لاہور: شہباز شریف کو سبقت حمزہ کی پوزیشن بہتر‘ سعد رفیق ‘ عمران کو ہرانے کے لئے پرعزم
لاہور (فرخ سعید خواجہ) پاکستان بھر سے قومی اسمبلی کی 272جنرل نشستوں پر 25جولائی کو الیکشن ہو گا۔ نومنتخب اسمبلی میں 172 ارکان کی حمایت حاصل کرنے والی پارٹی حکومت بنائے گی۔ واضح رہے مخصوص نشستوں کو ملا کر قومی اسمبلی کی کل نشستیں 342ہیں۔ یوں تو ملک کے مختلف حلقوں میں سیاسی رہنمائوں کے درمیان بڑے بڑے مقابلے ہوں گے جبکہ کراچی میں ملک کی تینوں بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن)، پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کے سربراہان حصہ لے رہے ہیں۔ لاہور میں قومی اسمبلی کے 14اور صوبائی اسمبلی کے 30حلقوں میں انتخابی دنگل ہو گا۔ این اے 123لاہور ون میں مسلم لیگ (ن) کے سابق رکن قومی اسمبلی ملک ریاض کے مقابل پی ٹی آئی کے امیدوار مہر واجد عظیم ہیں جنہوں نے الیکشن 2013ء میں موجودہ این اے 126کے ذیلی صوبائی حلقے سے الیکشن لڑا تھا لیکن کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔ ان کے ساتھ یہاں سے صوبائی حلقوں پی پی 144میں خالد محمود ایڈووکیٹ اور پی پی 145میں ملک آصف جاوید امیدوار ہیں۔ یہ دونوں بھی نئے امیدوار ہیں تاہم خالد محمود ایڈووکیٹ پچھلے دو سال سے اس حلقے میں پی ٹی آئی کے رہنما سینیٹر چودھری محمد سرور کے لئے کام کر رہے تھے جو این اے 123سے الیکشن لڑنے کا اعلان کر چکے تھے تاہم سینیٹر بننے کے بعد ان کا ارادہ تبدیل ہو گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ملک ریاض کے ساتھ صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر دونوں تجربہ کار امیدوار ہیں۔ غزالی سلیم بٹ الیکشن 2013ء میں اور سمیع اللہ خان الیکشن 2002ء میں ان حلقوں سے رکن پنجاب اسمبلی رہ چکے ہیں۔ ملک ریاض اور غزالی سلیم بٹ کی پوزیشن مضبوط ہے جبکہ سمیع اللہ خان اور خالد محمود ایڈووکیٹ میں سخت مقابلہ ہو گا۔ یہاں سے ن لیگ کے باغی ملک عبدالواحد آزاد حیثیت سے کھڑے ہیں۔ دیگر پارٹیوں کے امیدواروں میں پیپلزپارٹی کے زاہد اقبال ملک، متحدہ مجلس عمل کے حافظ عبدالودود، تحریک لبیک پاکستان کے محمد لطیف خان سراء اور تحریک اللہ اکبر کے توصیف اکمل خان قومی اسمبلی کے لئے نمایاں امیدوار ہیں۔ این اے 124میں مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہبازشریف ذیلی صوبائی حلقہ پی پی 146سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار بھی ہیں جبکہ صوبائی حلقہ پی پی 147سے سابق صوبائی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع اور پی پی 148سے سابق وائس چیئرمین واسا و سابق رکن پنجاب اسمبلی چودھری شہباز احمد مضبوط امیدواران ہیں۔ ان کے مقابلے میں قومی اسمبلی کے لئے پی ٹی آئی کے امیدوار قومی اسمبلی نعمان قیصر میں جبکہ ذیلی صوبائی حلقوں میں زمان نصیب، محمد طارق سادات اور آجاسم شریف امیدوار ہیں۔ ان میں آجاسم شریف مسلم لیگ ن سے پی ٹی آئی میں آئے ہیں وہ تین مرتبہ رکن پنجاب اسمبلی رہ چکے ہیں۔ ان کا چودھری شہباز مسلم لیگ (ن) سے کانٹے دار مقابلہ ہو گا جبکہ میاں حمزہ شہباز اور مجتبٰی شجاع کی پوزیشنیں بہت بہتر ہیں۔ پیپلزپارٹی کے قومی اسمبلی کے امیدوار چودھری ظہیر احمد پی ٹی آئی کے امیدوار نعمان قیصر کے حق میں دستبردار ہو گئے ہیں۔ البتہ صوبائی اسمبلی کے امیدوار نورین سلیم، ملک اصغر علی اور مرزا محمد ادریس الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ ایم ایم اے کے قومی اسمبلی کے امیدوار محمد افضل اور صوبائی اسمبلی کے امیدوار حافظ بابر فاروق رحیمی، بلال احمد میر، چودھری شوکت ہیں، چودھری شوکت بھی 2002ء میں رکن پنجاب اسمبلی رہ چکے ہیں۔ تحریک لبیک پاکستان کے قومی اسمبلی کی امیدوار سمیرا نورین جبکہ صوبائی اسمبلی کے امیدواران اعظم وحید، نواز بٹ، محمد بلال احمد شامل ہیں۔ این اے 125 میں مسلم لیگ ن کے وحید عالم خان، پی ٹی آئی کی ڈاکٹر یاسمین راشد میں زبردست مقابلہ ہو گا جبکہ دیگر امیدواروں میں پیپلز پارٹی کے زبیر کاردار، متحدہ مجلس عمل کے حافظ سلمان بٹ، تحریک لبیک پاکستان کی میمونہ حامد، تحریک اللہ اکبر کے محمد یعقوب شیخ نمایاں امیدوار ہیں۔ این اے 126 میں مسلم لیگ ن کے قومی اسمبلی کے امیدوار مہر اشتیاق اور پی پی 152 سے امیدوار رانا مشہود احمد خان سابق ارکان اسمبلی ہیں جبکہ پی پی 151 سے نئے امیدوار چودھری باقر حسین ہیں۔ ان کے مقابلے میں پی ٹی آئی کے امیدواروں میں این اے 126 سے الیکشن 2013ء ہارنے والے میاں حماد اظہر ایک مرتبہ پھر یہاں سے امیدوار ہیں۔ پی پی 151 سے سابق رکن پنجاب اسمبلی میاں اسلم اقبال اور پی پی 152 سے ارشاد ڈوگر امیدوار ہیں۔ مہر اشتیاق اور رانا مشہود احمد کی پوزیشنیں مضبوط ہیں جبکہ میاں اسلم اقبال اور چودھری باقر حسین کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہو گا۔ دیگر جماعتوں کے امیدواروں میں پیپلزپارٹی کے اورنگ زیب برکی، تحریک لبیک پاکستان کے وقاص احمد نمایاں ہیں۔ این اے 127 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار علی پرویز ملک ہیں جو کہ مسلم لیگ ن لاہور کے صدر پرویز ملک کے صاحبزادے اور مریم نواز شریف کے کورنگ امیدوار تھے۔ ان کے ساتھ صوبائی اسمبلی میں مسلم لیگ ن لاہور کے جنرل سیکرٹری خواجہ عمران نذیر اور سابق رکن پنجاب اسمبلی باؤ محمد اختر ہیں۔ ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کے جمشید اقبال چیمہ کے ساتھ صوبائی اسمبلی کے امیدوار پی پی 153 سے چودھری خالد محمود گھرکی اور پی پی 154 سے حافظ منصب اعوان ہیں۔ یہ حلقہ انتخاب مسلم لیگ ن کا گڑھ ہے۔ لہٰذا یہاں ن لیگ کے امیدواروں کو سبقت حاصل ہے جبکہ یہاں پیپلزپارٹی کے قومی اسمبلی کے امیدوار چودھری عدنان سرور، تحریک اللہ اکبر کے میاں اکبر عباس، متحدہ مجلس عمل کے راشد احمد خان اور تحریک لبیک پاکستان کے محمد ظہیر دیگر نمایاں امیدوار ہیں۔ این اے 128 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار شیخ روحیل اصغر ہیں ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کے امیدوار اعجاز ڈیال ہیں۔ دونوں امیدواروں کے خاندان پرانے سیاسی گھرانے ہیں، شیخ روحیل اصغر کئی مرتبہ رکن قومی و صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔ ان کا الیکشن لڑنے کا منظم انداز ہے لیکن اعجاز ڈیال بھی علاقے کی مقبول شخصیت ہیں تاہم روحیل اصغر کا پلڑا بھاری ہے۔ ان کے صوبائی اسمبلی کے دونوں امیدوار ملک وحید اور غلام حبیب اعوان سابق ارکان اسمبلی ہیں۔ این اے 129 میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور پی ٹی آئی کے امیدوار عبدالعلیم خان کے درمیان بہت سخت مقابلہ ہے۔ عبدالعلیم خان یہاں صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 158 سے بھی امیدوار ہیں۔ یہاں ان کا مقابلہ مسلم لیگ ن کے رانا احسن شرافت کے ساتھ ہے۔ دونوں امیدوار پیسے والے ہیں۔ گویا جماعتوں کے ووٹ بنک کے علاوہ پیسے کا بھی مقابلہ ہے تاہم اس میدان میں عبدالعلیم خان کا کوئی ثانی نہیں۔ پی پی 157 میں ن لیگ کے خواجہ سلمان رفیق اور پی ٹی آئی کے شعیب صدیقی کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہو گا۔ این اے 130 میں مسلم لیگ ن کے خواجہ احمد حسان اور پی ٹی آئی کے شفقت محمود کے درمیان مقابلہ ہے، یہاں خواجہ احمد حسان لگتا ہے الیکشن 2013ء کی شکست کا بدلہ لے لیں گے۔ صوبائی حلقہ پی پی 159 میں ن لیگ کے حافظ نعمان اور پی ٹی آئی کے ڈاکٹر مراد راس جبکہ پی پی 160 میں پی ٹی آئی کے میاں محمود الرشید اور مسلم لیگ ن کے سید توصیف شاہ کے درمیان ایک اچھا مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔ یہاں سے ایم این اے کے امیدوار لیاقت بلوچ ہیں جو پہلے اس حلقے سے تین مرتبہ رکن قومی اسمبلی رہ چکے ہیں۔ این اے 131 میں چیئرمین عمران خان اور خواجہ سعد رفیق کی ہتھ جوڑی ہے۔ پوش علاقے سے عمران خان اور غریب اور متوسط طبقے کی آبادیوں سے خواجہ سعد رفیق جیتیں گے۔ خواجہ سعد رفیق عمران خان کو شکست دینے کے لئے پرعزم ہیں۔ دیکھئے ووٹر کیا فیصلہ دیتے ہیں۔ این اے 132 میں میاں شہباز شریف، ثمینہ خالد گھرکی اور چودھری منشاء اللہ سندھو کا مقابلہ ہے۔ میاں شہبازشریف کو اپنے مدمقابل امیدواروں پر سبقت حاصل ہے۔ یہاں سے شہبازشریف پی پی 164سے پنجاب اسمبلی کے لئے امیدوار ہیں جبکہ پی پی 163میں سابق رکن پنجاب اسمبلی میاں نصیر (ن) لیگ کے امیدوار ہیں۔ مسلم لیگ (ن) یہاں سے تینوں نشستیں باآسانی جیت لے گی۔ این اے133میں مسلم لیگ (ن) کے پرویز ملک اور پی ٹی آئی کے اعجاز چودھری کے درمیان دلچسپ مقابلہ ہو گا یہاں سے مسلم لیگ (ن) کے باغی رہنما سید زعیم حسین قادری بھی امیدوار ہیں۔ این اے 134میں مسلم لیگ (ن) کے رانا مبشر اقبال اور پی ٹی آئی کے ملک ظہیر عباس کھوکھر، پیپلزپارٹی کے سہیل افضل اعوان، تحریک اللہ اکبر کے ذوالفقار علی حسن اور ایم ایم اے کی انیلہ بتول امیدوار ہیں۔ اصل مقابلہ رانا مبشر اقبال اور ملک ظہیر عباس کھوکھر کے درمیان ہو گا تاہم رانا مبشر اقبال کو اپنے مخالفین پر برتری حاصل ہے۔ این اے 135میں مسلم لیگ (ن) کے ملک سیف الملوک کھوکھر اور پی ٹی آئی کے ملک کرامت کھوکھر کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ یہاں متحدہ مجلس عمل کے امیدوار امیر العظیم، پیپلزپارٹی کے امجد علی جٹ، تحریک لبیک پاکستان کے محمد احمد مجید نمایاں ہیں۔ این اے 136میں مسلم لیگ (ن) کے ملک افضل کھوکھر، پی ٹی آئی کے ملک اسد کھوکھر، پیپلزپارٹی کے جمیل احمد اور تحریک لبیک پاکستان کے این اے 135کے امیدوار محمد احمد مجید یہاں سے بھی قومی اسمبلی کے امیدوار ہیں۔ لیکن یہاں اصل مقابلہ ملک افضل کھوکھر اور ملک اسد کھوکھر کے درمیان ہو گا۔ مسلم لیگ (ن) کے باغی رہنما چودھری عبدالغفور ملک اسد کھوکھر کی بھرپور مدد کر رہے ہیں۔ دیکھئے کون کامیاب ہوتا ہے؟۔