فیصل آباد: عابد شیر علی کے خواتین پولنگ سٹیشن میں جانے پر ووٹرز اور انتخابی عملے کا احتجاج
فیصل آباد (نمائندہ خصوصی)فیصل آباد میں انتخابات کے روز 3764 پولنگ سٹیشنز، 10ہزار 177پولنگ بوتھ پر عوام کی گہما گہمی دیدنی رہی، متعدد پولنگ سٹیشنز پر ووٹنگ کی شرح 70فیصد سے بھی زیادہ رہی۔ بیشتر پولنگ سٹیشنز پر ووٹنگ کی شرح 60فیصد سے زائد رہی نوائے وقت فیصل آباد بیورو کی ٹیم نے شہر اور ضلع کے تقریباً تمام حلقوں کے نمایاں پولنگ سٹیشنز کا دورہ کیا اس دوران مجموعی طور پر یہ معلومات اخذ ہوسکی کہ ووٹنگ کی شرح اوسطاً 55 فیصد سے 60فیصد رہی لیکن اصل شرح الیکشن کمشن کی طرف سے فیصل آباد کے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے تمام حلقوں کے سرکاری اور حتمی نتائج کے اعلان کے بعد معلوم ہوسکے گی تاہم فیصل آباد میں انتخابات کے روز سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات بھی دیکھنے کو ملے۔ ہر پولنگ سٹیشن کے اندر اور باہر پولیس اور فوج کے جوان سکیورٹی ڈیوٹی سرانجام دیتے رہے، کئی پولنگ سٹیشنز پر الیکشن کمشن کی طرف سے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کے باوجود میڈیا کو کیمرے ساتھ لے جانے نہیں دئیے گئے لیکن مجموعی طور پر میڈیا کو سکیورٹی اہل کاروں کا تعاون حاصل رہا۔ فیصل آباد میں صبح آٹھ بجے سے شام چھ بجے تک عوام کی بڑی تعداد شدید دھوپ اور حبس کے باوجود لمبی لمبی قطاروں میں کھڑی ووٹ کے حق کا استعمال کرنے کیلئے موجودہ رہی۔ خواتین کی بہت بڑی تعداد ہر خواتین یا مخلوط پولنگ سٹیشنز پر دیکھنے کو ملی۔ فوج کے دستے پولنگ سٹیشنز کے علاوہ شہر کے مختلف علاقوں میں بھی گشت کرتے نظر آتے رہے پولنگ سٹیشنز کے باہر مسلم لیگ (ن)، تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، تحریک لبیک پاکستان، اللہ اکبر تحریک اور دیگر جماعتوں و آزاد امیدواروں کے پولنگ ایجنٹ کیمپ لگا کر ووٹرز کو ووٹر سلیپ دیتے رہے، بیشتر امیدواروں کی طرف سے گذشتہ رات ہی ووٹرز کو ان کے گھروں میں ووٹر سلیپس فراہم کر دی گئیں تھیں فیصل آباد میں مجموعی طور پر انتخابی عمل پر امن انداز میں انعقاد پذیر ہوا البتہ تین مقامات پر لڑائی مار کٹائی اور فائرنگ سے پانچ بھائیوں سمیت گیارہ افراد زخمی ہوئے۔ خوش قسمتی سے کوئی بڑا خونی واقعہ رونما نہیں ہوا، ہلکی پھلکی مد مزگی کے علاوہ کسی مقام پر کشیدگی کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں البتہ سابق وزیر مملکت عابد شیر علی اپنے حلقہ انتخاب کے ایک خواتین پولنگ سٹیشن میں چلے گئے جس پر خواتین ووٹرز اور خواتین انتخابی عملے کے طرف سے اعتراض اور احتجاج کیا گیا جس پر عابد شیر علی یہ کہ کر چل دئیے کہ وہ ووٹرز کی بعض شکایات اور مطالبے پر آئے تھے تاہم سابق وزراء مملکت رانا محمدافضل خاں ، حاجی اکرم انصاری، عابد شیر علی نے اپنے اپنے حلقہ انتخاب این اے 110، این اے 107اور این اے 108میں بالترتیب اپنے ووٹ کاسٹ کیے سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے PP 113اور سابق سینئر صوبائی وزیر راجہ ریاض احمد خان نے این اے 110میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ فیصل آباد میں دن بھر مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے کارکنان اپنی اپنی جماعتوں کے ڈیزائن کے لباس ، ٹوپیاں پہن کر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر اپنی جماعتوں کے پرچم لہرائے گھومتے پھرتے رہے۔ ملی مسلم لیگ اللہ اکبر تحریک کے پلیٹ فارم پر متحرک نظر آتی رہی ان کی گاڑیاں اور کارکنان بھی جگہ جگہ موجود رہے پیپلز پارٹی فیصل آباد شہر کی نسبت ضلع میں کسی حد تک اپنی موجودگی کا احساس دلاتی رہی۔