• news
  • image

مدارِ قوتِ حیدری

قبیلہ ثقیف کے ایک صاحب اپنا واقعہ بیان کرتے ہیں : حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم نے مجھے قصبہ”عکبر“ کا حاکم بنایا‘یہ قصبہ عراق کے ان مضافاتی علاقوں میں سے ایک میں واقعہ تھا‘ جہاں غیر مسلموں کی سکونت تھی اور ابھی مسلمان آبادی کی شروعات نہیں ہوئی تھی۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ارشادفرمایا:
ظہر کے وقت میرے پاس ہونا ،میں آپ کے گھر کا پتہ پوچھتا ہواوہاں پہنچا ،دروازے پر کوئی نگہبان یا دربان موجود نہیں تھا ۔میں آواز دے کر آپ کی خدمت میں براہ راست پہنچ گیا،حضرت علی بیٹھے ہوئے تھے اور انکے پاس مٹی کا ایک پیالہ اور پانی کا ایک کوزہ رکھا ہوا تھا انھوں نے ایک چھوٹا تھیلا منگوایا، جس کے منہ پر مہر(سیل) لگی ہوئی تھی۔ میںنے اپنے دل میں کہا یہ یقینا مجھے بڑا دیانت دار سمجھتے ہیں اس لیے مجھے اس تھیلی میں سے کوئی قیمتی پتھر نکال کر دیں‘جس سے مجھے زادِ سفر اورنظمِ حکومت چلانے کیلئے کوئی وسائل مل جائیں ۔آپ نے اس تھیلے کی مہر توڑی اوراس میں سے کچھ ستو نکال کر پیالے میں ڈالے، اس میں پانی ملایاخود بھی پیااورمجھے بھی پلایا۔
میں اس قدر سادگی دیکھ کر چپ نہ رہ سکا،میںنے کہا امیرالمومنین! آپ عراق جیسے زرخیز اور باوسائل علاقے میں رہ کر جو کے یہ ستو استعمال کر رہے ہیں۔ عراق میں تو اس سے کہیں زیادہ خوش ذائقہ چیزیں ہیں جن سے لذتِ کام و دہن کا مداوا ہوسکتا ہے ۔آپ نے فرمایا: اللہ کی قسم ! میں بخل کی وجہ سے اس پر مہر نہیں لگاتا بلکہ اصل بات یہ ہے کہ میں اپنی ضرورت کے ستو مدینہ منورہ سے منگواتا ہوں۔اگر یہ ایسے ہی کھلے پڑے رہیں گے تو مجھے اندیشہ ہے کہ ادھر ادھر اڑ کر یا فرش پر گر کر ضائع ہوجائینگے اور اس طرح جلدی ختم ہوجائینگے اور مجھے لامحلہ طور پر عراق کے ستو تیار کروانے پڑینگے۔
اس وجہ سے میں ان ستوﺅ ں کی اتنی نگہداشت کرتا ہوں۔میں اپنے پیٹ میں پاک چیزیں ہی ڈالنا چاہتا ہوں۔نام ور تابعی اورمحدث حضرت اعمش رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں :
حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہ الکریم لوگوں کو دوپہر کا کھانا خوب سیر ہوکر کھلایا کرتے تھے اور خو د وہی چیزتناول فرمایا کرتے تھے جو انکے پاس مدینہ منورہ سے آیا کرتی تھی۔(ابونعیم)
حضرت عبد اللہ بن شریک رحمة اللہ علیہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس ایک مرتبہ فالودہ کا پیالہ لایا گیا ۔ اور اسے انکے سامنے رکھا گیا تو آپ نے اس فالودہ کو مخاطب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
اے فالودے! تیری خوشبو بڑی اشتہا انگیز ہے ،تیرا رنگ بھی بڑا خوبصورت ہے اور محسوس ہوتا ہے کہ تیرا ذائقہ بھی بہت اعلیٰ اورعمدہ ہے لیکن مجھے یہ پسند نہیں کہ میں اپنے آپ کو اس چیز کا عادی بنالوں جس کا میں پہلے سے خوگر نہیں ہوں۔ (کنزا لعمال)

epaper

ای پیپر-دی نیشن