ترین کے جام کمال کو وزیراعلی نامزد کرنے پر پی ٹی آئی بلوچستان ناراض
کوئٹہ (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) جہانگیر ترین کی طرف سے جام کمال کو وزیراعلیٰ بلوچستان کا امیدوار نامزد کرنے پر پی ٹی آئی بلوچستان ناراض ہو گئی ۔ پاکستان تحرےک انصاف کے صوبائی صدر و نومنتخب رکن قومی و صوبائی اسمبلی سردار ےار محمد رند نے کہا ہے کہ پاکستان تحرےک انصاف صوبے مےں اپنی حکومت خود بناسکتی ہے حکومت بنانے کا حق پارلےمنٹ مےں بےٹھے ارکان اور پارٹی کے چےئرمےن کا ہوتا ہے، ہمارے فےصلوں کے اختےارات ہم نے کسی کو نہےں دےئے جو فےصلہ عمران خان کرے گا وہی آخری ہوگا، صوبے مےں حکومت سازی کے حوالے سے بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماﺅں سے ابھی تک ہمارا کوئی رابطہ نہےں ہوا۔ ان خےالات کا اظہارا نہوں نے گزشتہ روز نجی ٹی وی سے بات چےت کے دوران کیا۔ سردارےار محمد رند کہا کہ ہم نے ےہ اختےارات کسی کو نہےں دےئے کہ وہ ہمارے صوبے کے فےصلے کرےں عمران خان نے ہمےں مل بےٹھ کر بات کرنے کے لئے کہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے مےں حکومت سازی کے حوالے سے اب تک ہمارا بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماﺅں سے کوئی رابطہ نہےں ہوا اگر بلوچستان عوامی پارٹی کو صوبے مےں حکومت سازی کے حوالے سے ہماری ضرورت ہوئی تو وہ ہم سے رابطہ کرےں گے ہمارا ےہ فےصلہ ہوچکا ہے کہ وہ ہمےں مرکز مےں سپورٹ کرےں گے اور بدلے مےں ہم ان کو صوبے مےں سپورٹ کرےں گے۔ اےک سوال کے جواب مےں انہوں نے کہا کہ ےہ کام بلوچستان عوامی پارٹی کے ساتھےوں کا ہے کہ وہ صوبے مےں کس کو وزےراعلیٰ کے لئے نامزد کرتے ہےں جب ان کے نام سامنے آئےں گے تو ہم حکومت سازی کے لئے بات چےت کرےں گے۔ یار محمد رند نے کہا ہے کہ جام کمال کو وزیراعلیٰ بلوچستان نامزد کرنے پر اختلاف ہے، عمران خان جو فیصلہ کرینگے وہی ہمیں قبول ہوگا۔ پی ٹی آئی بلوچستان جہانگیر ترین کے اقدام سے سخت ناراض ہے۔ پی ٹی آئی بلوچستان میں خواہ اپنی حکومت بنا سکتی ہے یار محمد رند نے کہا ہے کہ پارٹی کے اندر کوئی اختلاف نہیں ہیں ۔ بی اے پی نے بلوچستان میں حکومت سازی کے لیے مطلوبہ اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے بغیر بلوچستان عوامی پارٹی کو چھبیس اراکین اسمبلی جبکہ پاکستان تحریک انصاف سمیت اکتیس اراکین کی اکثریت حاصل ہے بی اے پی کے صدر جام کمال خان عالیانی باہمی مشاورت کے بعد جلد ہی بلوچستان میں حکومت سازی کے لیے باقاعدہ اعلان کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات چوہدری شبیر احمد نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی میں کسی بھی قسم کا اختلاف نہیں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اس طرح کے خود ساختہ اور من گھڑت واقعات و حالات بنا کر پیش کئے جاررہے ہیں جس سے یہ تاثر قائم کرنے کی کوشش کی جاررہی ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی اندرونی اختلافات کا شکار ہے بی اے پی کے سیکریٹری اطلاعات نے واضح کیا کہ پارٹی کو بلوچستان میں حکومت سازی کے لیے مطلوبہ اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہے جن میں بلوچستان عوامی پارٹی کے اپنے 19 اراکین اسمبلی بی این پی عوامی کے دو ایچ ڈی پی کے دو جبکہ تین اے این پی کے اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہے ۔ دوسری طرف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے بلوچستان کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کو آج طلب کر لیا ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین کی جانب سے جام کمال کا نام تجویز کیا گیا تھا جام کمال کا نام تجویز کرنے پر بلوچستان کی پارلیمانی پارٹی نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ واضع رہے کہ بلوچستان میں صوبائی اسمبلی میں ایم ایم اے نے 8 نشستوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ بی این پی مینگل کے پاس صوبائی اسمبلی کی 7 نشستیں ہیں تاہم اب پارٹی میں ہی جام کمال کے نام پر اختلافات سامنے آ گئے ہیں جبکہ جان محمد جمالی اور عبدالقدوس بزنجو بھی وزیراعلیٰ کے عہدے کیلئے کوشش کر رہے ہیں ادھر ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی بھی بی اے پی کی حمایت کا اعلان کر چکی ہے جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) نے بھی حکومت بنانے کیلئے بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت کی۔ علاوہ ازیں آزاد رکن اسلم بھوتانی نے پی ٹی آئی صدر بلوچستان یار محمد رند سے ملاقات کی۔ اسلم بھوتانی لسبیلہ گوادر سے کامیاب ہوئے تھے۔ محمد اسلم بھوتانی نے تحریک انصاف کو مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔
بلوچستان