مسلم لیگ ن کے سینیٹرز نے نوازشریف کو مرد آہن قرار دے دیا
پاکستان مسلم لیگ(ن)، پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کی ریکوزیشن پر جمعہ کو طلب کردہ طلب کر دہ اجلاس ارکان کی عدم دلچسپی کا شکار ہو گیا۔ سیاسی صورتحال پر بحث کیلئے اجلاس بلایا گیا لیکن مقررین ختم ہوگئے۔ سینٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق آج بحث کو سمیٹیں گے ، موجودہ سیاسی صورتحال کی تحریک کے 16محرکین بھی ایوان بالا سے غائب تھے۔ چیئرمین سینٹ باآواز بلند ان کے نام پکارتے رہے مگر ایوان میں 16 محرکین موجود نہیں تھے۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے بھی سیاسی صورتحال پر بحث میں حصہ لینے میں دلچسپی نہیں لی جبکہ پارلیمنٹ سے باہر پیپلز پارٹی نے ہنگامہ برپا کر رکھا ہے قوم پرست بھی ایوان بالا سے غائب تھے۔ سینٹ کے چیئرمین نے اجلاس میں ملکی سیاسی صورت حال پر بحث سمیٹنے کے لئے سرکاری چھٹی کے روز بھی اجلاس طلب کر لیا۔ جمعہ کو ایوان بالا میں انتہائی کم تعداد میں ارکان نے شرکت کی سینیٹر جاوید عباسی نے ملک میں موجود امن وامان اور سیاسی صورتحال کو زیر بحث لانے کی تحریک پیش کی اور چیئرمین سینٹ نے تحریک کو منظور کرلیا تاہم مسلم لیگ ن کے ارکان کم تعداد میں ایوان مین آئے تھے۔ صرف 8ارکان اظہار خیال کر سکے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ مزید محرکین تو نظر نہیں آرہے انہوںنے پاکستان تحریک انصاف اور ایم کیوایم کے ارکان کو اظہار خیال کیلئے فلور دے دیا جبکہ اجلاس میں پیپلزپارٹی کے واحدشریک سینیٹر رحمان ملک نے اظہار خیال سے گریز کیا ۔ تحریک انصاف اور ایم کیوایم کے ارکان بھی اظہار خیال کرچکے تو چیئرمین سینیٹ نے بتایا کہ ہفتہ کو قائد ایوان راجہ ظفرالحق بحث سمیٹیں گے کیا کوئی اور تقریر کرنے والا ہے انہوںنے سلیم ضیائ،غوث محمد نیازی، اسد جونیجو، نجمہ حمید، طاہر بزنجو، رانا محمودالحسن، کلثوم پروین، کامران مائیکل، راحیلہ مگسی، اعظم خان موسی خیل، مشاہد اللہ خان، گل بشرا، چوہدری تنویر، میر کبیر احمدمحمد شاہی، مرزا محمد آفریدی، آغاشاہزیب درانی کے بلند آواز میں نام پکارے تاکہ وہ محرکین کی حیثیت سے تقریر کرسکیں مگر سب ہی ایوان میں نہیں تھے قوم پرستوں اور جمعیت علماء اسلام ف ،عوامی نیشنل پارٹی کے ارکابھی موجود نہیں تھے۔ چیئرمین کو اجلاس کی کارروائی جلد نمٹانے میں کوئی دقت پیش نہیں آئی۔ بہرحال سینٹ (ایوان بالا) میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما پرویز رشید نے کہا کہ 25جولائی بیلٹ پیپرز کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ ہوئی تو اس کا ردعمل خطرناک ہوگا، جتنا برداشت کرسکتے تھے اس سے زیادہ کرلیا، الیکشن کا نتیجہ اگر خالی کرسیوں کی نمائندگی کریں گی توغصہ جیتنے والے خلاف نہیں بلکہ جتانے والوں کے خلاف ہوگا، پاکستان کسی رائل بٹالین نے نہیں حاصل کیا تھا، پاکستان برچھی سے نہیں پرچی سے بنا تھا اور ووٹ کی طاقت سے ہی قائم رہے گا، انتخابات چرانے کی کوشش کی گئی تو ایسا کرنے والے عوامی فیض و غضب سے نہیں بچ سکیں گے، ملک میں ایک لابی آزاد جمہوریت کی بجائے کنٹرولڈ جمہوریت چاہتی ہے، کالعدم تنظیموں کو مسلم لیگ (ن) کا ووٹ خراب کرنے کیلئے الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے ایوان ’’ممکنہ انتخابی دھاندلی‘‘ کے خلاف یورپی یونین کو متوجہ کیا ہے اور حقائق پیش کئے تاہم انہوں نے وارننگ دی کہ اگر عوامی مینڈیٹ چرانے کی کوشش کی گئی تو سخت عوامی ردعمل ہوگا۔ پاکستان تحریک انصاف نے مسلم لیگ (ن) سے کہا کہ ’’یورپی یونین کے سامنے فریادی بننے کی بجائے سینٹ میں دھاندلی کے ٹھوس اور واضح ثبوت پیش کریں ہم خود ان کے ساتھ الیکشن کمشن آف پاکستان میں جائیں گے۔ متحدہ قومی موومنٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو الگ کردیں کیا ضرورت ہے بھاری اخراجات کی من پسند افراد کو لا کر بٹھا دیں۔ جماعت اسلامی نے واضح کردیا ہے کہ الیکشن کمیشن سمیت تمام ادارے صاف شفاف انتخابات میں ناکام ہوگئے ہیں۔ ایوان بالا میں ملک میں موجودہ امن وامان اور سیاسی صورتحال سے متعلق تحریک التواء 28 ارکان نے پیش کی۔ مسلم لیگی ارکان کا لب و لہجہ خاصا درشت تھا اور انہوں نے کھل کر بات کی۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہم نے حقائق نامہ یورپی یونین کو پیش کر دیا ہے جس کا ٹائٹل ہے ’’انصاف کا قتل‘‘۔ نوازشریف کا صاف ٹرائل نہیں ہوا کمشن، کرپشن، کک بیک کسی کا احتساب جج کے فیصلہ میں ذکر نہیں ہے۔ جج محمد بشیر نے لکھا ہے کہ نوازشریف کے خلاف کرپشن کا الزام ثابت نہیں ہوا یقینی اس الزام سے انہیں بری کیا گیا ہے اثاثوں اور نہ ہی آمدن کا تعین کیا گیا ہے نہ ہی نوازشریف کا نام ہے۔ پلان یہ تھا کہ نوازشریف کو انتخابات کے دنوں سزا سنائی جائے گی۔ مسلم لیگ (ن)متاثر ہوگی اور نوازشریف باہر ہوں گے مگر سابق وزیراعظم نے تمام تر حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے دلیری سے واپس آنے کا اعلان کیا۔ 10اپریل 1986کو لاہور میں بے نظیر بھٹو کی آمد کے بعد 13جولائی 2018کو وسیع پیمانے پر عوامی طاقت کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا۔ پاکستان کی نئی تاریخ رقم ہوگی 1668رہنمائوں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے قائد ایوان سرکاری طور پر دہشتگردی بنا دیئے گئے میں بھی اور شہبازشریف پرویز رشید دہشتگردوں میں شامل ہیں۔ ایک فائیو سٹار ہوٹل سے عدالت ایک شاپنگ پیک آنے کی اطلاعات ہیں 2.40پر ایسا ہوا ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا نگران سیٹ اپ اپنی موت آپ مر گیا ہے۔ پوسٹ آفس اور پوسٹ مین بن گئے ہیں یاد رکھیں 1970میں بھٹو اور مجیب کو بھی روکنے کی کوشش کی گئی انہوںنے مغربی اور مشرقی پاکستان میں کلین سویپ کرلیا۔ وزارت زراعت کے لوگ اوکاڑہ میں گئے اور ووٹرز کو ہدایات دے رہے تھے کہ جیپ اور فلاں والوں کو ووٹ دیں۔ جیپ پنکچر ہوچکی ہے ۔ مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر رانا مقبول احمد نے بھی کہا کہ نوازشریف اور مریم نوازکے ساتھ جو سلوک ہوا وہ1999میں اس سے زیادہ ظلم کا نشانہ بن چکے ہیں نوازشریف مردآہن ہیں غلطیاں نہ کریں سیاسی جماعتوں کو اس طرح مسمار نہیں کیا جاسکتا۔ سیاسی کارکنوں پر مقدمات کے خلاف چیئرمین سینٹ کی طرف سے حکم جاری ہونا چاہئے۔ چیئرمین سینیٹ ملک کے مستقبل کے ضامن ہیں فیصلہ کن مرحلہ ہے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے کہا کہ سیشن پر بھاری اخراجات ہوتے ہیں کم از کم اجلاس بلوانے والوں کو تو ایوان میں کثیر تعداد میں موجود ہونا چاہئے تھا سینیٹ میں بھی انتخابی نتیجہ تسلیم نہ کرنے کی دھمکی دی جا رہی ہے انتخابات کے بعد دیکھیں اسی قسم کے بیانات سپیکر سردار ایاز صادق اور شہبازشریف کے ریکارڈ پر ہیں کہ 26جولائی کوطلب کریں گے۔ تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ ان کے نزدیک مجرموں کو اسمبلی میں لانا ووٹ کو عزت دینا ہے۔ جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ انتخابات اور بے لاگ احتساب پاکستان کے مستقبل سالمیت کیلئے ناگزیر ہے اگر احتساب کو انتقام اور انتخابات کو دھاندلی کے تڑکے لگا دیئے گئے تو یہ پاکستان کے کھلواڑ ہوگا۔ ایم کیو ایم کی سینیٹر نگہت مرزا نے ایجنسیوں کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا الیکشن کمیشن اگر گونگا بہرہ اور اندھا بن گیا ہے تو اسے الگ کردیا جائے فوج کے مقتدر لوگوں سے اپیل ہے کہ ہماری طرف بھی دیکھ لیں ہم نے 22اگست 2017کو پارٹی قائد سے خود کو الگ کرکے نئے سفر کا آغاز کیا ہے ۔ ایم کیو ایم کے ہی رہنما سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ انتخابات کوئی گیم چینجر ثابت نہیں ہوں گے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما چوہدری محمد سرورنے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو مکمل تحفظ اور مواقع دیئے جائیں ہم صاف شفاف انتخابات کے حق میں ہیں۔ وفاقی وزیرداخلہ اعظم خان نے سینیٹ کو آگاہ کیا ہے کہ انتخابات کے حوالے سے تمام اداروں سے فوکل پرسنز مقرر کرنے کا کہا گیا ہے تاکہ کسی بھی صورتحال کے حوالے سے قریبی رابطوں میں رہیں۔ منصفانہ و غیر جانبدارانہ انتخابات کا انعقاد الیکشن کمشن آف پاکستان کی بنیادی آئینی ذمہ داری ہے جبکہ پرامن فضا قائم کرنا فوج اور دیگر سیکیورٹی اداروں میں شامل ہے وفاقی حکومت الیکشن کمیشن کو مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔