شہبازشریف وزارت عظمی کیلئے اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار ہونگے : مسلم لیگ ن
لاہور+ سیالکوٹ (خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ نامہ نگار) مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے الیکشن میں دھاندلی کے خلاف الیکشن کمشن کو چارج شیٹ کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں پارٹی صدر شہبازشریف کو وزیراعظم کا امیدوار نامزد کیا ہے جبکہ دھاندلی کے خلاف وائٹ پیپر نکالنے اور الیکشن کمشن کے اسلام آباد آفس کے باہر کل 8اگست کو احتجاجی مظاہرہ کرنے کے فیصلے کی توثیق کی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ اور پیپلزپارٹی سنٹرل پنجاب کی عاملہ کے الگ الگ اجلاس ہوئے۔ مسلم لیگ (ن) کے اجلاس کی صدارت شہبازشریف نے کی جبکہ پیپلزپارٹی کے اجلاس کی صدارت قمر زمان کائرہ نے کی۔ مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب اور قائم مقام سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن الیکشن میں تاریخی دھاندلی کے خلاف وائٹ پیپر نکالے گی جبکہ وزیراعظم کے عہدے کے لئے شہبازشریف امیدوار ہوں گے۔ الیکشن کمشن کی کوتاہی ہے کہ امیدواروں کو فارم 45نہیں دیا گیا اور نتائج کو روکا گیا۔ الیکشن کمشن کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ میں ٹکٹ ہولڈرز شامل ہوں گے اور تمام سیاسی جماعتیں شرکت کریں گی۔ میڈیا پر جبری سنسر شپ کے ذریعے صحافت کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔ اگر این اے 120کے دھڑنے کو کوریج مل سکتی ہے تو عوام کے اعتراضات بھی آن ائر جانے دئیے جائیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈان اور جنگ پر پابندی کو فوری ہٹایا جائے۔ انہوں نے 28جولائی کے فیصلے کو کالا فیصلہ قرار دیا اوراحتساب عدالت کے صفحہ 171کا حوالہ دیا جس میں لکھا ہے کہ نوازشریف مریم نواز کے خلاف کوئی ثبوت نہیں مل سکے۔ عمران خان نے تقریر میں کہاکہ جتنے چاہیں حلقے کھول دیں لیکن ’ری کاﺅنٹ‘ پر بابر اعوان حکم امتناعی لینے کی کوشش کی اگر کوئی خوف نہیں تو پھر ”ری کاﺅنٹنگ“ ہونے دیں۔ عوام کے سامنے ساری حقیقت آ جائے گی۔ یہ لوگ پہلے جھوٹے تھے اب ووٹ چور ہیں۔ مسلم لیگ (ن) نے دھاندلی کے خلاف جماعتوں کے ساتھ مل کر اتحاد بنایا ہے جبکہ نمبر گیم کے لئے مسلم لیگ (ن) کے آزاد کے ساتھ رابطے میں ہیں لیکن اس وقت دوسری طرف سے نوٹوں کی منڈی لگی ہوئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) ایسی سیاست نہیں کرتی۔ جو سیاست ماضی بن چکی اسے دوبارہ زندہ نہیں کرنا۔ دھاندلی کے خلاف پارلیمانی کمشن بنایا جائے یہ اے پی سی کا مطالبہ ہے۔احسن اقبال نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) نے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں وزیراعظم، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے ناموں پر غور کیا ہے جبکہ انتخابی دھاندلی اور ہارس ٹریڈنگ کے حوالے سے مشاورت کی ہے۔ تحریک انصاف حکومت بنانے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ عمران خان نے وزیراعظم بننے کے لئے اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا ہے۔اجلاس میں چلاس میں سکولوں کو جلانے کے واقعات کی مذمت کی گئی۔ مسلم لیگ (ن) دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ جدوجہد جاری رکھے گی۔اجلاس کے بعد پیپلزپارٹی سنٹرل پنجاب کے صدر قمر الزمان کائرہ نے پریس کانفرنس میں کہاکہ تمام تر کوششوں کے باوجود لاڈلے کو سنگل میجورٹی نہیں دلوائی جا سکی۔ یہ حکومت ایسی ہے جسے گرانا کوئی بڑا کارنامہ نہیں ہو گا۔ پری پول رگنگ کے بعد جہاز چلائے گے۔انتخابات میں فارم 45جو پولنگ ایجنٹ کی غیرموجودگی میں بنے ان کی کیا حیثیت ہو گی۔اب تو جتوائی گئی پی ٹی آئی نے بھی فارم 45کا معاملہ اٹھا دیا ہے۔ عمران خان اپنی اداﺅں پر بھی ذرا غور کریں، ان کی اخلاقی پستی کی کوئی حد نہیں، ابھی پیدا نہیں ہوئے۔پسرور کے حلقہ پی پی 39سے منتخب آزاد امیدوار رانا لےاقت علی آف بھلور نے پاکستان مسلم لےگ(ن) رہنما خواجہ محمدآصف کے ساتھ شہباز شرےف اور حمزہ شہباز شرےف سے لاہور مےں ملاقات کی اور مسلم لےگ (ن) مےں شمولےت کا اعلان کر دیا۔ نوائے وقت بات کرتے ہوئے نو منتخب ایم پی اے رانا لےاقت علی نے کہا پاکستان مسلم لےگ (ن)محب وطن جمہوری سےاسی پارٹی ہے۔ مےں پہلے بھی مسلم لےگی تھا ، مسلم لےگی ہوں اور مرتے دم تک مسلم لےگی رہوں گا، کوئی غےر جمہوری سےاسی پارٹی نا تو مجھے خرےد سکتی ہے اور نہ کسی مےں اتنا دم ہے۔مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کی سب کمیٹی کا اجلاس کل ماڈل ٹاﺅن سیکرٹریٹ میں طلب کرلیا گیا۔ اجلاس میں مریم اورنگزیب، خواجہ سعد رفیق، احسن اقبال، خواجہ آصف سیمت دیگر رہنما شرکت کریں گے۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال سمیت پنجاب میں حکومت سازی سمیت دیگر موضوع زیر بحث آئیں گے۔مریم اورنگزیب نے بتایا کہ اجلاس میں نیب کے فیصلے کے خلاف قانونی جدوجہد جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف فیصلے کی مذمت کی گئی۔ عمران خان نے حلقے کھولنے کی بڑھک مار کر پھر یوٹرن لے لیا ہے۔ پہلے عمران خان جھوٹے تھے اب وہ ووٹ چور بن چکے ہیں۔ پنجاب میں مسلم لیگ ن نمبر گیم میں آگے جانے کی کوشش کر رہی ہے ہم تحریک انصاف کی طرح آزاد امیدواروں کو خریدیں گے نہیں۔ادھر نجی ٹی وی سے گفتگو میں پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ کل ہمیں اعتماد میں نہیں لیا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے کل 8 اگست کو الیکشن کمشن کے باہر احتجاج اور فضل الرحمن کی طرف سے اسی دن ملک کی اہم سڑکیں اور شاہراہیں بند کرنے کی دھمکی پر شیری رحمن نے کہا کہ ’ملکی نظام مفلوج کرنے کی نہ ہی ہم نے کوئی بات سنی ہے نہ کہی ہے۔ ’ہماری چیئرنگ کمیٹی اس احتجاج میں شریک ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے فیصلہ کرے گی، لیکن بغیر مشاورت کے فیصلے ہوتے رہے تو اتحاد کا زیادہ دیر چلنا مشکل ہے، الیکشن کمشن کے باہر پُرامن احتجاج کرنا سب کا حق ہے لیکن ہمیں ملک اور اداروں کو مفلوج کرنے کے بجائے پہلے ایوان میں احتجاج کرنا چاہئے۔‘ اپوزیشن اتحاد کے مستقبل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’اس اتحاد کو گرینڈ اپوزیشن کہنا مناسب نہیں ہے، اتحاد کا واحد ایجنڈا یہ ہے کہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور بے ضابطگیوں کے خلاف تحقیقات کی جائے، لیکن تحفظات کے باوجود ہم پارلیمنٹ میں جائیں گے۔‘
شہبازشریف نامزدگی