• news

پاکستان میں ٹیکس کی بنیاد وسیع، کرپشن کا خاتمہ کرنے کی ضرورت ہے: جرمن سفیر

اسلام آباد (جاوید صدیق) پاکستان میں جرمنی کے سفیر مارٹن کوہلر نے کہا ہے کہ یہ کہنا درست نہیں کہ مغربی میڈیا بیرون ملک پاکستان کا امیج خراب کر رہا ہے۔ یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ یہاں دہشت گردی کے واقعات رونما ہوتے ہیں جنہیں مغربی میڈیا نظرانداز نہیں کر سکتا۔ ”وقت نیوز“ کے پروگرام ”ایمبیسی روڈ“ میں انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستان کا امیج بنانا مغربی ملکوں میں پاکستانی سفارت کاروں کا کام ہے۔ جرمنی کے سینما گھروں میں بھارت کی اشتہاری فلمیں "Incredible India" کے عنوان سے چلتی ہیں۔ مصر کی سیاحت کے حوالے سے Discover Egypt کے عنوان سے فلمیں چلتی ہیں۔ پاکستان کو بھی ایسی فلمیں چلا کر اپنا امیج بہتر بنانا چاہئے۔ پاکستان میں حالیہ انتخابات پر استفسارات کا جواب دیتے ہوئے جرمنی کے سفیر نے کہا کہ 25 جولائی کے انتخابات بہت متاثر کن تھے۔ ووٹرز ٹرن آ¶ٹ بہت تھا۔ یورپی یونین کے آبزرورز نے اس الیکشن کا مشاہدہ کیا اور ابتدائی رپورٹ پیش کی۔ ہمارے سفارت خانہ کے چھ ارکان نے بھی پندرہ سے بیس پولنگ سٹیشنوں کا مشاہدہ کیا جہاں ووٹنگ نظم و ضبط کے تحت جاری تھی اور سکیورٹی کے انتظامات اچھے تھے۔ جرمنی کے سفیر نے کہا کہ 25 جولائی کے انتخابات کے حوالے سے پری پول دھاندلی کی بات ہوتی ہے۔ جرمنی کے سفیر نے پی ٹی آئی کی حکومت کی ممکنہ پرفارمنس کے بارے میں مثبت رائے کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی پاکستان کے مستقبل کے وزیر خزانہ اسد عمر سے ملاقات ہوئی ہے۔ اسد عمر معیشت کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ امید ہے وہ معیشت کو درست کرینگے۔ جرمنی کے سفیر نے کہا کہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے ماحول پیدا کرنا ہو گا۔ میں غیرملکی سرمایہ کاروں خاص طور پر جرمن سرمایہ کاروں سے کہتا ہوں کہ پاکستان وہ نہیں ہے جس کا پاکستان سے باہر پروپیگنڈہ ہوتا ہے۔ پاکستان سرمایہ کاری کے لئے مناسب ملک ہے۔ پچھلے ہفتے ایک جرمن کمپنی نے یہاں ایک منصوبے کا افتتاح کیا۔ مارٹن کوہلر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں معاشی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ یہاں صرف ایک فیصد لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔ پاکستان کے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کی ضرورت ہے یہاں کرپشن کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی معیشت کو سٹرکچرل اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ان سے پوچھا گیا کہ سی پیک منصوبے کی بعض علاقائی ممالک مخالفت کر رہے ہیں۔ اس منصوبے کو پاکستان اور چین ایک گیم چینجر سمجھتے ہیں لیکن مغربی ممالک بھی اس کے بارے میں تحفظات کا اظہار کرتے ہیں جس پر مارٹن کوہلر نے کہا کہ سی پیک کو شفاف بنانے کی ضرورت ہے۔ پورا سی پیک پراجیکٹ ویب سائٹ پر ڈال دیا جائے تاکہ اس کی شفافیت سامنے آئے اگر یہ چند لوگوں کے نرغے میں رہا تو اس کے بارے میں شبہات رہیں گے۔ جرمنی کے پاکستانی معیشت میں کردار کے حوالے سے سوال کے جواب میں مارٹن کوہلر نے کہا کہ جرمنی پاکستان میں نوجوانوں کو تربیت دینے کے لئے نیوٹیک سے تعاون کر رہا ہے۔ ہم پاکستانی نوجوانوں کو فنی تربیت دے کر انہیں روزگار کے قابل بنانا چاہتے ہیں لیکن پاکستانی نوجوانوں کو دی جانے والی فنی تربیت کی کوالٹی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ جرمنی جن اداروں کی ٹیکنیکل ٹریننگ میں مدد دے رہا ہے انہیں ایڈوائس کی جاتی ہے کہ وہ ٹیکنیکل ٹریننگ ان شعبوں میں دیں جن کی پاکستان اور پاکستان سے باہر انڈسٹری اور تجارتی اداروں کی ضرورت ہے۔
جرمن سفیر

ای پیپر-دی نیشن