اڈیالہ جیل : نوازشریف کا حوصلہ بلند‘ پراعتماد دکھائی دیئے‘ مریم اور وہ کتابیں پڑھ رہے ہیں
راولپنڈی (ابصار عالم) جیل کے اندر جس کمرے میں لوگ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی ملاقات کیلئے جمع تھے وہ گرم اور مرطوب تھا سینئر صحافی ابصار عالم نے بتایا نواز شریف کے ساتھ ملاقات پورے 11 بجے شروع ہوئی انہوں نے شلوار قیمض پہن رکھی تھی ان کے کپڑوں سے تصدیق ہوئی کہ ان کے سیل میں ہینگر نہیں ہے اور انہیں جیل کے لباس تکیہ کے نیچے فولڈ کرکے رکھنے پڑتے ہیں نواز شریف نے پارٹی رہنما¶ں اور دوستوں سے مصافحہ کیا ان میں سے زیادہ تر اپنے آنسو¶ں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ کمرے کے اندر جذبات کے ساتھ ہوابھاری تھی تمام خاموش تھے اس موقع پر مشہور نعت خواں عبدالرزاق جامی نے میاں محمد بخش کا کلام پڑھنا شروع کیا۔
کی ہویا جے قیدی بنیا
سدا نہیں قیدی رہنا
اک دن اسیں فیر محمد
اے سنگ رل بہنا
نواز شریف نے تھوڑی دیر کیلئے حاجی کا ہاتھ پکڑا اور خاموش رہے یہ وہی کمرہ ہے جہاں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، جاوید ہاشمی اور دیگر سیاستدان مشرف دور میں لوگوں سے ملاقات کرتے تھے۔ اب دونوں آزاد ہیں اور ہاشمی اب ملاقات کرنے والوں میں شامل ہیں جامی نے کہا کہ محمد بخش کا کلام علامتی ہے اور اس موقع سے مطابقت رکھتا ہے۔
اصلاں نال جے نیکی کریے
نسلاں تک نہیں بھلدے
بریاں نال جے نیکی کریے
الٹیاں چالاں چلدے
نوازشریف نے پمز میں آنسو بہانے والے ڈاکٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے انہیں تسلی دی کہ میری مشکلات پر افسردہ نہ ہوں میں بالکل افسردہ نہیں۔ ملاقات کے دوران نواز شریف کے ذہن میں لوگوں کی ان پر توقعات،آئندہ لائحہ عمل اور سیاست تھی نواز شریف نے ذاتی اور خاندان کی مشکلات کی شکایت نہیں کی انہوں نے کہا مجھے زبردستی ہسپتال لیجایا گیا۔ انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا ”میں بھی پھر زبردستی واپس آیا“ ملاقاتی غصے میں تھے لیکن نواز شریف بالکل پرسکون تھے ان کی باتوں سے ظاہر ہوتا تھا انہیں پہلے ہی علم تھا کہ ان کی پارٹی اور خاندان کے ساتھ کیا ہوگا۔ انہوں نے ڈیل کے حوالے سے تمام افواہوں کی تردید کی مخالفین کے پروپیگنڈا کے حوالے سے نواز شریف ایسا دکھائی دیئے پارٹی پر ان کا مکمل کنٹرول ہے اور وہ مستقبل میں بھی پارٹی کو ہدایت دیں گے نواز شریف کا حوصلہ بلند اور وہ پراعتماد نظر آ رہے تھے انہوں نے کہا تمام لمحات پرامن نہیں یہ وقت بھی گزر جائے گا اور ملک واپس ترقی کی راہ پر آئے گا میں اپنے ملک اور قوم کو کمزور نہیں ہونے دوں گا۔ انہوں نے پنجابی میں ہلکی آواز میں کہا جیل میںپہلے روز انہیں فرش پر سونا پڑا میں سفر سے بہت تھکا تھا اور وہ مجھے مزید پریشان کرنا چاہتے تھے۔ لیکن وہ وقت بھی گزر گیا۔ نواز شریف جیل میں مغلوں کی تاریخ پر کتابیں پڑھ رہے ہیں بات چیت کے دوران نواز شریف سیاسی صورتحال اپنی قسمت اور صحت کے حوالے سے پریشان نظر نہیں آئے وہ پر اعتماد رہنما نظر آئے انہیں اللہ اور عوام پر بھروسہ ہے انہیں یقین ہے کوئی ان کا اور عوام کا راستہ نہیں روک سکتا مریم بھی کمرے میں داخل ہوئیں سب نے کھڑے ہوکر استقبال کیا مریم کے چہرے پر مسکراہٹ تھی اور وہ بالکل حالات سے پریشان نہیں تھیں وہ جیل میں پرسکول نظر آ رہی تھیں وہ وظیفہ کرتی رہتی ہیں انہوں نے سادہ شلوار قیمض پہن رکھی تھی۔ جیل میں وقت گزارنے کے حوالے سے مریم نے کہا وہ صبح 5 بجے اٹھتی ہیں نماز پڑھتی ہیں تلاوت کرتی ہیں وظیفہ اور ناشتہ کے بعد کتابیں پڑھتی ہیں ”وقت گزرنے کا پتہ نہیں چلتا“ یہ بھی گزر جائے گا انہوں نے کہا اگر انہیں سوبار زندگی ملے تو وہی کروں گی جو میں اپنی زندگی میں کرتی رہی ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا وہ آج کل اطالوی مصنف Oriana Fallocci کی کتاب Interview with History اور ہنری کسنگر، گولڈ افیئر، یاسر عرفات، اندراگاندھی، ذوالفقار علی بھٹو، ولی برینڈن اور شاہ آف ایران کی کتابیں بڑھ رہی ہیں میرے ساتھ ناانصافی اور مشکلات کی صرف ایک وجہ ہے میں بے خوف اپنے والد کے ساتھ کھڑی رہی اور اس پر مجھے فخر ہے مریم نے کہا میں اپنی نواسی سرینا کو بہت مس کر رہی ہوں۔ کیپٹن (ر) صفدر نے بہت فریش اور پرامن نظر آ رہے تھے انہوں نے کہا رہائی کے بعد وہ بری امام مزار پر حاضری دیں گے۔