مبینہ دھاندلی کیخلاف تحریک لبیک کا داتا دربار سے پنجاب اسمبلی تک احتجاجی مارچ
لاہور (خصوصی نامہ نگار) تحریک لبیک پاکستان کے زیراہتمام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاجی تحریک کے سلسلہ میں داتا دربار سے پنجاب اسمبلی ہال تک احتجاجی مارچ کیا گیا۔ مارچ کی قیادت امیر تحریک علامہ خادم حسین رضوی نے کی جبکہ مرکزی ناظم اعلیٰ علامہ وحید نور، صدر پنجاب علامہ فاروق الحسن قادری، قاضی محمود احمد، صاحبزادہ نعیم عارف نوری سمیت علماءو مشائخ اور شہریوں کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر پولیس نے مارچ کے روٹ کے اطراف راستوں کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا، مارچ کے راستے پر مارکیٹیں اور دکانیں بھی بند کر دی گئیں۔ مارچ کے شرکاءلبیک یارسول اللہ، ختم نبوت زندہ باد، غلبہ اسلام زندہ باد کے نعرے بلند کرتے رہے۔ مارچ کے شرکاءداتا دربار سے دو گھنٹے میں پنجاب اسمبلی کے سامنے فیصل چوک پر پہنچے بارش شروع ہو گئی اس کے باوجود تحریک لبیک کے رہنما اور کارکن اپنی جگہوں پر موجود رہے اور اختتام تک وہیں رہیں۔ اس موقع پر علامہ خادم حسین رضوی نے کہا پاکستان میں محمد کے غلاموں سے خوفزدہ لوگوں نے ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا ہے لیکن ڈاکوﺅں کا پیچھا کرتے رہیں گے، ہمارے رات کو جیتے امیدواروں کو ایک سازش کے تحت صبح ہرا دیا گیا، الیکشن کمشن کو یرغمال بناکر مرضی کے نتائج لئے گئے۔ انہوں نے کہا ہم نظام مصطفی کے لئے میدان میں آئے ہیں، ہماری جدوجہد کسی غیرملکی آقا کی خوشنودی کے لئے نہیں بلکہ رسول عربی کے دین کی سربلندی کے لئے ہے۔ کلمہ طیبہ کے نام پر وجود میں آنے والے ملک میں نظام محمدی قائم ہوکر رہے گا۔ اس سلسلہ میں اگلا احتجاجی مارچ 12اگست کو کراچی میں ہو گا۔ احتجاجی مارچ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ احتجاجی مارچ کے دوران عوام میں انتہائی جوش و جذبہ دیکھا گیا اور لوگ انتخابی بے ضابطگیوں کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے۔ مارچ میں علماءمشائخ کی کثیر تعداد نے شرکت کی، جگہ جگہ شربت کی سبیلیں لگائی گئیں اور مارچ میں لنگر تقسیم کیا جاتا رہا۔تحریک لبیک یا رسول اللہ کی پریس ریلیز کے مطابق قائدین نے کہا کہ الیکشن کمشن شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد میں ناکام ہوچکا ہے۔ ملک بھر میں چند پارٹیوں کے لئے ضابطے الگ اور باقیوں کے لئے الگ تھے‘ یوں محسوس ہوتا ہے یہ جنرل الیکشن نہیں بلکہ جنرل سلیکشن ہے۔ اس سب کے باوجود تحریک لبیک پاکستان پوری استقامت اور قوت کے ساتھ میدان میں موجود ہے۔ مارچ سے مرکزی امیر علامہ حافظ خادم حسین رضوی‘ پیر افضل قادری‘ پیر سیدظہیر الحسن شاہ‘ مولانا محمد وحید نور‘ پیر اعجاز اشرفی‘ قاضی محمود اعوان‘ مولانا فاروق الحسن‘ علامہ محمد شفیق امینی‘ انجینئر حفیظ اللہ علوی‘ پیر سید عنایت الحق شاہ‘ مولانا غلام عباس فیضی، مفتی عابد رضا قادری‘ مولانا محمداسلم نقشبندی‘ مولانا عبدالغفور تابانی‘ مولانا محمدعلی قادری‘ مفتی حفیظ اللہ صابری اور دیگر قائدین اور تمام امیدواران قومی اسمبلی‘ صوبائی اسمبلی نے شرکت و خطاب کیا۔ خادم حسین رضوی نے اپنے خطاب میں کہا تمام تر مبینہ دھاندلیوں اور با ضابطگیوں کے باوجود اللہ رب العزت کے کرم سے عوام نے ہم پر جو اعتماد کیا اس کے لئے ہم ان کے شکرگزار ہیں۔ الیکٹرانک میڈیا کے خود ساختہ بلیک آﺅٹ اور سوشل میڈیا کی مسلسل بندش کے باوجود اہل پاکستان نے تحریک لبیک کو ووٹ دے کر یہ ثابت کر دیا ملک عزیز پاکستان کے باسی کیا چاہتے ہیں۔ ریاست مدینہ کو رول ماڈل کہنے والے بغور سن لیں اس سے مراد صرف فلاحی ریاست نہیں بلکہ ختم نبوت وناموس رسالتک کی نگہبان وپاسبان ریاست ہے‘ اس سے مراد باحیا ریاست بھی ہے۔ اگر نئی حکومت نے کسی بھی انداز میں حدود اللہ کو پامال کرنے یا شعائر اسلام کا تمسخر اڑانے کی کوشش کی تو اسے بھرپور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ این این آئی کے مطابق احتجاجی مارچ کی وجہ سے مختلف شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا اور شہری گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے۔
تحریک لبیک/ مارچ