکول میں چار دیواری بھی کھڑی کرنا تھی، کمروں کی تعداد بھی مکمل کرنا تھی ، بچوں کے لئے ٹائلٹ بھی بنانے
تھے ا ور انہیں ٹاٹ سے نجات دلا کر لکڑی کے بنچ مہیا کرنے تھے، جس بریفنگ میں اس منصوبے کا اعلان کیا گیا،اس میں میں بھی موجود تھا، اخبار نویسوںنے پہلا سوال ہی یہ کیا کہ یہ تین سالہ منصوبہ کیوں ہے، پرویز الہی نے مسکرا کر جواب دیا ، ملک میں عام طور پر حکومت کی میعاد ہی اتنی ہوتی ہے مگر مقام شکر ہے کہ چودھری پرویز الٰہی پہلے چیف منسٹر تھے جنہوں نے پانچ سالہ آئینی ٹرم مکمل کی اورا س دوران ان کا تعلیمی منصوبہ بھی برگ و بار لے ا ٓیا ، اسی دور میں سرکاری سکولوں میں کاپیاں کتابیں مفت دینے کا رواج پڑا ، جس کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں بچوںنے سرکاری اسکولوں کا رخ کیا ورنہ ان سکولوںکو بچے دور ہی سے دیکھ کر گھبراتے تھے۔کیونکہ اسکولوں میں خچر، گدھے، بیل ،بھینسیں اور بکریاں بندھی رہتیں یا مقامی وڈیرہ نے ان میں ڈیرے سجا لئے تھے ۔ چودھری پرویز الہی نے سرکاری سکولوں کا تقدس بحال کیا اور ان کے معیار تعلیم کو اس قدر بلند کیا کہ تنور پر نان لگانے والے بچے بھی اعلیٰ پوزیشن لینے لگے۔ چودھری پرویز الہی کے دور میں میںنے لاہور قصور روڈ کی خستہ حالی کا رونا رویا ، انہوںنے نہ صرف یہ سڑک دو رویہ بنا دی بلکہ چونگی امر سدھو سے ا ٓگے انڈر گرائونڈ میٹرو ٹرین کا بھی منصوبہ بنایا جو عدلیہ تحریک کی بھینٹ چڑھ گیا، اسی دور میں وزیر اعلی کے سیکرٹری مواصلات محمد احسن راجہ نے مجھے فون کیا کہ انہیں اوپر سے حکم ملا ہے کہ پورے صوبے میں سڑکوں کی تعمیر کا جو عظیم الشان منصوبہ چل رہا ہے، وہ مجھے اس سے آگاہ کریں ، میںمسلسل دو دن پرانی انارکلی میں ان کے دفتر جاتا رہاا ور سارامنصوبہ جان کر دنگ رہ گیا، میں نے اپنی رائے درست کرتے ہوئے لکھا کہ پنجاب بھر میں سڑکوں ، شاہراہوں اور پلوں کا جو جال بن رہاہے اور لاہور نہر پر جس قدر رتیزی سے انڈر پاس بنائے گئے، ان کے بعد مئورخ بلا جھجک چودھری پرویز الہی کو ہی شیر شاہ سوری ثانی کے نام سے یاد کرے گا۔
چودھری پرویز الہی نے کہا کہ یہ بھی ریکارڈ پر لے آیئے کہ پاکستان مسلم لیگ کی حکومت کے دور میں لوگوں کو مہنگائی کا سامنا نہیں کرنا پڑا، پاکستانی روپے کی ڈالر کے مقابلے میں قدر مستحکم رہی ۔ پاکستان مسلم لیگ کے دور حکومت میں ملکی خزانے لبا لب بھرے ہوئے تھے۔
چودھری پرویز الٰہی نے فون پر بات ختم کرنے سے پہلے یاد دلایا کہ آپ بھول گئے کہ میرے دور میں اخبار نویسوں کو لاہور ، پنڈی اور ملتان میں رہائشی پلاٹ دیئے گئے۔ بلا شبہ یہ ان کا احسان عظیم تھا ورنہ پہلے چہیتوں کو پلاٹ ملتے رہے ا ور سابقہ ادوار میںصرف ایک وزیر اعلی حنیف رامے پہلے شخص تھے جنہوںنے اقبال ٹائون میں صحافیوں ادیبوں اور شاعروں کو ا تنے پلاٹ دیئے کہ درخواست گزار کم پڑ گئے تھے۔ چودھری پرویز الٰہی سے میںنے کہا کہ میں تفصیلی انٹرویو کے لئے گجرات ا ٓ جاتا ہوں مگر وہ طرح دے گئے کہ الیکشن مہم کے آخری دن ہیں، کئی حلقوں سے کھڑا ہوں ، اسلئے آپ کہاں ڈھونڈتے پھریں گے۔ چلئے چودھری صاحب دور دور رہیں ، اور خوش رہیں۔