برفانی طوفان میں کچھ نظر نہیں آرہا تھا پاک آرمی نے بچالیا: الیگزینڈر
لاہور (سپورٹس ڈیسک )چھ دن تک 20 ہزار فٹ کی بلندی پر بے یارومددگار پھنسے رہنے والے روسی کوہ پیما الیگزینڈر گوکوف نے بتایا کہ وہ اس اکیلے پن کی حالات میں ہذیانی کیفیت سے گزر رہے تھے اور ان کو ایسا لگا کہ وہ بخیر و عافیت گھر پہنچ گئے ہیں حالانکہ ان کے ارد گرد شدید برفانی طوفان جاری تھا۔الیگزینڈر گوکوف پاکستان کے قراقرم کے پہاڑی سلسلے کی 7145 میٹر بلند چوٹی لاٹوک ون سر کرنے نکلے تھے لیکن مہم کے دوران برفانی طوفان کی وجہ سے وہ پھنس گئے۔ ا±ن کے پاس خوراک ختم ہوگئی اور ان کا ساتھی بھی نیچے آتے ہوئے گر کر ہلاک ہو گیا۔انھیں پاکستان آرمی کے ہیلی کاپٹروں کی مدد سے بچایا گیا اور واپسی پر انھوں نے بتایا کہ ان مشکل حالات میں انھوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی 18 سال سے ساتھ دینے والی پارٹنر سے شادی کرنے کا سوال کریں گے۔
وہ اور ان کے 26 سالہ ساتھی سرگئی گلیزونو چوٹی کی جانب بڑھ رہے تھے لیکن خراب موسم آڑے آگیا۔ حالات کو دیکھتے ہوئے انھوں نے نیچے اترنے کا فیصلہ کیا جب ان کا ساتھی پھسل کر گر گیا۔
میں رونا چاہ رہا تھا لیکن رو نہیں سکا۔روسی کوہ پیما کے پاس سوائے دو رسیوں کے اور کوئی ساز و سامان نہیں بچا تھا اور ان کی ٹریکنگ ڈیوائس کی بیٹری بھی صرف دو فیصد رہ گئی تھی۔ لیکن وہ مدد کے لیے پیغام بھیجنے میں کامیاب ہو گئے۔میں نے مدد کے لیے پیغام بھیجا کہ مجھے یہاں سے بچایا جائے اور انھوں نے وعدہ کیا کہ اوکے۔ لیکن موسم۔۔۔ میں نے آج تک ایسا موسم نہیں دیکھا۔ سات دن لگاتار وہاں پر برفانی طوفان پر برفانی طوفان آ رہا تھا۔روسی کوہ پیما نے وہاں پر برف میں اپنے لیے خول بنا لیا اور اپنے سیٹلائٹ فون کی مدد سے رابطے میں رہے۔ ان کو وہاں پر کچھ نظر نہیں آرہا تھا لیکن بچاو¿ کے لیے آنے والے ہیلی کاپٹروں کی آواز آ رہی تھی۔میں اس وقت ہذیانی حالت میں تھا، مجھے لگ رہا تھا کہ میں واپس اپنے گھر پہنچ گیا ہوں۔ ان کو دوست کی موت کا بہت پچھتاوا ہے لیکن وہ نہیں جانتے کہ وہ کسے قصور وار ٹھہرائیں۔میں کیا کہہ سکتا ہوں، میں کیا بتا سکتا ہوں۔ میرے خیال میں غلطی کی وجہ سے موت ہوئی لیکن میں نہیں جانتا کہ کس کی غلطی تھی۔ شاید اس کی، یا خدا کی۔