دیامر : سیشن جج پر فائرنگ‘ محفوظ رہے‘ آپریشن میں دہشت گرد ہلاک....
دیامر/ چلاس (ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) دیامر کے علاقے داریل میں سیشن جج ملک عنایت کی گاڑی پر شرپسندوں نے حملہ کیا ہے تاہم گاڑی میں موجود جج محفوظ رہے۔ پولیس کے مطابق سیشن جج کی گاڑی پر پہلے سے گھات لگائے ملزمان نے دونوں اطراف سے فائرنگ کی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سیشن جج گزشتہ روز فائرنگ سے شہید ہونے والے پولیس اہلکار کی نماز جنازہ میں شرکت کرکے واپس جارہے تھے۔ واقعے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے جبکہ گرلز سکولوں کو نذرآتش کئے جانے کے بعد سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے جس میں ایک دہشت گرد ہلاک‘ دو زخمی ہوگئے۔ ترجمان حکومت گلگت بلتستان نے کہا ہے کہ تعلیم دشمن عناصر افغانستان کے تربیت یافتہ ہیں۔ ادھر ضلع دیامر کے علاقوں داریل اور تانگیر سمیت چلاس میں پولیس کے آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ایک دہشت گردکی شناخت کمانڈر شفیق کے نام سے ہوئی۔ پولیس کے مطابق ضلع دیامیر کے علاقوں چلاس، داریل اور تانگیر میں آپریشن جاری ہے۔ اس دوران علاقوں کی مکمل ناکہ بندی کی گئی ہے۔ داخلی اور خارجی راستوں کو بند کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تانگیر میں آپریشن کے دوران پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ پولیس کے مطابق آپریشن کے دوران 17 شرپسندوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز کارروائی کے دوران دہشت گردوں کی فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوئے۔ ایس پی دیامر رائے محمد اجمل کا کہنا ہے کہ سکولوں میں توڑ پھوڑ کے الزام میں دیامر کے 6مختلف تھانوں میں نامعلوم افراد کیخلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں اور 17 مشتبہ افراد زیر حراست ہیں۔ آئی جی گلگت بلتستان ثناءاللہ عباسی کا کہنا ہے کہ چلاس، داریل اور تانگیر میں ملزمان کی گرفتاری تک آپریشن جاری رہے گا۔ ترجمان وزیراعلیٰ گلگت نے چیف سیکرٹری کو 15 دن میں سکولوں کو فعال کرنے کی ہدایت کردی ہے جس کے بعد آئندہ چند روز میں سکولوں کی بحالی کا کام شروع ہوجائے گا۔ سکول جلائے جانے کے واقعات کی تحقیقات جاری ہیں۔ اب تک زیرحراست افراد کی تعداد 31 ہوگئی۔ گرفتار ملزمان سے اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ پولیس کے مطابق تعلیم کیخلاف دہشت گردی کی تحقیقات کی نگرانی کیلئے ایک خصوصی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ ڈی آئی جی دیامر گوہر نفیس کمیٹی کے چیئرمین ہیں جبکہ ممبران میں ڈی آئی جی کرائم برانچ فرمان علی، ایس پی دیامر، اے آئی جی سی ٹی ڈی اور اے ایس پی چلاس شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی کا کیمپ آفس دیامر میں قائم کردیا گیا ہے۔ کمیٹی کو ڈی آئی جی ہیڈکوارٹر‘ اے آئی جی آپریشن اور اے آئی جی لاجسٹک جی بی پولیس کی بھی معاونت حاصل ہوگی۔ کمیٹی 14 سکول جلائے جانے کے واقعات کی تحقیقات کی نگرانی کے دوران واقعات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا کیلئے اقدامات کرے گی۔ ان واقعات میں تفصیلی تحقیقاتی رپورٹ بھی آئی جی گلگت بلتستان کو پیش کرے گی۔ حکومت گلگت بلتستان کے ترجمان فیض اللہ فراق نے کہا ہے کہ تعلیم دشمن عناصر افغانستان کے تربیت یافتہ ہیں جن کا مقصد تعلیمی اداروں کو نقصانپہنچانا ہے ان دہشت گردوں کا اگلا ہدف سی پیک اور بھاشا ڈیم کو نشانہ بنانا ہے لیکن عوام نے ان شرپسندوں کو مسترد کردیا ہے اور فورسز کا آپریشن ان شدت پسندوں کیخلاف جاری ہے اور بھاری مقدار میں انکے تانگیر میں ٹھکانوں سے خود کش جیکٹس اور دستی بموں سمیت بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا دیامر میں سکول جلانے والے وہی شدت پسند ہیں جو کہ سکیورٹی فورسز پر حملے کرتے ہیں اور تانگیر کے مقام پر سکیورٹی فورسز اور شدت پسندوں میں جھڑپ ہوئی تھی جس میں افغانستان کا تربیت یافتہ کمانڈر شفیق ہلاک ہوگیا تھا اور یہ تمام دہشتگرد افغانستان کے ہی تربیت یافتہ ہیں۔ انہوں نے کہا پہلی مرتبہ دیامر کے لوگوں میں شعور آیا ہے اور انہوں نے ان شرپسندوں کے سکول جلانے کے اقدام کو مسترد کردیا ہے حالانکہ یہ لوگ تعلیمی اداروں کو بنیاد بناکر آگے سی پیک اور بھاشا ڈیم کو نقصان پہنچا ناچاہتے ہیں لیکن گلگت بلتستان حکومت کی رٹ کو چیلنج نہیں کیاجاسکتا ہے۔ فورسز بھرپور طریقے سے ان شرپسندوں کیخلاف کارروائی کررہی ہے اور آپریشن کے دوران فورسز نے تانگیر کے مقام پر ان دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے خودکش جیکٹس، دستی بموں سمیت بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد کیا ہے اور بہت جلد ان عسکریت پسندوں کو اپنے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
دیامر/ حملہ