کوئی سمجھتا ہے لاڈلے سے ملک میں استحکام آئے گا تو خام خیالی ہے: اسفندیار ولی
چارسدہ (بی بی سی)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفند یار ولی خان نے ملک میں دوبارہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے چارسدہ میں ملک میں حالیہ الیکشن میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کے خلاف مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔احتجاجی جلسے میں عوامی نیشنل پارٹی کے سرخ پوش کارکنوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی جنہوں نے الیکشن کمشن کے خلاف نعرے بازی کی۔انہوں نے کہا کہ پختون قیادت کو جان بوجھ کو پارلیمان سے باہر رکھا گیا اور حالات اس نہج پر نہ لائے جائیں جس میں ہمیں دیوار سے لگایا جائے ورنہ ہمارا ہاتھ گریبانوں پر ہو گا۔اسفندیار ولی خان نے کہا پولنگ کے اختتام پر ایک گھنٹے کے لیے دروازے بند کیے گئے اور تمام پولنگ ایجنٹوں کو باہر نکال دیا اسی دوران نتائج تبدیل کیے گئے اور اندر بیٹھ کر ووٹ پول کیے گئے جس کی تمام ذمہ داری الیکشن کمیشن پر عائد ہوتی ہے۔انہوں نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت پولنگ ایجنٹوں کو باہر نکال کر دروازے بند کیے گئے؟انہوں نے چیف الیکشن کمشنر سے کہا کہ وہ 53 سیکنڈ میں ایک امیدوار کے ووٹ پول کر کے دکھائے تو میں شکست تسلیم کر لوں گا۔اسفندیار خان نے الیکشن کمیشن کی جانب سے فارم 45 انٹر نیٹ پر ڈالنے کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پولنگ ایجنٹ کے دستخط کے بغیر جاری کیے گئے فارم 45 کی کوئی اہمیت نہیں۔انہوں نے کہا کہ 'یہ سب ڈرامے صرف خود کو بچانے کے لیے ہیں جنھیں ہم تسلیم نہیں کریں گے، پنجاب، سندھ اور بلوچ قیادت کو پارلیمنٹ تک پہنچایا گیا جبکہ پختونوں کے خلاف سازش کر کے پارلیمنٹ کے دروازے بند کر دیے۔پشتون رہنما نے واضح کیا کہ 'اگر کوئی سمجھتا ہے کہ اس الیکشن اور لاڈلے کو پرامن ماحول فراہم کرنے سے ملک میں استحکام آئے گا یہ ان کی خام خیالی ہے، ملک میں اب مزید گڑبڑ ہو گی اور پاکستان عدم استحکام کی جانب بڑھے گا۔'انہوں نے کہا کہ اے این پی بلوچستان میں بننے والی اختر مینگل کی حکومت کی حمایت کرے گی۔اسفند یار خان نے کہا کہ 'اگر باقی جماعتیں حلف لینے کے فیصلے پر متفق ہوئیں تو اے این پی کے ارکان بھی حلف اٹھا کر پارلیمنٹ کے اندر اس سازش کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔
اسفندیارولی