کرکٹ کوکرپشن سے پاک کرنے کیلئے دوہرے معیار ختم کرنا ہونگے : عطاالرحمان
لاہور(نمائندہ سپورٹس+سپورٹس رپورٹر) ٹیسٹ فاسٹ باولر عطاء الرحمان کا کہنا ہے کرکٹ کرپشن میں ملوث افراد کو کھیل سے دور رکھنے کے لیے بہت جلد انٹرنیشنل کونسل کو خط لکھوں گا۔ پاکستان سمیت دیگر ممالک کے وہ کرکٹرز جن کا نام کرپشن میں آیا ہے یا جن کا ماضی داغدار ہے انہیں بین الاقوامی سطح پر کمنٹری، کوچنگ اور دیگر شعبوں سے دور رکھنا ہی کھیل کے لیے بہتر ہے۔ وہ لندن سے نوائے وقت کے ساتھ خصوصی گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی ایسے کرکٹرز موجود ہیں جن کا ماضی داغدار ہے اور انہوں شرفاء کے کھیل کو بدنام کیا ہے۔ ایسے کرکٹرز جو کرپشن میں ملوث رہے ہیں انہیں اہم ذمہ داریاں نہیں ملنی چاہییں۔اپنے خط کے ذریعے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی توجہ کے اس نازک مسئلے پر دلانے کی کوشش کروں گا۔ کھیل کے حقیقی رول ماڈل کو سامنے لانے کی ضرورت ہے۔ آئی سی سی اس ضمن میں ناکام نظر آتا ہے۔ کھیل کی اصل روح کو برقرار رکھنے کے لیے سخت اقدامات اٹھانا ہونگے۔نوے کی دہائی میں پاکستان کے کئی کرکٹرز بھی اس غلط کام کا حصہ رہے جسٹس قیوم کمشن رپورٹ اسکی واضح مثال ہے اس میں جن کھلاڑیوں کو جرمانے ہوئے ہیں انہیں اہم ذمہ داریاں دی گئی ہیں ایک طرف ہم کھیل کو کرپشن سے پاک کرنے کی بات کرتے ہیں دوسری طرف داغدار ماضی کے حامل افراد کو رول ماڈل بنانے کی کوشش بھی کرتے ہیں ہر سطح پر یہ دوہرے معیار ختم کرنا ہونگے۔ نوے کی دہائی کے ان تمام کرکٹرز کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے جنہوں نے ملک و قوم سے غداری کی۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو بھی اس سلسلہ میں اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ میرا آئی سی سی کو خط لکھنے کا مقصد کھیل کو کرپشن سے پاک کرنا اور نوجوانوں کا مستقبل محفوظ بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی انتخابات میں کامیابی کا کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے انہوں نے طویل سیاسی جدوجہد کے بعد یہ کامیابی حاصل کی ہے۔ عمران خان ایک بڑے لیڈر ہیں ان کے دور میں پاکستان کے اصل مسائل حل ہونگے اور ملک ترقی کرے گا دنیا بھر مین انکی کامیابی کو سراہا گیا ہے بالخصوص غیر ملکی کرکٹرز نے انہین زبردست انداز میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ میری دعا ہے کہ عمران خان کرکٹ اور فلاحی کاموں کی طرح سیاسی میدان میں بھی بڑی کامیابیاں حاصل کریں اور پاکستان کی خدمت کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں بھی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ اہم عہدوں پر برسوں سے بیٹھے ناکام افراد کو فارغ کیا جائے جب قومی ٹیم میں نوجوانوں کو شامل کر کے نتائج بدلے ہیں تو انتظامی عہدوں پر ناکام افراد کو بدل کر ملکی کرکٹ میں بھی اچھے نتائج لیے جا سکتے ہیں وہ ٹیسٹ کرکٹرز جو نچلی سطح پر کوچنگ کرنا چاہتے ہیں انکی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہے کوچنگ کورسز کی پابندی لگا کر اہل کرکٹرز کے لیے کوچنگ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا مناسب طریقہ کار نہیں ہے۔ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے سٹاف کو بھی بدلنا چاہیے۔