• news

مسلم لیگ(ن) میں فارورڈ بلاک بنانے کی باتیں‘ سیاسی تلخی بڑھنے کا امکان

لاہور (فرخ سعید خواجہ) الیکشن 2018ءکی پولنگ والے دن 25جولائی کو رات گئے مسلم لیگ(ن) کے صدر شہبازشریف نے انتخابی نتائج کو مسترد کرنے کا اعلان کیا اور کہا مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے، تاہم مسلم لیگ(ن) نے اپنے تمام تر تحفظات کے باوجود قومی اسمبلی میں اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان کیا۔ سیاسی حلقوں میں ان کے اس اقدام کو سراہا گیا۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے بھی جیتنے کے بعد جو تقریر کی اس میں ماضی بھلا کر آگے دیکھنے کی بات کی۔ اس تمام صورتحال میں عام خیال تھا پنجاب میں سنگل لارجسٹ پارٹی مسلم لیگ(ن) کو عوام کے دیے مینڈیٹ کے مطابق حکومت سازی کا موقع دیا جائے اور وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تو پی ٹی آئی پنجاب میں بھی حکومت سازی کرے گی۔ سیاسی حلقوں کے اس اندازے کے برعکس چیئرمین عمران خان کے سٹاف افسر نعیم الحق نے ہر قیمت پر پنجاب میں حکومت بنانے کا اعلان کیا۔ اس کے بعد یکے بعد دیگرے پی ٹی آئی کے رہنماﺅں کی جانب سے اس قسم کے اعلانات سامنے آئے۔ حمزہ شہباز نے پنجاب میں حکومت سازی کرنے کا اعلان کیا اور عمران خان کو یاد دلایا 2013ءمیں کے پی کے میں سنگل لارجسٹ پارٹی ہونے کی بنا پر انہیں حکومت سازی کا موقع دیا گیا تھا اور توقع ظاہر کی یہاں پنجاب میں ان کی طرف سے بھی ایسا ہی کیا جائے گا۔ سیاسی وعوامی حلقوں نے دیکھا عمران خان نے اس تمام صورتحال پر خاموشی اختیار کرلی اور پی ٹی آئی کی جانب سے بڑھ چڑھ کر آزاد کامیاب ہونے والوں کو اپنی طرف کھینچنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ حتیٰ کہ مسلم لیگ(ن) میں فارورڈ بلاک بنانے کی کھلے عام باتیں شروع کر دی گئیں جس سے سیاسی ماحول میں پہلے سے موجود تلخی میں مزید اضافہ ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ مسلم لیگ(ن) کے صدر شہبازشریف بہرحال ایک اعتدال پسند لیڈر ہیں جنہوں نے اپوزیشن کی متعدد جماعتوں کی اے پی سی میں اسمبلیوں کا حلف نہ اٹھانے کی تجویز پر منظوری نہیں دی بلکہ شرکاءسے مہلت مانگ لی کہ اپنی پارٹی میں مشاورت کے بعد اس بارے میں فیصلے کیا جائے گا۔ مسلم لیگ(ن) کی سنٹرل ورکنگ کمیٹی اور پارلیمانی پارٹیوں کا مشترکہ اجلاس اتوار کو ہو رہا ہے۔ حالات خرابی کی طرف بڑھتے رہے تو بعض تلخ فیصلے سامنے آسکتے ہیں جس کا زہر ماحول میں گھل جائے گا۔
مسلم لیگ(ن)/ فارورڈ بلاک

ای پیپر-دی نیشن