منشیات ، سماجی لعنت
مکرمی ! آج ایک بڑا مسئلہ منشیات کا استعمال ہے جسے سماجی برائی یا سماجی لعنت قرار دیا جاتا ہے ۔ منشیات کی پیداوار اور نشے میں استعمال کی مختلف صورتیں اور ان کے نتیجے میں اثر انداز ہونے والے عوامل انسانی زندگی کو بے حد نقصان پہنچاتے ہیں ۔ منشیات کا استعمال کس دور میں اور انسانی تاریخ کے کس مرحلے میں شروع ہوا؟ یہ تو معلوم نہیں تاہم نشے کے استعمال سے تکلیف، دردو غم ذہنی دباﺅ صرف وقتی طور پر ختم ہو جاتا ہے۔ بعض لوگ پریشانیوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے منشیات کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں ۔ نشے کو چھوڑنے کا احساس پیدا ہو بھی جائے تو شدید مشکلات سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔ ہے منشیات انسان کے ذہن ، دل ، جسم اور اخلاق کے علاوہ اجتماعی معاشرتی زندگی کو بھی اپتنے برے اثرات کی بدولت تباہ و برباد کر دیتا ہے۔ نشے کا استعمال کرنے والے افراد حقیقت میں بزدل اور کمزور قوت ارادی کے مالک ہوتے ہیں ۔ بعض اوقات بے چینی اور اضطرابی کی کیفیت بھی انسان کو نشے میں مبتلا کرنے کا سبب بنتی ہے۔ منشیات کے فوائد کم اور نقصانات زیادہ اور دیرپا ہیں ۔ حشیش ، چرس ، افیون ، گانجا ، پوست یہاں تک کہ سگریٹ اور نشے کے ٹیکے انسان کو تیزی کے ساتھ اس کے منطقی انجام تک پہنچاتے ہیں ۔ منشیات کے استعمال سے نفسیاتی ، روحانی طور پر ہولناک نتائج برآمد ہوتے ہیں اور جسمانی اعضاءبھی اپنا کام صحیح طور پر نہیں کرتے ۔ منشیات کے عادی افراد دوسرے لوگوں کی نظروں میں گر جاتے ہیں ۔ ایسے افراد اپنے آباﺅ اجداد کی جائیداد نشے کے لالچ میں اڑا دیتے ہیں ۔ خاندان کے خاندان ٹوٹ پھوٹ جاتے ہیں۔ بچے رل جاتے ہیں اس سے ذاتی زندگی ہی نہیں گھر اور معاشرہ بھی تباہ و برباد ہو کر رہ جاتا ہے۔ والدین، اساتذہ ، علما، اہل قلم اور میڈیا کو چاہیے کہ لوگوں میں منشیات کے خلاف شعور بیدار کریں۔ (مہوش مختار، لاہور کالج فارویمن یونیورسٹی )