متحدہ بھی تحریک انصاف کی اتحادی‘ 9 نکاتی معاہدہ‘ نئے صوبے بننے چاہئیں : خالد مقبول
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے مرکز میں حکومت سازی کے لئے اتحاد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی آپریشن کا جائزہ لیا جائے گا اور دھاندلی کے شکایات والے حلقوں کو کھولنے میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا جائے گا۔ ایم کیو ایم کے رہنماﺅں نے گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے بنی گالہ میں ملاقات کی۔ بعدازاں دونوں پارٹیوں کے رہنماﺅں نے ملاقات کی۔ دونوں پارٹیوں میں شراکت کار کے تمام معاملات طے پا گئے۔ جہانگیر ترین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ایم کیو ایم سے تعاون سے متعلق معاہدہ ہو گیا ہے۔ مکمل طور پر معاملات طے پا گئے ہیں۔ کراچی کے عوام نے بھرپور طریقے سے ہمارا ساتھ دیا۔ کراچی کے عوام کو نظرانداز کیا گیا، توجہ نہیں دی گئی، بلدیاتی اختیارات سے متعلق ایم کیو ایم کی سپریم کورٹ میں درخواست میں ان کا ساتھ دیں گے۔ کراچی کے عوام نے ہمیں اور ایم کیو ایم کو بھرپور طریقے سے ووٹ دیا ہے۔ پولیس ریفارمز پر بھی بات ہوئی ہے۔ شہر قائد کیلئے خصوصی مالیاتی پیکیج دیا جائے گا۔ کراچی میں پانی، سیوریج، ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کریں گے۔ ایم کیو ایم سے تحریری سمجھوتہ ہوا ہے۔ حیدر آباد میں ایک یونیورسٹی بھی بنائیں گے۔ ایم کیو ایم کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہمارے درمیان جو کچھ طے پایا ہے وہ آئینی تقاضے اور ملک کی ضرورت ہے۔ عمران خان کی دعوت پر آئے ہیں۔ ہم نے سیاسی مفادات سے زیادہ جمہوریت کی ضروریات اور ملکی مفاد کو مدنظر رکھا ہے۔ کراچی میں آج ایم کیو ایم اور تحریک انصاف دونوں کا مینڈیٹ ہے۔ پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر چلیں گے۔ مردم شماری کے معاملے پر ایم کیو ایم نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ مردم شماری کے معاملے پر پی ٹی آئی نے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ حلقہ بندیوں کے معاملے پر پی ٹی آئی سے بات کی ہے۔ کراچی آپریشن کا جائزہ لیا جائے گا اور اسے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ اس میں کہیں زیادتی ہوئی ہے تو اس کا بھی ازالہ کیا جائے گا، کچھ چیزیں ابھی باقی ہیں، وہ بھی طے ہو جائیں گی۔ اب پورے پاکستان میں انتظامی بنیاد پر نئے صوبے بننے چاہئیں۔ فاروق ستار سے بھی ہماری گزشتہ رات بات ہوئی ہے۔ ایم کیو ایم وفد میں عامر خان، کنور نوید جمیل، وسیم اختر اور فیصل سبزواری شامل تھے جبکہ تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی، عارف علوی، فواد چودھری، اسد عمر، نعیم الحق، عمران اسماعیل اور دیگر رہنما بھی ملاقات میں موجود تھے۔ متحدہ قیادت نے تحریری یقین دہانی مانگی جس کے بعد قومی موومنٹ اور تحریک انصاف میں حکومت سازی کے معاملے پر 9نکاتی تحریری معاہدے پر فیصل سبزواری اور عارف علوی نے دستخط کئے۔ اس سے قبل ایم کیو ایم کے وفد نے اسلام آباد میں جہانگیر ترین سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور حکومت سازی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔معاہدہ مےں طے کےا گےا کہ کراچی میں مردم شماری کے حوالے سے قومی اسمبلی کی منظور شدہ قرارداد اور مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے پر فی الفور عملدرآمد کیا جائے پنجاب اور سندھ میں مقامی حکومتوں کا نظام آئین کے آرٹیکل140-A کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے نہ ہی تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے منشور سے ہم آہنگ ہے۔ پاکستان تحریک انصاف متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے اس ضمن میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے روبرو زیر سماعت درخواست کی حمایت کرے گی، فریقین کے ساتھ مشاورت کی روشنی میں کراچی میں جاری آپریشن پر نظرثانی کی جائے گی تمام جماعتوں کو سرگرمی کے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں گے حکومتی شعبوں میں تمام تقرریاں قابلیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اور قانون کے دائرہ کار کے اندر ایک معتبر اور قابل بھروسہ امتحانی نظام کے ذریعے کی جائینگی، 1983 میں اکٹوریو (octorio) کا خاتمہ کیا گیا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ متاثرہ شہروں کو نقصانات کی مقدار کے حساب سے متبادل معاوضہ دیا جائے گا اس فیصلے کو مکمل طور پر نافذ کیا جائے گا۔ایم کیو ایم نے پرکشش پورٹس اینڈ شپنگ کی وزارت مانگ لی۔ عمران خان نے فیصلہ کور کمیٹی کے فیصلے سے مشروط کردیا۔
متحدہ/ پی ٹی آئی