• news

پولیس اہلکاروں پر تشدد‘ چیف جسٹس کا نوٹس‘ پی ٹی آئی کے ایم پی اے ندیم بارا نے گرفتاری دیدی

لاہور (نامہ نگار + وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے پی پی161 سے تحریک انصاف کے نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی ندیم عباس بارا کے ڈیرے پر فائرنگ اور پولیس اہلکاروں پر تشدد کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی کو 24 گھنٹے میں گرفتار کرنے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ندیم عباس کا نام فوری ای سی ایل میں ڈالا جائے۔ مقدمے میں انسداد دہشتگردی دفعات شامل کریں۔ جنہیں قانون کی عزت نہیں کرنی آتی انہیں نہیں چھوڑیں گے۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مقدمات کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کے ندیم عباس بارا کے ڈیرے پر فائرنگ اور پولیس پر تشدد کا ازخود نوٹس لیا۔ اس موقع پر آئی جی پنجاب سید کلیم امام اور دیگر افسران عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور بتایا کہ اہلکاروں پر تشدد کرنے والے 50 افراد کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ آئی جی پنجاب نے عدالت کو مزید بتایا کہ اہلکاروں پر تشدد کے الزام میں 21 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ 28 ملزمان مقدمے میں نامزد ہیں۔ چیف جسٹس کے ازخود نوٹس کے بعد پی ٹی آئی کے نومنتخب رکن اسمبلی ندیم عباس بارا نے گرفتاری دیدی ہے۔ ہنجروال پولیس نے پولیس ٹیم کو تشدد کا نشانہ بنانے اور زخمی کرنے پر تحریک انصاف کے نومنتخب ممبر صوبائی اسمبلی ملک ندیم عباس بارا سمیت 26 امزد اور 25 نامعلوم افراد کے خلاف دہشت گردی سمیت سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیاہے۔ جبکہ ملزم ندیم عباس بارا نے گرین ٹاﺅن تھانہ پہنچ کر خود ایس پی انویسٹی گیشن صدر ڈویژن کے دفتر جاکر گرفتاری دے دی ہے۔ حملہ آوروں کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات سمیت پولیس پر تشدد، اسلحہ اور سرکاری وائرلیس سیٹ چھیننے، پٹرول چھڑک کر سرکاری گاڑی کو آگ لگانے کی کوشش، ملزمان کو زبردستی چھڑانے، وردیاں پھاڑنے اور دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔ ندیم عباس بارا نے گرفتاری گرفتاری کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری جیت کچھ طاقتوں کو گوارا نہیں۔ اس لئے وہ میرے خلاف ایسے حربے استعمال کررہے ہیں۔ ایس ایچ او نے میرے ساتھ زیادتی کی ہے اور وہ خود وردی پھاڑ کر انتقامی کارروائیاں کررہا ہے۔ ندیم بارا نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل ہے کہ صاف شفاف انکوائری کرکے ان کے اور کارکنان کے ساتھ انصاف کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت ایس ایچ او نے میرے دفتر میں موجود کارکنوں کو زدو کوب کیا اور انہیں اشتعال دلانے کیلئے گالی گلوچ کی میں وہا ں موجود ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ 30سال سے ان حلقوں میں سیاسی مخالفین جیت رہے تھے۔اور ان کو ان حلقوں سے شکست دینا نا ممکن تھا۔ اس وجہ سے ان حلقوں کے تھانوں میں ان کا بھرپور اثر ورسوخ تھا۔ پولیس نے میرے کئی عزیز و اقارب اور میرے قریبی سپورٹرز کو ناجائز گرفتار کرکے ان پر بھی دہشت گردی کی دفعات لگا کر ان کو حوالات میں بند کر دیا ہے۔
بارا گرفتار

ای پیپر-دی نیشن