اسٹیبلشمنٹ حکومت چلانا چاہتی ہے تو کھل کر سامنے آئے: حاصل بز نجو
کراچی (سٹاف رپورٹر)نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ حکومت چلانا چاہتی ہے تو خود آ جائے، ورنہ سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنے دے۔ الیکشن ہم لڑتے ہیں مگر رزلٹ کہیں اور تیار کیا جاتا ہے۔ تاریخ کے بدترین انتخابات میں الیکشن کمشن نے صرف ڈاکیہ کا کردار ادا کیا ہے۔ بلوچستان کے نگراں وزیر اعلی کے نامزد ہوتے ہی الیکشن کمشن نے دھاندلی کے پہلے مرحلے کا آغاز کردیا تھا۔ نتائج تبدیل کرنے کا ذمہ دار جدید ٹیکنالوجی کو نہ قرار دیا جائے۔تمام سیاسی جماعتوںکوبیٹھ کر طے کرنا ہو گا کہ حکومت پارلیمنٹ کی ہونی چاہئے یا سرخ فیتہ شاہی کی۔ مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ 25 جولائی کو پاکستان کی تاریخ کے بدترین الیکشن ہوئے۔ پورے ملک میں دھاندلی کی گئی۔ ہمارے پولنگ ایجنٹس کو ہراساں کیا گیا۔ اگر نتائج تبدیل کرنے ہیں تو جدید ٹیکنالوجی کو ذمہ دار قرار نہ دیا جائے۔ کوہلو سے پیپلز پارٹی کے جیتنے پر تعجب ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ہم لڑتے ہیں مگر رزلٹ کہیں اور تیار کیا جاتا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر ہی ایک نااہل شخص کو بلوچستان کا نگراں وزیر اعلی بنایا گیا۔ بلوچستان میں سب سے بڑا پولنگ سٹیشن وہ قرار دیا جاتا ہے، 2400 سے 3 ہزار تک ووٹ ہو۔ مگر تعجب کی بات یہ ہے کہ 24 گھنٹے گزر جانے کے باوجود سرکاری نتائج جاری نہیں کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پولنگ کے دوران ہی ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو ایک طرف کرکے اپنی کارروائی شروع کر دی اور رات کے 3 بجے تک ان کو ہراساں کیا گیا۔ بعدازاں ہم نے انتخابی عملے کو کہا کہ ہمیں نتائج مہیا نہ کریں بلکہ ہمارے کارکنان کو جو یرغمال بنائے گئے ہیں، انہیں چھوڑ دیں۔