پی پی‘ ن لیگ کا انکار‘ فضل الرحمن کی ملک گیر تحریک کی خواہش کیلئے شدید دھچکا
اسلام آباد ( محمد نوازرضا‘ وقائع نگار خصوصی) پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پپیلز پارٹی کی طرف سے انتخابی دھاندلیوں کے خلاف اسمبلیوں کا حلف نہ اٹھانے سے انکار سے متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی ملک گیر تحریک چلانے کی خواہش کو شدید دھچکا لگا۔ دونوں بڑی جماعتوں نے مولانا فضل الرحمن کو اس بات پر قائل کرنا شروع کر دیا ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر ”متحدہ اپوزیشن“ بنا کر پاکستان تحریک انصاف کیلئے مشکلات پیدا کی جائیں اگرچہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کا فیصلہ کیا تاہم عمران خان جن کی نشستیں خالی ہوں گی کے لیے ایوان میں اکثریت ثابت کرنا مشکل بنا دیا جائے گا اس مقصد کے لیے دونوں جماعتوں کے درمیان قربت پاکستان تحریک انصاف کیلئے پریشان کن صورت حال پیدا کر دے گی۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی قیادت کے درمیان اتوار کو ہونے والی ملاقات میں آصف علی زرداری کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کرنے کے آپشن پر غور کیا گیا دونوں جماعتوں نے یہ پہلو پیش نظر رکھا ہے کہ تحریک انصاف کے پاس مرکز اور پنجاب میں تاحال گیم نمبر پورا نہیں اسے اپنی مطلوبہ تعداد پوری کرنے میں خاصی محنت درکار ہے جب کہ اپوزیشن کی تمام جماعتیں مل کر اپنے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے لیے ارکان کی تعداد پورا کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے ایک ذمہ دار لیڈر نے نوائے وقت کو بتایا کہ انہوں نے پارٹی کے صدر میاں شہبازشریف کو پیپلز پارٹی سے ہونے والی ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کیا جس میں پیش رفت ہوئی ہے آج مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور اسلام آباد میں ہوگا جس میں میاں شہبازشریف مسلم لیگ (ن) کے وفد کی قیادت کریں گے جس میں اہم فیصلوں کی توقع ہے ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی مل کر وفاق اور پنجاب دونوں جگہوں پر وزارت عظمیٰ اور وزارت اعلیٰ کے انتخاب میں تحریک انصاف کو سرپرائز دے سکتی ہیں اسی طرح قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اپنے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر منتخب کرانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔
انکار