اچھا ہوا، مولانا فضل الرحمان مان گئے ہیں
دوسرے رہنماﺅں کی طرح اب مولانا فضل الرحمان بھی مان گئے ہیں کہ اُن کے ارکان اسمبلیوں میں جائیں گے اور اپوزیشن بینچوں پر بیٹھیں گے۔ اس سے قبل اُن کا یہ کہنا تھا کہ وہ ارکان کو اسمبلی میں حلف لینے سے روکیں گے۔ شہباز شریف اور بلاول بھٹو نے بھی ایسا ہی اعلان کر کے بڑی سیاسی بالغ نظری کا ثبوت دیا ہے اور یہ جمہوریت کی فتح ہے۔ ہمارے یہاں اب کچھ عناصر کا کہنا ہے کہ قومی حکومت بننی چاہئے۔ جب ایک سیاسی جماعت کی اکثریت ہے تو اُسے حکومت بنانے کا موقع دینا چاہئے۔ اس موقع پر قومی حکومت بنانے کی بات کرنا ملک میں انتشار پیدا کرنا ہے۔ جیسا کہ متوقع اپوزیشن لیڈر کہہ رہے ہیں کہ انہیں انتخابات کے نتائج پر تو تحفظات ہیں۔ لیکن وہ جمہوریت کو پٹڑی سے نہیں اُترنے دیں گے۔ یہ ان رہنماﺅں کی عالی ظرفی اور حُب الوطنی ہے۔ ویسے بھی الیکشن سے متعلق شکایات کے لئے فورم بنے ہوئے ہیں، جس کو شکایت ہو وہاں جا سکتا ہے۔ ویسے بھی اب الیکشن کمشن نے 26 حلقوں سے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی منظوری دے دی ہے۔ عمران خان بھی کہہ چکے ہیں کہ اگر آپ چاہیں تو میں کسی بھی حلقے کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرا سکتا ہوں۔ (محمد ہمایوں اسلام پورہ لاہور)