• news

این اے 125: نالے سے ایک ہزار سے زائد شناختی کارڈ برآمد

لاہور/ اسلام آباد (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) شفیق آباد کے علاقہ میں بندروڈ پر گندے نالے سے بڑی تعداد میں شناختی کارڈ برآمد ہوئے ہیں۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر تفتیش شروع کر دی جبکہ تمام شناختی کارڈز نادرا انتظامیہ کے حوالے کر دئیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق این اے 125 شفیق آباد کی یوسی 50 میں بند روڈ پر نالے سے پلاسٹک کے تھیلوں سے ایک ہزار سے زائد شناختی کارڈ برآمد ہوئے ہیں، شناختی کارڈ کی نشاندہی وہاں کھیلنے والے بچوں نے کی۔ جس پر شہریوں نے پولیس کو اطلاع کر دی۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر شناختی کارڈ قبضے میں لے لئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شناختی کارڈ تین تھیلوں میں بند کر کے نالے میں پھینکے گئے تھے جن پر پنجاب کے مختلف علاقوں کے پتے درج ہیں۔ تمام شناختی کارڈز نادرا انتظامیہ کے حوالے کر دئیے گئے ہیں۔ اس حوالے سے ترجمان نادرا کا کہنا تھا کہ نالے سے ملنے والے تمام شناختی کارڈز زائدالمیعاد ہونے کی وجہ سے منسوخ ہوچکے ہیں اور تمام شناختی کارڈ 2010 سے پہلے کے ہیں اور ان کی جگہ تمام نئے کارڈز جاری کر دیئے گئے ہیں جبکہ نالے سے ملنے والے کارڈز ناقابل استعمال ہیں جبکہ ان شناختی کارڈ میں ایسے بھی شامل ہیں جن پر 2020ء کی تاریخ تنسیخ درج ہے۔ ادھر بلوچستان کے علاقے چمن میں پوسٹل بیلٹ پیپرز کے غائب ہونے کے انکشاف پر تحقیقات شروع کر دی گئی ہے جبکہ ڈی آر او نے کہا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں پوسٹل بیلٹ پیر غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق چمن کے سرکاری ملازمین کے 159 پوسٹل بیلٹ پیپرز غائب ہیں بیلٹ پیپرزکے غائب ہونے پر چمن کے سرکاری ملازمین نے چمن پریس کلب کے باہر شدید احتجاجی مظاہرہ کیا، فیڈریش ملازمین کا کہنا تھا کہ ریٹرننگ آفسر بذریعہ ڈاک 525 پوسٹل بیلٹ پیپرز محکمہ تعلیم کو بھیجے تھے جو محکمہ ڈاک نے 366 پوسٹل بیلٹ پیپر محکمہ تعلیم کے حوالے کر دئیے، ملازمین نے الزام عائد کیا کہ محکمہ ڈاک کے ایک اعلی آفیسر ایک امیدوار کا رشتہ دار ہے۔ دوسری جانب عمرکوٹ میں فرضی بیلٹ پیپرز رکھنے کے الزام میں 5 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ بیلٹ پیپرز پر بڑا بڑا لکھا ہے یہ فرضی بیلٹ پیپر ہے۔

ای پیپر-دی نیشن