مسجد اقصیٰ کے قریب یہودی آباد کاری مرکز قائم حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار پر دھاوا، بیحرمتی کا ارتکاب
مقبوضہ بیت المقدس(اے پی پی+ اے این این) اسرائیلی حکومت کی زیرنگرانی مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے قریب سلوان کے مقام پر ایک نیا یہودی مرکز قائم کیا گیا ہے۔مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق دائیں بازوکے یہودیوں کی جانب سے یہودی ورثہ مرکز کے قیام کی افتتاحی تقریب گذشتہ روز منعقد کی گئی۔فلسطین میں اسلامی اور مسیحی مقدسات کی نصرت کے لیے سرگرم سپریم اسلامی، مسیحی کمیٹی کے سیکرٹری جنرل حنا عیسیٰ نے کہا کہ سلوان میں یہودی ورثہ مرکز کا قیام اسرائیلی ریاست کے فلسطینیوں کے خلاف جرائم کا تسلسل ہے۔اس طرح کے مراکز مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں پہلے بھی غیرقانونی طورپر قائم کیے جا چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ القدس میں یہودی ورثہ مرکز جیسا یہودی توسیع پسندانہ اقدام 1949ءکو منظور ہونے والے چوتھے جنیوا معاہدے کے آرٹیکل چھ کی دفعہ 49 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔اس کے علاوہ جنیوا پروٹوکول مجریہ 1977، جنیوا معاہدہ چار مجریہ 1949 اور معاہدہ روم مجریہ 1998ء کی بھی خلاف ورزی ہے۔حنا عیسیٰ کا کہنا ہے کہ سلوان میں یہودی ورثہ مرکز کے قیام کا مقصد بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کا فروغ ہے۔ اس مرکز کے قیام کے ذریعے یہودی توسیع پسندی کے جرائم کو آگے بڑھانا، القدس میں یہودی آبادی کو غلبہ دینا اور فلسطینی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنا اور فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کو پامال کرنا ہے۔ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں جلیل القدر پیغمبر حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار پر یہودی آبادکاروں کی بڑی تعداد نے دھاوا بولا اور تلمودی مذہبی تعلیمات کے مطابق وہاں پر مذہبی رسومات ادا کیں۔عینی شاہدین نے میڈیا کو بتایا کہ یہودی آبادکاروں کی مزار پر آمد سے قبل اسرائیلی فوج اور پولیس کی بھاری نفری نے مزار کو گھیرے میں لے لیا۔ حضرت یوسف ؑکے مزار پردھاوے سے قبل یہودی مذہبی انتہا پسند گروپوں نے آباد کاروں کو حضرت یوسف ؑکے مزار پر دھاوے بولنے کی دعوت دی گئی جس کے بعد یہودیوں کی بڑی تعداد وہاں جمع ہوگئی۔اس موقع پر فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ یہودی شرپسندوں کی اشتعال انگیزی کے خلاف فلسطینیوں نے شدید نعرے بازی کی اور حضرت یوسف ؑکے مزار میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی مگر قابض فوج نے فلسطینیوں کو وہاں سے باہر نکال دیا۔
فلسطین