• news

منی لانڈرنگ : زرداری‘ فریال کیخلاف پانامہ طرز کی جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں‘ یہ پیسہ چوری کا حرام اور ناپاک ہے : چیف جسٹس

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ آف پاکستان میں جعلی بینک اکاﺅنٹس ومنی لانڈرنگ ازخود نوٹس کیس کی سماعت ۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں پاناما طرز کی جے آئی ٹی بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کیس میں جے آئی ٹی بنادیتے ہیں جس سے دودھ کا دودھ اور پانی کاپانی ہو جائے گا اور ایسی جے آئی ٹی بنائیں گے جیسی نواز شریف کے خلاف بنائی تھی، عدالت قوم کا پیسہ کسی کو ہضم نہیں کرنے دے گی ۔سوموار کے روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میںجسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے جعلی بینک اکاو نٹس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اور سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے۔ ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ انتیس مشکوک بنک اکاو نٹس ہیں جو سمٹ بنک، سندھ بنک اور یونائٹڈ بنک میں کھولے گئے اومنی گروپ سے رقم زرداری گروپ کو بھی منتقل ہوئی ، انہوں نے انکشاف کےا کہ اومنی گروپ کے اے ون اکاﺅنٹ میں 7ارب 20لاکھ روپے کی رقم آئی تھی چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اومنی گروپ کے اکاونٹس کو جعلی کیسے کہہ سکتے ہیں ڈی جی ایف آئی اے نے جواب دیا کہ اکاونٹ میں رقم جمع کرانے والے اصل لوگ ہیں رقم جن اکاونٹ میں جمع ہوئی وہ اکاونٹس جعلی ہیں ، جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ جعلی اکاونٹس سے رقم واپس اپنے اکاونٹ میں لانے کا مقصد کیا ہے جبکہ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کہ جعلی اکاونٹس سے رقم کہاں گئی لسٹ دیں کہ 29 اکاونٹس کس کس کے نام پر ہیں کچھ لوگ کہتے ہیں یہ اکاونٹس انہوں نے کھولے ہی نہیں لگتا ہے کہ جعلی اکاونٹس کھول کر کالا دھن جمع کرایا گیا دیکھنا یہ ہے کہ کالا دھن کو سفید کرنے کا بینفیشری کون ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اومنی گروپ کے مالک انور مجید کدھر ہیں ان کے وکیل نے جواب دیا کہ انور مجید بیمار ہیں اور لندن میں ہسپتال میں داخل ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ جب بھی اس طرح مقدمہ آتا ہے لوگ ہسپتال چلے جاتے ہیں انور مجید سے کہیں آئندہ ہفتے ہر حالت پیش ہوں، اگر ایمبولینس میں بھی آنا پڑے تو عدالت آئیں۔عدالت نے سپریم کورٹ کی وکالت کالائسنس نہ رکھنے والے انور مجید کے وکیل جمشید ملک کی سرزنش کی کہ وہ عدالت سے جھوٹ بول رہے ہیں ، انور مجید نے پاور ایڈووکیٹ آن ریکارڈ ارشد علی چوہدری کو دیں اسکا ریکارڈ پیش کریں ، کیونکہ آپ(بیرسٹر جمشید ملک) کے پاس کوئی اتھارٹی نہیں کہ آپ سنیئر وکلاء، رضا کاظم، خالد رانجھا کو ہائر کرسکیں، چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بیرسٹر جمشید ملک سے کہا کہ اگر آپ کا موقف غلط ثابت ہوا تو عدالت آپ کے خلاف مقدمہ درج کروانے کا حکم دے گی۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ وہ انور مجید وغیرہ کے وکیل نہیں ہیں مگر حقائق سامنے آنے چاہیں، ایک ایف آئی آر کاٹی گئی کیس ٹرائل کورٹ اور سوموٹو کیس سپریم کورٹ میں چل رہا ہے ایف آئی اے نے ان کے موکلوں کو الیکشن کے دوران بھی طلب کرکے حراساں کرنے کی کوشش کی ہے ، فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کا شور ڈالا ہوا ہے، پہلے دیکھا جائے گا کہ کیا جرم سرزد ہوا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تحقیقات ہوں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی اے کو معاملے کی انکوائری کااختیار نہیں؟ جسٹس عمر عطاءبندیال نے کہاکہ ان اکاو نٹس میں جو پیسہ ہے وہ بلیک منی کا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آسان الفاظ میں یہ پیسہ چوری کا ہے، حرام کا ناپاک پیسہ ہے، پاکستان میں پاک پیسہ ہونا چاہئے ، ہم اس پیسے کو ہضم کرنے نہیں دیں گے، اگر ثابت ہو گیا تو چھوڑیں گے نہیں۔ فاروق ایچ نائیک نے سوال کیا کہ اگر ثابت نہ ہوا تو پھر کیا ہو گا؟ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ثابت نہ ہو سکا تو آپ کے موکل کو دیانت داری کا سرٹیفکیٹ(کلین چٹ) دیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جن کے نام کیس میں آئے وہ انکوائری میں شامل ہوکر کلیئر کرائیں، ڈی جی ایف ٓئی اے نے کسی کے خلاف جھوٹا مقدمہ بنوایا تو ایف آئی اے کے افسروں کے خلاف بھی کارروائی کریں گے۔وکیل جواب گزار فاروق ایچ نائیک نے مو قف اپنایا کہ مقدمے میں بہت سے لوگ بدنام کیے جارہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بشیر میمن اور ان کی ٹیم نے بلاوجہ کسی پر الزام لگایا تو پاکستان میں نہیں رہیں گے، ایف آئی اے کے غلط کام کو سپورٹ نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ہم جے آئی ٹی بنادیتے ہیں دودھ کا دودھ اور پانی کاپانی ہو جائے گا۔ اعتزاز احسن نے جے آئی ٹی بنانے پر اعتراض کرتے ہوئے مو قف اپنایا کہ کیس پہلے ہی ٹرائل کورٹ میں چل رہا ہے، جے آئی ٹی کی کیا ضرورت ہے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اربوں روپے کا معاملہ ہے آپ کہہ رہے ہیں ہم چھوڑ دیں، اس معاملے کو کےا ایسے ہی چھوڑ دیں؟ جے آئی ٹی بنانے سے متعلق آئندہ سماعت پر دیکھیں گے، ایسی جے آئی ٹی بنائیں گے جیسی نواز شریف کے خلاف بنائی تھی۔دوران سماعت سلطان نامی شخص نے عدالت کو بتاےا کہ اے ون گروپ کے تحت اس کے نام سے اکاﺅنٹ(7 اکاﺅنٹس) کھولا گےا جس سے وہ لاعلم ہے اور اتنی مالیت کی سرمایہ کی اس کی حیثیت نہیں ہے۔ اسی طرح کراچی کی ایک خاتون نے بتاےا کہ وہ سمٹ بینک میں کنٹریکٹ پر ملازم ہوئی اس نے اﺅنٹس کھولا مگر اس میں کبھی کوئی ٹرانزیکشن نہیں کی اس سے بس ایک فارم پر سائن لیے گئے ، پولیس اس کے گھر آکر اسے حراساں کررہی ہے بعدازاں اسے بینک سے پانچ ماہ بعد نوکری سے نکال دےا گےا۔ چیف جسٹس نے کہا نائیک صاحب دیکھ لیں پولیس گردی ہورہی ہے، عدالت نے لاءافسروں کو خاتون کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔فاضل عدالت نے اومنی گروپ کی اسپانسر مجید فیملی کوذاتی حیثیت میں آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت سوموار تک سماعت ملتوی کردی ہے۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے مارگلہ اور لورا کی پہاڑیوںپردرختوں کی کٹائی اور سٹون کرشنگ سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے سروے جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو آج بروزمنگل کو طلب کرلیا ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثا رکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مارگلہ ہلز درختوں کی کٹائی سٹون کریشنگ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سروے جنرل آفس مادر پدر آزاد نہیں، سروے جنرل آفس عدالت عظمی کے احکامات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ سروے جنرل آفس پاکستان کو سروے کے لیے مطلوبہ دستاویزات اور نقشے بھی فراہم کیے جائیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ مطلوبہ دستاویزات اور نقشے فراہم کردئیے تھے،بعد ازا ں عدالت نے سروے جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو آج( منگل)کو طلب کر لیاکرلےا ہے۔سپریم کورٹ میںانتظامی ٹربیونلز اورخصوصی عدالتوں میں ججوں کی عدم تقرری سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے کیس میں برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قرار دےا کہ معاملے کا ایک ہی حل رہ گیا ہے کہ تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان اور وزرائے قانون کو تبدیل کردےاجائے،نئی حکومت سے امید ہے کہ تمام ٹربیونلز فعال ہوجائیں عدالت نے وفاقی و صوبائی سیکٹریز، لاءآفسران کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ستمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی ہے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریما رکس دیے کہ ان کی بد نصیبی یہ ہے کہ انھیں صوبوں سے معاونت نہیں ملتی،صوبوں کے سرکاری وکیل ہر سماعت پر ایک صفحہ پکڑا دیتے ہیں۔سوموار کے روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ملک بھر میں غیر فعال عدالتی ٹربیونلز سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔سما عت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ تاحال کئی خصوصی عدالتیں اور ٹربیونلز غیر فعال ہیں جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مسئلہ کا ایک ہی حل رہ جاتا ہے، حل یہ ہے کہ تمام چیف جسٹس صاحبان کو بلا لوں، تمام وزرائے قانون کو بھی بلا لوں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ مجھے ایک رپورٹ چاہیے کہ تمام ٹربیونل اور خصوصی عدالتیں فعال ہو گئی ہیں، مجھے ہفتے تک مکمل رپورٹ چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ستمبر کے پہلے ہفتے تک کیس ملتوی کر رہے ہیں، تب تک نئی حکومت بھی آجائے گی، امید ہے تمام ٹربیونل اور خصوصی عدالتیں فعال ہو جائیں گی۔ فاضل عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی رپورٹس مسترد کر تے ہوئے کہاکہ تمام رپورٹس اطمینان بخش نہیں، عدالت نے ایڈوکیٹ جنرلز،چیف سیکرٹریز کو نوٹس جاری کرکے طلب کرتے ہوئے مزیدسماعت ستمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے بنی گالا میںتجاوزات سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں سروے جنرل آف پاکستان جمیل اختر راو کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے مزید سماعت آج تک ملتوی کردی ہے۔ سوموار کے روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میںجسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بنی گالہ میں تجاوزات کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ڈپٹی سروے جنرل نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ برس 4 سے5سو کلومیٹر کور کرلیے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہماری اسسمنٹ 4 سے5سو کلومیٹر کی تھی مگر اراضی اس سے زےادہ ہے جس کے لیے مزید ڈیڑھ ماہ کا وقت درکار ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ حد بندی بہت ضروری ہے جس کے لیے مزید 6 ہفتوں کا وقت آخری ہوگا، تاہم اس کے بعد ایک دن کا بھی مزید وقت نہیں دیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر اس حوالے سے ادائیگیوں کا مسئلہ تھا تو عدالت کو پہلے آگاہ کرنا چاہیے تھا۔ عدالتِ عظمی نے سروے جنرل آفس کے سربراہ جمیل اختر راو کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت منگل(آج) تک کے لیے ملتوی کردی۔دریں اثناءسپریم کورٹ میں نظام عدل میں اصلاحات سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت میں عدالت نے وفاقی حکومت سمیت خیبر پی کے اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں سے تین ہفتوں میں تفصیلات طلب کر لی ہیں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے عمر اعجاز گیلانی بنام فیڈریشن منسٹری آف لاءاینڈ جسٹس سے متعلق آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا اسلام آباد، پشاور اور لاہور ہائیکورٹ نے قوانین میں کچھ ترامیم کی ہیں درخواست گزار ایڈووکیٹ عمر نے کہا عدالتوں سے جعلسازی کرنے پر جرمانہ عائد کرنے کے مکمل اعدادوشمار فراہم نہیں کئے گئے۔ دریں اثناءسپریم کورٹ آف پاکستان میں سابق نگران وزیر داخلہ اور سابق آئی جی پولیس ملک حبیب کی ترقی سے متعلق درخواست 125 دن تاخیر ہونے کی بنیاد پر مسترد کرتے ہوئے خارج کر دی چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی تو درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملک حبیب کو ہائیکورٹ نے گریڈ 22 میں ترقی دینے کا حکم دیا تھا چیف جسٹس نے کہا آپ کی درخواست 125 دن زائد المیعاد ہے اس پر درخواست گزار ملک حبیب کو ہائیکورٹ نے گریڈ 22 میں ترقی دینے کا حکم دیا تھا چیف جسٹس نے کہا آپ کی درخواست 125 دن زائد المیعاد ہے اس پر درخواست گزار ملک حبیب کے وکیل احمد رضا قصوری نے جواب دیا تکنیکی بنیاد پر درخواست خارج کرنا فراہمی انصاف سے انحراف کے مترادف ہے طیارہ ہائی جیکنگ کیس میں نواز شریف کی اپیل دس سال زائد المیعاد ہونے کے باوجود منظور کی گئی عدالت نے ان کے دلائل سے اتفاق نہ کرتے ہوئے درخواست مسترد کرتے رہنے خارج کر دی ہے۔

سپریم کورٹ

ای پیپر-دی نیشن