وزیراعظم بننے پر عمران خان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا:تجزیہ کار
اسلام آباد (اے ایف پی) پاکستان ورلڈکپ کرکٹ ہیرو عمران خان 20کروڑ کی آبادی کے ملک اور نیوکلیئر اسلحہ کی حامل قوم کے وزیراعظم بننے جارہے ہیں‘ جس کی معیشت قدم بہ قدم بحران کی طرف بڑھ رہی ہے اور سرحدوں پر دائمی تنازعات ہیں۔ عمران خان کی قدرے ناتجربہ کار پارٹی کیلئے ملک چلانا سیاسی تدبر کا متقاضی ہوگا۔ ان کے پاس کرشماتی شخصیت‘ بین الاقوامی نام اور انتخابات میں اکثریت ہے۔ اگرچہ اس سے اکثریتی حکومت تشکیل نہیں پاتی۔ تجزیہ کار‘ نقادین یہ کہتے ہیں کہ انتہا پسندوں کیلئے ہمدردی اور غیر سپورٹس مین نوعیت کی جیت سے ان کا ستارہ دھندلا گیا ہے۔ ان کا پہلا چیلنج اپنے اتحادیوں کو اکٹھا رکھنا ہے۔ عمران خان نے اپنا زیادہ تر سیاسی کیریئر قوانین پاس کرنے کی بجائے مقبول احتجاجی رہنما کے طور پر گزارا۔ ایک سیاسی نقاد کا کہنا ہے کہ عمران خان الگ ہی شخص ہیں‘ وہ پارلیمنٹ بھی نہیں گئے۔ ان کی کامیابی ان کے اتحاد پر منحصر ہے جو ان کی پارٹی بنائے گی جبکہ مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی اپوزیشن کیلئے ہاتھ ملارہی ہیں۔ عمران خان کے مخالفین کا کہنا ہے کہ عمران فوج کی آنکھ کا تارا ہے۔ تاہم وہ پہلے وزیراعظم نہیں ہوں گے جو فوج کے ساتھ اچھے تعلقات لیے ہوئے عہدہ سنبھالیں گے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف بھی کبھی جرنیلوں کے پسندیدہ ہوتے تھے، جن کی حکومت ختم کر دی گئی اور اب وہ جیل میں ہیں۔ فوج کے بارے میں بہت سے سوالات ہیں کہ جس نے پاکستانی تاریخ میں آدھا وقت حکومت کی کیا وہ تیز مزاج خان کے ساتھ کام کرنا چاہتی ہے، کیا وہ انہیں سادہ انداز میں حکومت کرنے دے گی اور ان کے اختیارات اور پالیسیز کو چیلنج نہیں کرے گی؟ ایک ریٹائرڈ جنرل طلعت مسعود نے سوال کیا کہ جب وہ اختیارات حاصل کریں گے تو کیا وہ فوج کے ساتھ تعلقات میں قربت لائیں گے یا تصادم کی راہ اختیار کریں گے۔ یہ ایک بہت بڑا سوال ہے‘ اب معیشت کی طرح آجائیں، تمام اشاریئے تجویز کر رہے ہیں کہ خان کی حکومت فوری طور پر آئی ایم ایف سے ملک کیلئے 13واں بیل آﺅٹ فنڈ لے گی۔ امریکی ادارہ امن کی ماہر سحر طارق کے مطابق برآمدات کم ہیں‘ قرضہ زیادہ ہے اور بڑے بڑے معاشی اشاریئے کمزور ہیں تاہم آئی ایم ایف بیل آﺅٹ قرضہ ان کے اسلامی فلاحی ریاست کرنے میں رکاوٹ ہوگا۔ دوسری آپشن شاید چین سے قرض حاصل کرنا ہوگی تاہم اس میں بھی تشویش پائی جاتی ہے کہ چین جو اربوں کی سرمایہ کاری کر رہا ہے کیا پاکستان میں اسے سنبھالنے کی اہلیت ہے؟ بین الاقوامی تعلقات کے حوالے سے پاکستان دشمنوں میں گھرا ہوا ہے۔ امریکہ کے ساتھ اس کے تعلقات کشیدہ ہیں اور بیجنگ پر زیادہ تر انحصار کر رہا ہے۔ عمران خان کہہ چکے ہیں کہوہ پاک امریکہ تعلقات میں دوبارہ توازن پیدا کریں گے۔ عمر طارق کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لئے امریکہ سے بہتر تعلقات کا راستہ براہ راست نہیں بلکہ یہ افغانستان سے گزرتا ہے اورافغانستان ان کے لئے تلخ ثابت ہوسکتا ہے۔ عمران خان ماضی میں افغانستان میں امریکہ کی موجودگی پر تنقید کرتے رہے ہیں جسے واشنگٹن میں آج اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا۔ وہ کھلی سرحدوں کا مطالبہ کرچکے ہیں جو ملٹری کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے سرحد پر باڑ لگانے کی پالیسی کے خلاف ہے۔ وہ روایتی حریف بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات بہتر بنانے اور قوم سے اپنی پہلی تقریر میں کشمیر کے تنازع کو حل کرنے کا ذکر کرچکے ہیں۔
عمران/مشکلات