• news

مقبوضہ کشمیر: کپواڑہ میں طویل آپریشن ختم‘ مظاہرے ‘ تشدد ‘ متعدد زخمی

سری نگر(کے پی آئی+نیٹ نیوز) مقبوضہ کشمیر کے سرحدی ضلع کپواڑہ میں ایک ہفتہ تک جاری رہنے والا تلاشی آپریشن عسکریت پسندوں کے موجود نہ ہونے کے بعد بالآخر اختتام پذیر ہو گیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مبینہ دراندزی کی حالیہ کوششوں کے پیش نظر لائن آف کنٹرول پر فوجی اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے تاکہ دراندازی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنایا جا سکے۔ پولیس نے سماجی رابطہ سائٹ ٹویٹر پر بتایا کہ فوج نے کپواڑہ جنگلات میں جاری ایک ہفتے تک جنگجو مخالف آپریشن ختم کردیا۔ ایک ہفتے تک جاری رہنے والے آپریشن کے دوران فوج کو کوئی بھی جنگجو ہاتھ نہیں لگا جس کے بعد فوجی افسران نے علاقے سے اپنی اضافی نفری کو واپس بھیجتے ہوئے جنگجو مخالف آپریشن ختم کردیا ۔ ادھر سوپور کے نو باغ بائی علاقے میں اس وقت سراسیمگی اور افراتفری کا ماحول بپا ہوا جب موٹرسائیکل بردار جنگجوﺅں نے پولیس اور سی آر پی ایف کی ایک مشترکہ پارٹی پر فائرنگ کی تاہم اس واقعے میں کسی قسم کے نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ سرینگر سمیت وادی کے کئی علاقوں میں لوگوں نے سڑکوں پر آکر بھارتی فوجی مظالم کیخلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے لوگوں نے آزادی کے حق میں اور بھارت کیخلاف نعرے لگائے کئی مقامات پر بھارتی فوج نے مظاہرین پر طاقت کا اندھا دھند استعمال کیا جس سے کئی افراد زخمی ہو گئے۔ کپواڑہ کے 6سالہ کمسن بچے کی نعش 4روز بعد گوشی کے مقام پر برآمد کی گئی ہے۔ تیسری جماعت کا کمسن عمر فاروق پراسرار طور پر لاپتہ ہو گیا تھا۔ عمر فاروق 5بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا۔ سابق حکمران جماعت نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھارت کی موجودہ حالت میں فوری تبدیلی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اب وہ بھارت نہیں رہا جہاں مسلم، سکھ، ہندو، عیسائی بودھ اور دیگر مذاہب کے لوگوں کو یکساں حقوق اور مذہبی آزادی حاصل تھی ملک اس وقت مکمل طور پر فرقہ پرستوں کے چنگل میں آ چکا ہے کشمیر میں موت کا رقص جاری ہے ہم اس وقت ایسے دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں جس سے انسانیت کانپ اٹھی ہے۔سیدعلی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے کوٹ بھلوال جیل جموں میں غیر قانونی طورپر نظربند معروف آزادی پسند کارکن غلام حسن ملک کے انتقال کو ایک انسانی المیہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعہ سے ہمارے یہ خدشات درست ثابت ہو گئے ہیں کہ جیلوںمیں نظربندکشمیری حریت پسندوں کی زندگیوں کو شدید خطرہ لاحق ہے اور انہیں دانستہ طورپر موت کے منہ مین دھکیلا جارہا ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت قائدین نے غلام حسن ملک کو تحریک آزادی کشمیر کیلئے گرانقدر خدمات پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ ایک معمر شخص جو پہلے ہی علیل ہے کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر کے جموں کی جیل منتقل کرنا اور جیل میں انہیں علاج معالجے کی مناسب سہولت فراہم نہ کرنے سے بھارتی حکمرانوں کی کشمیری نظربندوں کے تئیں انتہا پسندانہ سوچ ظاہر ہوتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ حسن ملک کو بروقت طبی امداد کی عدم فراہمی اور جیل حکام کا غیر ذمہ دارانہ رویہ ان کی موت کا سبب بنا ہے۔حریت رہنماﺅںنے کہاکہ دوردراز جیلوں میں سالہا سال سے نظربند کشمیری سیاسی رہنماﺅں کی حالت زار اوران کے ساتھ جیل حکام کے غیر ذمہ دارانہ اور غیر انسانی رویے نے پوری قوم کو نظربندوں کی زندگیوں کے بارے میں تشویش میں مبتلا کر دیا ہے ۔ سیدعلی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق او رمحمد یاسین ملک نے کہا کہ سرینگر سینٹرل جیل، کوٹ بھلوال، کٹھوعہ، تہاڑ جیل نئی دلی، ہیرا نگر، سنگرور، ادھمپور،اور دیگر جیلوںکو کشمیری نظربندوں کیلئے بدترین ایذارسانی کے سنٹروں میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں انہیںانتہائی بدترین حالت میں رکھا جاتا ہے اورمناسب خوراک اور علاج معالجے کی سہولت سے بھی محروم رکھا جاتا ہے اورانہیں جرائم پیشہ افراد کے ساتھ رکھ کر انکی زندگیوں کو خطرے میں ڈالاجاتا ہے۔انہوںنے کہاکہ نظربندوں کو شدید ذہنی اور جسمانی تشددکا نشانہ اور انکی زندگیوں کو اجیرن بنادیا جاتا ہے۔انہوںنے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور عالمی ریڈ کراس کمیٹی سمیت انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ جیلوں میں نظربند کشمیری نظربندوں کی حالت زار کا خود مشاہدہ کرنے کیلئے اپنی ٹیمیںمقبوضہ علاقے بھیجیں اور نظربندوںکو جنیوا کنونشن کے تحت طبی اور دیگر بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کیلئے بھارت پر دباﺅ بڑھائیں۔ترکی کے قومی ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں ہندو قوم پرستی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کیلئے امرناتھ یاترا کو استعمال کر رہا ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں قائم انگریزی نیوز چینل ٹی آر ٹی ورلڈ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ کشمیریوں کو طاقت کے وحشیانہ استعمال کے ذریعے زیر کرنے میں ناکامی کے بعد بھارت اب ان کو اپنی ثقافتی یلغاراور مذہبی سیاحتی سرگرمیوں کے ذریعے کمزور کرنا چاہتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن