ایران کیساتھ نئے جوہری معاہدے پر تیار ہیں‘ ٹرمپ: دوبارہ پابندیاں لگانے کا اعلان
واشنگٹن، تہران (بی بی سی+ نوائے وقت رپورٹ+ اے ایف پی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ نیا ایٹمی معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں، تاہم انھوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ امریکہ ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر رہا ہے۔ پیر کو وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا: ’میں ایک نئے معاہدے کے لیے تیار ہوں جس میں ایرانی حکومت کی تمام منفی سرگرمیوں کا مکمل احاطہ کیا گیا ہو، جس میں اس کا بیلسٹک میزائل پروگرام اور دہشت گردی کی پشت پناہی شامل ہیں۔ جامع معاہدہ ایسا ہو جس میں ایران کی تمام تخریبی سرگرمیوں کا احاطہ کیا جائے۔ ایران پر امریکی پابندیاں کا پہلا مرحلہ پیر کی رات سے نافذ ہو جائے گا۔ امریکہ نے صدر ٹرمپ کے پیش رو براک اوباما کے دور میں ایران کے ساتھ ایک چھ ملکی ایٹمی معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت ایران نے اپنا ایٹمی پروگرام معطل کر دیا تھا جس کے عوض اس پر عائد پابندیاں اٹھا دی گئی تھیں۔ تاہم صدر ٹرمپ ابتدا ہی سے اس معاہدے کے خلاف رہے ہیں اور انھوں نے مئی میں اس معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کا اعلان کیا تھا جس پر یورپی ملکوں نے سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ادھر ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکہ کی جانب سے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے معاملے پر کہا ہے کہ امریکہ کا سیاسی دبائو اور مخالفانہ رویہ کچھ نقصان کا سبب ہو سکتا ہے۔ حقیقت میں امریکہ خود تنہا ہو گیا ہے۔ یورپی یونین خارجہ پالیسی چیف فیڈریکا موگرینی نے کہا ہے کہ ایران پر امریکہ کا دوبارہ پابندیاں لگانا بہت افسوسناک ہے۔ ایران کے ساتھ کاروبار کرنے والی یورپی کمپنیوں کے حقوق کا دفاع کریں گے۔ ایرانی صدر روحانی نے کہا امریکہ نے نفسیاسی جنگ چھیڑ دی ہے۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ امریکہ ایران پر پابندیاں لگا کر پچھتائے گا قوم معاشی مشکلات کا متحد ہو کر مقابلہ کرے۔ امریکہ کبھی بھی قابل اعتماد نہیں ہو سکتا۔ ایران ہمیشہ سے سفارتکاری کا چامی رہا ہے۔ امریکہ ایرانی عوام پر نفسیاتی جنگ مسلط کرنا چاہتا ہے، پابندیاں لگا کر مذاکرات کی بات سمجھ سے بالاتر ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کے نئے معاہدے کی پیشکش کا جواب دیتے ایرانی صدر نے کہا کہ پابندیوں کے ساتھ مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، امریکہ انتشار اور افراتفری پیدا کرنا چاہتا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔ امن کے لئے دنیا اور پڑوسیوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں امریکہ کو ثابت کرنا ہو گا کہ وہ مذاکرات کے ذریعے تنازع کا حل چاہتا ہے۔