آصف زرداری کاکنگ میکربننے کاخواب چکناچور
شہزاد چغتائی
25مئی کے الیکشن کے بعد کراچی میں استعفوںکی لہر آگئی گورنر سندھ محمد زبیر کے بعد پیپلز پارٹی کراچی کے صدر سعید غنی مستعفی ہو گئے‘ ڈاکٹر فاروق ستار نے دلبرداشتہ ہوکر ایم کیو ایم سے الگ ہو گئے لیکن پھر شامل ہو گئے‘ مہاجرقومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے پارٹی کی قیادت چھوڑ دی‘ سعید غنی نے بلاول کی شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کراچی کی صدارت چھوڑ دی سعید غنی پر سابق صدر آصف علی زرداری برہم ہو گئے تھے۔ 25 جولائی کے عام انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی نے زیرک حکمت عملی کی منظوری دیدی جس کا مقصد سندھ میں حکومت سازی قیادت کو ایف آئی اے اور نیب کی دسترس سے بچانا ہے اس پلان کے تحت پیپلز پارٹی نے اسٹیبلشمنٹ کو ناراض نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ حکومت بنانے کی پیشکش مسترد کر دی ہے لیکن اس کے ساتھ پیپلز پارٹی نے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ پر دبائو برقرار رکھنے کیلئے دھاندلی کا شور مچانے اور اپوزیشن کے ساتھ مل کر تحریک چلانے کی پالیسی بنائی ہے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اس مقصد کیلئے سیاسی جماعتوں سے رابطے کیلئے ایک کمیٹی بھی بنائی ہے۔ بلاول بھٹو نے پارلیمنٹ میں جانے حلف اٹھانے کااعلان بھی کیا۔پیپلز پارٹی اورمسلم لیگ کے درمیان کشیدگی بتدریج کم ہورہی ہے اور اب بلاول بھٹو کو اپوزیشن لیڈر بنانے پر مذاکرات ہوں گے۔ پنجاب اور وفاق میں مطلوبہ نتائج نہ ملنے پر آصف علی زرداری پارٹی رہنمائوں پربرس پڑے۔ آصف زرداری نے عام انتخابات کے بعد وفاق اورپنجاب کی حکومت سازی میں جو کنگ میکر بننے کا خواب دیکھا تھا وہ چکنا چور ہو گیا۔ لیاری میں بلاول کی شکست پر آصف علی زرداری نے کہا کراچی کی قیادت کو جواب دینا ہو گا۔ آصف علی زرداری نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کو اپنی اپنی فکر تھی‘ کراچی کی قیادت نے دعوے پورے نہیں کئے۔ بلاول بھٹو نے بڑے دل کے ساتھ کہاکہ لیاری کے عوام اب بھی ان کے لاڈلے ہیں۔ لیکن کراچی سٹی الائنس کے صدر حبیب جان کو خدشہ ہے کہ پیپلز پارٹی لیاری کے عوام سے شکست کا انتقام ضرور لے گی کیونکہ یہ بلاول بھٹو کے مزاج میں شامل ہو نہ ہو آصف علی زرداری کی سرشت میںشامل ہے۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس بار لیاری اور کراچی کی خیر نہیں کیونکہ کراچی کے انتخابی نتائج شہریوں کے مفاد میں نہیں۔ آنے والے دنوں میں پیپلز پارٹی کی ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے ساتھ کشمکش بڑھے گی۔ پیپلز پارٹی کراچی کو کچھ دینے کیلئے تیار نہیں ہو گی‘ پیپلز پارٹی اس بات پر ناخوش ہے کہ اس بار باری پیپلز پارٹی کی تھی جو تحریک انصاف لے اڑی۔گورنر سندھ محمد زبیر پہلے گورنر ہیں جنہوں نے پہل کرتے ہوئے گورنر شپ کو ٹھکرا دیا اورگورنر ہائوس چھوڑ کر چلے گئے۔ سیاسی حلقے کہہ رہے ہیں کہ گورنر سندھ کراچی سمیت اندرون سندھ سے مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کی دوبارہ گنتی کی درخواستیں مسترد ہونے پر دلبرداشتہ تھے ان کی خواہش تھی کم از کم شہباز شریف کو نشست ملنا چاہئے تھی۔