عمران وزیراعظم‘ تحریک انصاف نے نامزد کر دیا‘ پارلیمنٹ میں سوالوں کا جواب دونگا : چیئرمین پی ٹی آئی : پروٹوکول ملنے پر برہم‘ واپس کر دیا
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی نے پیر کے روز اپنے ابتدائی اجلاس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر اور وزیراعظم پاکستان کے عہدے کیلئے نامزد کردیا۔ اجلاس نے متفقہ طور پر عمران خان کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار منظور کرلیا۔ اس سلسلے میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے عمران خان کو وزیر اعظم نامزد کرنے کی قرارداد پیش کی جو پارلیمانی پارٹی نے متفقہ طور پر منظور کرلی۔ اس موقع پر ہال تالیوں اور مبارکباد کے نعروں سے گونج اٹھا۔ چیئرمین عمران خان قبل ازیں ہال میں داخل ہوئے تو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید، پرویز خٹک، ڈاکٹر بابر اعوان، ڈاکٹر عارف علوی، سینیٹر فیصل جاوید، فواد چودھری نے ان کا والہانہ خیرمقدم کیا۔ سٹیج پر عمران خان کے ہمراہ شاہ محمود قریشی، شیخ رشید، پرویز خٹک اور ڈاکٹر بابر اعوان تھے۔ اجلاس میں پارلیمانی پارٹی نے صرف ایک نکاتی ایجنڈے کو نمٹایا اور چیئرمین کو پارلیمانی لیڈر اور وزیراعظم پاکستان نامزد کردیا جبکہ سپکر قومی اسمبلی سمیت کسی دوسرے عہدے پر ارکان کی نامزدگیوں کا معاملہ زیر غور نہیں لایا گیا۔ عمران خان نے مقامی ہوٹل کی مارکی میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1970ء میں عوام نے مستحکم سیاسی اشرافیہ کو شکست دی تھی۔ 1970ء کے عشرے کے بعد آج عوام نے دو جماعتی نظام کو ہرایا ہے، ایسا تاریخ میں شاذو نادر ہی ہوا ہے کہ دو جماعتی نظام میں تیسری جماعت کو موقع ملے، عوام تبدیلی کیلئے نکلے اور اپنا فیصلہ سنا دیا۔ پورے ملک میں جس امیدوار کا چہرہ تبدیلی کے پروگرام سے میل نہیں کھاتا تھا اسے شکست ہوگئی۔ عمران خان نے کہا کہ مجھ پر آج سب سے بڑی ذمہ داری آن پڑی ہے۔ تحریک انصاف کا اقتدار چیلنجوں سے بھرپور ہے، عوام ہم سے روایتی طرز سیاست اورحکومت کی توقع نہیں رکھتے، اگر روایتی طرز حکومت اپنایا تو عوام ہمیں بھی غیظ و غضب کا نشانہ بنائیں گے۔ انہوں نے پارلیمانی پارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عوام آپ کا طرز سیاست اور کردار دیکھیں گے اور اس کے مطابق ردعمل دیں گے۔ جب ہم خیبرپی کے میں آئے تو 70 فیصد صنعتیں بند پڑی تھیں، سرمایہ اور ذہانت دونوں ہی کے پی کے سے نکل چکے تھے۔ اغواء برائے تاوان ایک صنعت بن چکی تھی لیکن خیبرپی کے کے عوام نے تحریک انصاف کی حکومت کی کوشش کا ساتھ دیا اور سراہا، عوام ہمیں روایتی سیاسی جماعتوں سے الگ دیکھتے ہیں اس لئے آپ عوام کی امیدوں پر پورا اتریں، اللہ آپ کو وہ عزت دے گا جس کا تصور بھی ممکن بھی نہیں، میں خود مثال بنوں گا اور آپ سب کو بھی مثال بننے کی تلقین کروں گا۔ آپ سب نے بحیثیت ٹیم مکمل اتحادواتفاق اپنانا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ عوام چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ ان کیلئے قانون سازی کرے۔ عوام نے آپ کو پارلیمنٹ میں بھیجا ہے تاکہ آپ نچلے طبقے کو اوپر لائیں، عوام آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ آپ ان کیلئے پالیسیاں بنائیں، جدوجہد سے بھرپور زندگی ہمیشہ اتار چڑھائو سے عبارت ہوتی ہے، ہماری یہ جدوجہد پاکستان کا مستقبل بدل دے گی، میں نے اپنی22 سالہ سیاسی جدوجہد کا آج پہلا مرحلہ طے کیا ہے، آج میرے سامنے جو دوسرا مرحلہ ہے اس کیلئے میں نے22 سال تیاری کی، آج مجھے اخلاقی طور پر انتہائی کمزور اپوزیشن کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اپوزیشن کے پاس مولانا فضل الرحمان تو ہیں مگر اخلاقی اور روحانی قوت سے محروم ہے، آج اللہ نے آپ کو اپوزیشن پر اخلاقی برتری سے نوازا ہے، عمران خان نے کہا کہ آپ نے عوام کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کرنی ہے، اسے اللہ کی امانت سمجھ کر خرچ کریں، آپ نے قوم کا پیسہ بچانا ہے تاکہ اسے عوام کی فلاح پر خرچ کیا جاسکے۔ میرا وعدہ ہے کہ میں اپنے فیصلے میرٹ اور قوم کے مفاد کیلئے کروں گا، میں آپ سے کبھی ایسا تقاضہ نہیں کروں گا جس پر میں خود عمل نہ کروں، انہوں نے اعلان کیا کہ میں برطانیہ کی طرز پر ہر ہفتے پارلیمنٹ میں بطور وزیراعظم ایک گھنٹہ تک ارکان کے سوالوں کے جواب دیا کروں گا، اس لئے وزراء کو بھی صحیح معنوں میں جواب دہ بنائوں گا۔ عمران خان نے کہا میرا مقصد وزیراعظم یا ایم این اے بننا نہیں، بلکہ قوم سے کئے گئے وعدے پورے کرنے ہیں، ملک مالی طور پر بحران کا شکار ہے اس کو بحران سے نکالنا ہے۔ انہوں نے کہا قرضوں کی ادائیگی کے لئے بیرون ملک پاکستانیوں سے رجوع کریں گے۔ عمران خان نے کہاکہ اگر تبدیلی نہ لا سکے تو حشر ایم ایم اے اور اے این پی سے بھی بُرا ہو گا عوام ہم سے روایتی طرز سیاست اور حکومت کی امید نہیں رکھتے۔ عوام نے ہمیں جس منشور پر ووٹ دیا ہے اسے آگے لیکر چلنا ہے۔ قبل ازیں عمران خان پارلیمانی پارٹی میں شرکت کے لئے آئے تو سکیورٹی حکام نے وزیراعظم کا پروٹوکول دے دیا جس پر عمران خان نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فوری اضافی پروٹوکول ختم کرنے کی ہدایت کر دی۔ بنی گالہ سے نجی ہوٹل آمد کے موقع پر سکیورٹی حکام کی جانب سے وزیراعظم کا پروٹوکول ملنے پر عمران خان نے پی ٹی آئی رہنما نعیم الحق کو بلاکر برہمی کا اظہار کیا اور کہاکہ سکیورٹی حکام نے بغیر اجازت روٹ کیوں لگوایا؟ میں پروٹوکول لینا چاہتا ہوں اور نہ ہی روٹ لگوانا چاہتا ہوں۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جانب سے ہدایت کی گئی کہ اضافی پروٹوکول جلد ختم کرائیں۔ نعیم الحق نے کہا کہ ہم سکیورٹی اداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ خطرات کے باوجود کپتان کی ہدایت ہے کہ پروٹوکول کم سے کم رکھا جائے تاکہ عوام کوتکلیف نہ ہو۔ وائس چیئرمین تحریک انصاف شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عمران خان کو ہم نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وزیر اعظم نامزد کردیا ہے، آج صرف پارلیمانی پارٹی نے لیڈر آف دی ہائوس چنا ہے، قومی اسمبلی کے سپیکر سمیت کسی اور عہدے پر کوئی نامزدگی نہیں کی گئی، اجلاس میں صرف ہمارے ارکان قومی اسمبلی اور سینٹ کے ارکان مدعو تھے، ہماری اتحادی جماعتیں شریک نہیں تھیں۔ شیخ رشید احمد ہمارے پرانے اتحادی اور ساتھی ہیں ان کی ہمارے ساتھ بڑی جدوجہد ہے وہ اجلاس میں خصوصی طور پر شریک تھے۔ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے یہ بات کہی۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کے ترجمان فواد حسین چوہ،دھری، ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات توصیف عباسی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ایم ایم اے میں کونسی قدر مشترک ہے جبکہ عام انتخابات میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے ایک دوسرے کے خلاف کیا کچھ نہیں کہا، یہ اچانک کیسے ہوگیا کہ وہ الیکشن کے بعد سارے ہم نوالہ ہم پیالہ ہوگئے، مجھے سپیکر سردار ایاز صادق سے شکایت ہے کہ انہوں نے پارلیمان کی علامت سپیکر ہائوس کو اپوزیشن کے اجلاسوں کا گڑھ بنا دیا جبکہ اپوزیشن والوں کی اتنی استعداد اور صلاحیت ہے کہ وہ کسی بھی دوسیر جگہ اپنے اجلاس منعقد کر سکتے ہیں، بطور سپیکر آپ کی جو عزت ہے اسے مدنظر رکھیں اور سپیکر ہائوس میں اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس منعقد نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ آج پارلیمانی پا رٹی کے اجلاس میں صرف ہم نے اپنے ارکان کو بلایا جن کی تعداد131 ہے اس کے علاوہ ہمارے سینٹ کے اراکین مدعو تھے۔ ہم نے اپنی اتحادی جماعتوں کو آج کے اجلاس میں مدعو نہیں کیا تھا، انہیں جب مدعو کریں گے تو وہ بھی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شریک ہوجائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ایسی اپوزیشن کا سامنا ہوگا جس کی اخلاقی قدریں نہیں، عمران خان نے اپنی پارلیمانی پارٹی کو بتایا ہے کہ ہمیں ٹیکس کا ایک ایک پیسہ بچانا ہے ،اس پر پہرہ دینا ہے، پاکستان کے خارجہ امور کے حوالے سے بھی انہوں نے اجلاس کو اعتماد میں لیا ہے اور کہا ہے کہ ہم نے اپنے منشور پر عمل کرنا ہے، اس لئے ہم ایک سسٹم کے تحت اپنے منشور پر نگاہ رکھیں گے تاکہ مانیٹر ہوسکے کہ اس پرکس حد تک عمل ہوا ہے اورکہاں کامیابی ہوئی ہے کہاں ہمیں دشواری پیش آ رہی ہے، ہم پارلیمان کو اہمیت دے کر اس کی عزت میں اضافہ کریں گے، عمران خان وقفہ سوالات میں جواب خود دیں گے، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے جو فیصلے کرنے ہیں ان سب میں ہماری پہلی ترجیح پاکستان ہے، ہمیںپاکستان کے عوام کی خواہشات کو اہمیت دینی ہے ، میں سوال کرتا ہوں کہ آج پیلزپارٹی اور ن لیگ میںہم آہنگی کیسے آگئی ہے، اب ہمیں میڈیا کا تعاون درکار ہے، کسی بھی عہدے پر نامزدگی کا فیصلہ خود عمران خان کریں گے اس لئے جو ادھر ادھر سے مفروضے پیش ہو رہے ہیں وہ ادھورے ہیں اس لئے میڈیا ان پر کان نہ دھرے، بہتر ہے جو بات ایک کان سی سنی جائے اسے دوسرے کان سے نکال دیا جائے، عمران خان پارٹی کے لیڈر ہیں وہ کپتان ہیں وہ اپنی ٹیم کو جہاں جہاں کھڑا کریں گے وہ خوشی سے اسے قبول کرے گا، آج ارکان قومی و سینٹ کو بلایا تھا 170 ہمارے دوست اجلاس میں موجود تھے جن میں ہمارے اتحادی شامل نہیں تھے انہیں بلائیں گے تو وہ بھی آجائیں گے۔ علاوہ ازیں پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر جین فرانکوائس کوٹین نے بنی گالا میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی اور پارٹی کی عام انتخابات 2018ء میں پارٹی کی شاندار کامیابی پر مبارک باد دی ‘اس دوران باہمی تعلقات کو مزید بہتر بنانے اور تعاون کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ عمران خان کی سربراہی میں قائم ہونے والی تحریک انصاف کی نئی حکومت باہمی تعلقات کو فروغ دینے اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کے باہمی تعلقات کا فروغ اور تجارتی روابط کو نئی بلندیوں تک لے جانا ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہو گی جس کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان یورپین یونین کے ساتھ باہمی تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا اور انہیں مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔ یورپی یونین نے ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلوانے کیلئے تعاون کی بھی یقین دہانی کرائی۔
عمران