پاکپتن: چیف جسٹس کی دربار بابا فرید پر حاضری‘ چادر چڑھائی‘ نوافل ادا کئے
پاک پتن(نامہ نگار) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی فیملی کے ہمراہ درباربابافرید پر حاضری،آمد کی خبر سن کر شہریوں نے دربار کا رخ کرلیا‘ گاڑی کے گرد جمع ، مطالبات کے حق میں مظاہرہ، چیف جسٹس کی ہمدردانہ غور کی یقین دہانی۔ بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پاکپتن میں اپنی فیملی کے ہمراہ دربار حضرت بابا فرید پر حاضری دی،انہوں نے دربار کی مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور قدیمی مسجد اولیاءمیں نوافل بھی ادا کیے۔اس موقع پر ے ہمراہ ایڈیشنل اینڈسیشن جج سید فیض الحسن شاہ، ڈپٹی کمشنر نعمان یوسف، ڈی پی او رضوان عمر گوندل، صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سیف اللہ خان ایڈووکیٹ، جنرل سیکرٹری راﺅ محمد اکرم ،دیوان عثما ن فرید سمیت دیگر بھی موجود تھے۔جسٹس ثاقب نثار کی پاکپتن میں آمد کی خبر سن پر شہری دربار کے باہر جمع ہو گئے۔اس موقع پر صدر مرکزی انجمن تاجران چوہدری اظہر محمود نے ارشاد احمد ببلی سمیت دیگر ساتھیوں کے ہمراہ شدید احتجاج کرتے ہوئے دربار بابا فرید کے شرقی گیٹ کی بندش کے متعلق چیف جسٹس کو آگاہ کیا کہ اس گیٹ کے بند ہونے کے باعث تاجر مالی خسارے ہیں انہوں نے گیٹ کھولنے کا مطالبہ کیا۔ دوسری طرف دیوان فیملی اور محکمہ اوقاف کے 72 مربے کے متاثرین نے اویس عابد کی قیادت میں احتجاج کیا ان کا کہنا تھا کہ دیوان فیملی سے یہ 72 مربے زمین خریدی گئی جس کو سپریم کورٹ نے غیر فعال قرار دیا ہے۔آدھے شہر کی آبادی مالکانہ حقوق سے محروم ہو گئی۔چیف جسٹس نے ہمدردانہ غور کی یقین دہانی کروائی۔انہوں نے متاثرین سے فائل بھی موصول کیا۔ اسی طرح گوجرانوالہ سے آنیوالی خاتون اختر سلطانہ نے روتے ہوئے درخواست کی کہ گوجرانولا پولیس نے میرے بھائی کو جھوٹے قتل کے مقدمہ میں ملوث کیا جس پر چیف جسٹس نے خاتون کا نمبر وصول کرلیا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے میڈیا سے گفتگو کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ میں ڈیم بنانے نکلا ہوں دعا کریں میں کامیاب ہوں۔ ان کی آمد پر ان کی فیملی اور صاحبزادے بھی ان کے ہمراہ تھے ان کو اوقاف کی طرف سے تبرکات بھی پیش کئے گئے۔
چیف جسٹس