بنی گالہ تجاوزات کیس، عمران کی حکومت آنے والی ہے ، خود مسئلہ حل کرکے لوگوں کیلئے مثال بنیں :چیف جسٹس
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا یہ درخواست عمران خان نے ہی دی تھی، اب ان کی حکومت بننے والی ہے، تجاوزات کے معاملے کو عمران خان خود دیکھیں، بنی گالہ تجاوزات کیس ان کے لیے ٹیسٹ کیس ہو گا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے سروے جنرل آفس کو ہدایت کی ہے کورنگ نالے کا سروے 6ہفتے میں مکمل کیا جائے،مزید وقت نہیں دیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت سروے جنرل آفس کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، محکمہ مال نے عدالتی احکامات کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ انہوں نے مزید کہا محکمہ مال سروے آفس کو آج ہی مطلوبہ ریکارڈ فراہم کرے، تعاون نہ کرنے والے ریاستی ادارے کے خلاف عدالت ایکشن لے گی۔ چیف جسٹس نے یہ بھی کہا محکمہ مال کے حکام جب تک سروے جنرل آفس کو ریکارڈ فراہم نہ کریں، سپریم کورٹ سے نہیں جائیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے چند روز میں عمران خان کی حکومت آنے والی ہے، عمران خان لوگوں کے لئے مثال بنیں، انہوں نے بنی گالا تجاوزات کے خلاف درخواست دی تھی، اب وہ خود ہی اس مسئلے کو حل کریں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بنی گالا تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا بنی گالا تجاوزات کی درخواست عمران خان نے ہی دی تھی، اب وہ خود اس مسئلے کو دیکھیں جس پر وکیل بابر اعوان نے کہا یقین دلاتا ہوں کہ وزیراعظم لوگوں کے لیے مثال بنیں گے جس کے جواب میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا عمران خان ابھی ملک کے وزیراعظم نہیں بنے بلکہ بننے والے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا نئی حکومت کو بنی گالا تجاوزات سے متعلق فیصلہ کرنے دیا جائے، بنی گالا میں تجاوزات پر دفعہ 144 نافذ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا عمران خان بنی گالا کے مسائل سے آگاہ ہیں وہ بنی گالا کے مسائل حل کر لیتے ہیں تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں۔ سرویئر جنرل کمرہ عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے کہا عدالت سروے جنرل آفس کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، سروے جنرل آفس کی جانب سے دارالحکومت اور کورنگ نالہ کی حد بندی کا تاحال سروے نہیں کیا گیا۔ سرویئر جنرل نے عدالت کے سامنے جواب پیش کیا کورنگ نالہ کے سروے کے لیے ہمیں ریکارڈ اور نقشے چاہئیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے محکمہ مال کی سرزنش کرتے ہوئے کہا محکمہ مال سروے آفس کو آج ہی مطلوبہ ریکارڈ فراہم کرے، جو ریاستی ادارے تعاون نہ کریں اس کے خلاف ایکشن لیں گے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا محکمہ مال کے حکام جب تک سروے جنرل آفس کو ریکارڈ فراہم نہ کرتے، سپریم کورٹ سے نہیں جائیں گے۔ عدالت عظمیٰ نے محکمہ مال سیکریری کو سروے جنرل آفس کو مطلوبہ ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے سروے جنرل آفس کورنگ نالے کا سروے 6 ہفتوں میں مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔ بعد ازاں کیس کی سماعت 6 ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی گئی۔ آئی این پی/ آن لائن/ صباح نیوز کے مطابق بنی گالہ تجاوزات کیس میں چیف جسٹس نے کہا عمران خان وزیراعظم بن رہے ہیں وہ خود اس معاملے کو دیکھیں عمران خان خود اس معاملے میں درخواست گزار تھے۔ عمران خان کو دوسروں کے لئے مثال بننا چاہئے۔ عدالتی استفسار پر سرویئر جنرل نے بتایا ساڑھے چار کلومیٹر کی حد بندی ہوچکی، دشوار گزار 7 علاقے ہیں مزید کچھ وقت لگے گا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا 22 علاقے بھی ہوں تو کیا ہے؟ عدالتوں میں کاغذات دیکھنے اور چائے پینے نہیں آتے۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی عمران خان بھی جو ریکارڈ دینا چاہتے ہیں دے دیں۔ ان کے ذمہ اگر کوئی واجبات ہیں تو وہ بھی ادا کریں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا چائے پانی کے لیے ہم عدالت نہیں آتے۔ عوام ہمیں اپنے پیسہ سے تنخواہ دیتے ہیں۔ محکمہ مال جب تک سروے جنرل آفس کو ریکارڈ فراہم نہ کرے سپریم کورٹ سے نہیں جائیں گے۔ دریں اثناء چیف جسٹس نے کہا پتہ نہیں الیکشن کمشن کیسے چل رہا ہے، انتخابات کے روز میں نے چیف الیکشن کمشنر سے تین دفعہ رابطہ کیا، انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا، میرے خیال سے شاید وہ اس دن سو رہے تھے۔ پی ٹی آئی کی مخصوص نشست پر امیدوار عابدہ راجا کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے الیکشن کمشن سے متعلق اہم ریمارکس دیئے پتہ نہیں الیکشن کمشن کیسے چل رہا ہے، جب ہمارے پاس کیسز آئیں گے تو معلوم نہیں کیا کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا اچھا بھلا انتخابی عمل جاری تھا لیکن الیکشن کمشن نے مہربانی فرما دی۔ میں نے چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان سے تین دفعہ رابطہ کیا کوئی جواب نہیں آیا۔ میرے خیال سے شاید وہ اس دن سو رہے تھے۔ اس روز تو ان کا سسٹم ہی نہیں چل رہا تھا۔ عام انتخابات 2018ء میں آر ٹی ایس کی ناکامی پر چیف جسٹس نے بھی سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا پتہ نہیں الیکشن کمشن کس طرح کام کر رہا ہے۔ الیکشن کمشن نے اتنے پیسے لگا کر آر ٹی ایس سسٹم بنایا اور وہ بھی صحیح نہیں چل سکا، الیکشن کے دن چیف الیکشن کمشنر کو فون کرتا رہا لیکن جواب بھی نہیں ملا۔ سرکاری وکیلوں کی جانب سے حکومتی اداروں سے فیس وصولی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے عالمی ثالثی کے معاملات میں اربوں روپے وکلا کو بیرون ملک فیس دی گئی، یہ پاکستان کا پیسہ ہے۔ اربوں روپے بیرون ملک ثالثی کے مقدمات میں وکلا کو بیرون ملک خدمات پر ادا کیے گئے، بیرون ملک ادائیگی کا ایک چوتھائی کمیشن کی مد میں لیا گیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی بطور وزیراعظم آئے تو انہیں عالمی ثالثی کے معاملات پر آگاہ کیا، وکلا نے سرکاری وکالت کیساتھ حکومتی اداروں سے 50 لاکھ فیس لی، حکومتی اداروں نے بھی 50 لاکھ فیس سرکاری وکیل کو ادا کر دی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا 50لاکھ فیس میں سے کچھ رقم واپس کر دیں تاکہ ڈیمز فنڈ میں پیسہ چلا جائے، وکیل حامد خان کا کہنا تھا رقم کی واپسی کے پہلو کا جائزہ لے لیتے ہیں جس پر عدالت نے رقم واپسی کے لیے طریقہ کار طے کرنے کا وقت دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔ چین میں پھنسے پاکستانی مسافروں کی واپسی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت شاہین ائیر لائن کے سی او عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ ماشاء اللہ بہت انگریزی بولتے ہیں جس پر شاہین ایئرلائن کے سربراہ کا کہنا تھا اردو سمجھ سکتا ہوں بول نہیں سکتا، بدقسمتی سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا متاثرین کو کیا ہرجانہ ادا کرینگے، متاثرین کو امداد کی فراہمی تک آپ باہر نہیں جائینگے، شاہین ایئر لائین کے سی ای او کا نام ای سی ایل میں شامل کرینگے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا شاہین ایئرلائن اربوں روپے کی ڈیفالٹر ہے، شاہین ایئرلائن نے ایک روپیہ بھی ادا نہیں کیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا شاہین ایئرلائن کو فلائٹ آپریشن معطل کرنے کی وارننگ دی گئی تھی، ایئر لائن کو اپنے رویئے کی وجہ سے چائنہ والے ایشو کا سامنا کرنا پڑا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مسافروں کو شدید ذہنی تکلیف ہوئی ہے ان کے اخراجات بھی شاہین ائیر لائن کو ادا کرنے ہوں گے، بتایا جائے مسافروں کو کتنی امدادی رقم دیں گے۔ ائیر لائن کے سربراہ نے یقین دہانی کرائی کہ پچاس لاکھ روپے ادا کر سکتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تین دن ائیرپورٹ پر بیٹھنا غیر معمولی اذیت ہے، مسافر کو ایک ایک لاکھ روپے ادا کرنے چاہئیں اس پر شاہین ایئر لائن کے سربراہ نے کہا کہ فنانس ڈپارٹمنٹ سے پوچھ کر بتا سکتا ہوں، اصل مسئلہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا آگاہ کریں کتنی رقم ادا کریں گے، ائیر لائن کے وکیل نے کہا مسافروں کے اخراجات شاہین ائیر لائن نے اٹھائے، تو چیف جسٹس بولے کئی مسافروں نے ادھار لیے اور بعض اخراجات سفارتخانے نے بھی کیے، سول ایوی ایشن کیساتھ تنازعات سے تحریری طور پر اگاہ کریں، سربراہ شاہین ایئر لائن کا کہنا تھا آپ سے التجا ہے ایوی ایشن انڈسٹری کا کچھ کریں، چیف جسٹس نے کہا کہ ایوی ایشن کے معاملات دیکھ رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے شاہین ایئر کو مسافروں کو 2 کروڑ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔ انہوں نے 20 اگست کو لاہور رجسٹری میں عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی۔ بیرون ملک بینک اکائونٹس اور جائیدادوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے۔ ملک کا پیسہ چوری کرکے باہر بھیجا جارہا ہے۔ ہم محتاج ہوگئے ہیں۔ ہم ایک ہزار افراد کی شناخت کرلیتے ہیں۔ میرے اندازے کے مطابق ہمیں 600 ارب روپے مل سکتے ہیں۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے پاکستانیوں کے غیرملکی اکائونٹ کیس میں ریمارکس میں استفسار کیا کہ کیا پیسہ لوٹ کر سوئس بنکوں میں رکھنا سیونگ ہے؟ پاکستان کا پیسہ باہر جاتا نہیں دیکھ سکتے۔ عدالت نے حکم دیا غیر ملکی اکائونٹ پر کمیٹی دس روز میں رپورٹ پیش کرے۔ نمائندہ نوائے وقت کے مطابق سپریم کورٹ میں بیرون ملک پاکستانیوں کے اکائونٹس اور جائیدادوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ایف آئی اے اور سٹیٹ بینک سے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت تین ستمبر تک ملتوی کردی۔ ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ایف آئی اے نے سیل بند رپورٹ عدالت میں پیش کی جس کا عدالت نے جائزہ لیا۔دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا ہماری معلومات کے مطابق پاکستان کا بہت زیادہ پیسہ باہر چلا گیا ہے،پاکستانیوں نے دبئی، سوئٹزر لینڈ و دیگر ممالک میں اکائونٹس اور جائیدادیں بنارکھی ہیں، پاکستانیوں کے 1000 ارب روپے بیرون ملک پڑے ہیںہماری کوشش ہے کہ اس میں سے 600 ارب روپے واپس آجائیں، کیا عدالت اتنی مجبور ہوگئی ہے کہ ملک سے باہر جو پیسہ چلا گیا ہے اس کا پوچھ نہ سکے، ملک کی ٹاپ بیوروکریسی عدالت میں آکر اپنی مجبوری کا اظہار کرتی ہے کہ وہ کچھ نہیں کر سکتی، عدالت مجبور اور بے بس نہیںہم ایسا نہیں ہونے دینگے، ملک کا پیسہ واپس لائیں گے، ایف آئی اے نے جن لوگوں کی نشاندہی کی ہے ان میں سے ایک ہزار لوگوں کو بلا کر پوچھ لیتے ہیں، پتہ چل جائے گا کہ ایمنسٹی سکیم سے کس نے فائدہ نہیں اٹھایا، ان ہزار لوگوں کے لئے ہم بیان حلفی کی شرط رکھ لیتے ہیں جیسے ہم نے انتخابی امیدواروں کے لئے رکھی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے نے اچھا کام کرتے ہوئے بہت سی بیرون ملک جائیدادوں کی معلومات اکٹھی کی ہیں جسے خفیہ رکھ رہے ہیں۔سپریم کورٹ نے 2005کے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں ترقیاتی فنڈز کے استعمال کے بارے مقدمے میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج مانسہرہ کو کمیشن مقرر کرتے ہوئے انھیں چھ ہفتے میں انکوائری کرکے رپورٹ جمع کرنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہین ایئرلائن انٹرنیشنل کو چین میں پھنس جانے والے تمام مسافروں کو ہرجانے کی رقم ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے شاہین ایئر لائن کے چیئرمین کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ہدایت کی۔ شاہین ایئر لائن کے چیئرمین احسان صہبائی نے عدالت کو بتایا کہ متاثرہ مسافروں کو ہرجانے کی ادائیگی کے علاوہ 50 لاکھ روپے بھی تقیسم کیے جائیں گے۔جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہر متاثرہ مسافر کو 25 ہزار روپے دینا بڑی بات نہیں اس لیے اضافی 20 لاکھ روپے بھی شامل کیے جائیں۔ اس پر احسن صہبا ئی کا کہنا تھا کہ اضافی رقم کے بارے میں مشاورت کے بعد عدالت کو آگاہ کریں گے۔ سپریم کورٹ نے پی آئی اے کو حج آپریشن کے لیے نئی بھرتیوں کی اجازت دے دی۔ چیف جسٹس نے یونین کے عہدے داروں سے کہا کہ قومی ایئرلائن کو چلنے دیں، انتظامیہ کے معاملات میں مداخلت نہ کریں، آج پیار سے کہہ رہا ہوں آئندہ پیارنہیں ہوگا، پی آئی اے یونین اپنا قبلہ درست کرے۔ عدالت نے قرار دیا کہ تمام ائیر لائنز اپنے ملازمین کی ڈگریوں کا ڈیٹا سول ایوی ایشن کو فراہم کریں جو 6 ہفتوں میں ڈگریوں کی تصدیق کروا کے رپورٹ جمع کروائے۔ کیس کی مزید سماعت عیدالاضحی کے بعد تک ملتوی کر دی گئی۔