• news

مبینہ دھاندلی اپوزیشن کا صوبائی الیکشن کمشن دفاتر کے سامنے احتجاج کراچی پشاور میں دھرنا

لاہور/ اسلام آباد/پشاور/ کراچی (خبرنگار+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ بیورو رپورٹ+ ایجنسیاں) اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں نے مبینہ انتخابی دھاندلی کے خلاف احتجاج کیا۔ کراچی میں اے این پی اور ایم ایم اے نے مظاہرہ کیا۔ کوئٹہ اور پشاور میں بھی الیکشن کمشن دفاتر کے قریب احتجاج کیا جس میں پی پی، مسلم لیگ ن، نیشنل پارٹی، پی کے میپ اور ایم ایم اے کارکن شامل تھے۔ ریلی کے شرکاءنے بینر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر شفاف الیکشن کے حق میں نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے چیف الیکشن کمشنر کے استعفے کا مطالبہ کیا۔ لاہور سے خبرنگار کے مطابق متحدہ اپوزیشن لاہور میں مظاہرے کا اعلان کرنے کے بعد چند درجن افراد بھی جمع نہ کر سکی۔ مسلم لیگ (ن) کا کوئی رہنما اور ورکر صوبائی الیکشن کمشن کے دفتر نہ پہنچا جبکہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ کی طرح اپنی ”الگ نماز“ ادا کی اور لٹن روڈ پر پریس کانفرنس کر کے اپنی حاضری لگوا لی۔ پیپلز پارٹی پنجاب کے جنرل سیکرٹری چودھری منظور نے اپنے ورکرز کو تو الیکشن کمشن بلایا مگر خود نہ پہنچے۔ ورکرز کو پہلے ساڑھے بارہ بجے کا وقت دیا گیا پھر ڈھائی بجے کا اور پھر صرف ٹاﺅن شپ سے اسلم گڑا اپنے نصف درجن کے لگ بھگ ساتھیوں کے ساتھ پہنچے۔ عارف خان خود آئے جبکہ اے این پی کے دو سرخ پوش بھی وہاں موجود تھے۔ یہ تمام لوگ ڈھائی بجے سے تین بجے تک اپنے نعروں سے گرمی اور حبس زدہ ماحول کو مزید گرماتے رہے۔ اسی دوران الیکشن کمشن کے دفتر کے اندر سے پولیس کے دو درجن سے زائد اہلکار جو زرہ بکتر، ڈنڈوں، آنسو گیس گن اور گولوں کے ساتھ پتھراﺅ سے بچنے کیلئے قد آدم شیلڈ اٹھائے ہوئے تھے باہر نکلے اور صف بستہ ہو گئے جس پر وہاں موجود 12-10 پی پی پی ورکرز میں خوف کی بجائے جوش کی لہر دوڑ گئی اور انہوں نے الیکشن کمشن نامنظور، جعلی الیکشن نامنظور، ظلم کے یہ ضابطے ہم نہیں مانتے، گندے انڈے نامنظور، جعلی خان نامنظور، الیکشن کمشن مردہ باد کے نعرے لگائے۔ اسی گرم فضا میں سابق وفاقی وزیر رانا فاروق سعید اور لاہور سے پی پی پی رہنما اسلم گل بھی پہنچ گئے جنہوں نے پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا الیکشن کمشن استعفے دے، ہمارا احتجاج نہ صرف پارلیمنٹ کے اندر بلکہ باہر سڑکوں پر بھی جاری رہے گا۔ صباح نیوز کے مطابق کراچی میں الیکشن کمیشن سندھ کے دفتر کے باہر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے دھرنا دیا گیا، رہنماﺅں نے ملک بھر میں دوبارہ انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا۔صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے جمعیت علما اسلام ف اور عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے دھرنا دیا گیا۔ پولیس کی جانب سے شارع عراق کو دونوں جانب سے ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے دھرنے کے دوران الیکشن کمیشن کے خلاف نعرے بازی کی۔متحدہ مجلس عمل کے رہنما ڈاکٹر راشد سومرو نے کہا کہ کارکنوں کو احتجاج میں شامل ہونے سے روکا جا رہا ہے۔ قائدین کا حکم ملا تو شہر بلاک کر سکتے ہیں۔ دھرنے سے اے این پی کے یونس بونیری اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ احتجاج کے پیش نظر پولیس نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کر رکھے تھے۔ پولیس نفری الیکشن کمیشن کے دفتر کے اطراف موجود تھی جبکہ واٹر کینن بھی پہنچایا گیا تھا تاہم دو گھنٹے احتجاج ریکارڈ کرانے کے بعد دھرنا ختم کر دیا گیا۔ این این آئی کے مطابق اسلام آباد کی پولیس نے الیکشن کمشن کے دفتر کے سامنے احتجاج کے دوران عدلیہ مخالف نعرے لگانے پر متعدد افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔ اسلام آباد سے اپنے سٹاف رپورٹر سے کے مطابق تھانہ سےکرٹرےٹ نے شاہراہ دستور پر الےکشن کمےشن کے سامنے اپوزےشن جماعتوں کے احتجاج اور چےف جسٹس کے خلاف نعرہ بازی اور نازےبا الفاظ استعمال کرنے پر مقدمہ درج کرلےا جس مےں انسدار دہشت گردی کی دفعہ7ATA شامل کی گئی ہے اےف آئی آر مےں امتےاز راجہ ، شہزادہ کوثر گےلانی وغےرہ کو ملزم نامزد کےا گےا ہے جبکہ نعرے لگانے والے دےگر کی وےڈےو کلپس سے پولےس شناخت کرنے مےں مصروف ہے۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق پیپلزپارٹی نے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران عدلیہ کے خلاف نازیبا زبان کے استعمال سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے پیپلزپارٹی اصولوں کی سیاست کرتی ہے اور عوامی مسائل پر اپنی رائے دینے کے ساتھ ان کے حل کے لئے کوششیں کرتی ہے۔ پارٹی ترجمان نے کہا پارٹی کبھی بھی نازیبا زبان کے استعمال کی حمایت نہیں کرتی اور پارٹی سیاست میں ذاتی عناد اور ہتک آمیز زبان کے خلاف ہے اور رہے گی۔ آئی این پی کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے انتخابی دھاندلی کے معاملے پر عدالت سے رجوع نہ کرنے اور تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمشن کے قیام پر متفق ہوتے ہوئے ایوان میں دھاندلی کے خلاف قراردادیں لانے کا فیصلہ کر لیا۔ اپوزیشن جماعتوں کا یہ کہنا ہے انہیں عدالتوں میں ریلیف نہیں ملنا۔ قومی اسمبلی اور سینٹ دونوں ایوانوں میں قراردادوں کی منظوری کے لئے زور لگایا جائے۔ عمران خان کو حلقے کھلوانے میں کوئی اعتراض نہیں تو یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور ہوجائے گی جبکہ سینٹ میں اکثریت اپوزیشن کی ہے اس لئے وہاں قرارداد آسانی سے منظور کی جا سکتی ہے۔ پشاور سے بیورو رپورٹ کے مطابق متحدہ اپوزیشن الائنس پشاور کے زیراہتمام مبینہ دھاندلی کے خلاف صوبائی الیکشن آفس پشاور کے سامنے بھرپور احتجاج کیا گیا اور مرکزی وصوبائی الیکشن کمشنرز سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا۔ متحدہ مجلس عمل، جے یوآئی، جماعت اسلامی، پی پی پی، اے این پی، قومی وطن پارٹی، مسلم لیگ ن اور دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین کی قیادت میں کارکنان نے الیکشن کمیشن آفس کی طرف مارچ کیا اور ہزاروں کارکنان کو الیکشن کمشن آفس کی طرف آنے والے راستوں کو بلاک کرکے روک دیا۔ کارکنان نے سوری پُل میں احتجاجاً دھرنا دیا۔ متحدہ اپوزیشن الائنس کے زیراہتمام عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف صوبائی الیکشن کمیشن آفس پشاور کے سامنے ہونے والا احتجاجی مظاہرہ بری طرح ناکام ثابت ہو گیا۔ مظاہرے میں شرکت کےلئے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما بمشکل 300 کارکنان بھی جمع نہ کر سکے تاہم مظاہرے میں شامل سیاسی پارٹیوں کے رہنماﺅں نے الزام لگایا کہ الیکشن کمشن کی جانب جانے والے راستوں کو بلاک کر کے ان کے کارکنوں کو جانے نہیں دیا گیا۔ آن لائن کے مطابق کوئٹہ میں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے ڈپٹی سیکرٹری وسابق پارلیمانی لیڈر عبدالرحیم زیارتوال، جمعیت علماءاسلام کے مرکزی رہنماءصاحبزادہ مولوی محب اللہ، پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر میر حاجی علی مدد جتک، نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماءخیر جان بلوچ، مسلم لیگ(ن) کے رہنماءوڈپٹی میئر کوئٹہ محمد یونس بلوچ نے صوبائی الیکشن کمشنر آفس کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا الیکشن کمشنر فوری طور پر مستعفی ہو کر ملک میں نئے انتخابات کرائے جائیں، 25 جولائی کو ہونیوالے عام انتخابات میں دھاندلی پر کسی صورت خاموش نہیں رہیں گے ملک میں دھاندلی کرنے والے ادارے جمہوری نظام کو لپٹنے کی سازش کر رہے ہیں مگر جمہوری قو تیں ان تمام تر سازشوں کو ناکام بنا دیں گے الیکشن کمیشن نے ایک سازش کے تحت ایسے لو گوں کو ملک کے عوام پر مسلط کر دیا جن کا عوام کیساتھ کوئی تعلق نہیں رہا اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہیں ہوئے تو بلوچستان کے تمام قومی شاہراہوں کو غیر معینہ مدت کے لئے بند کر دینگے۔
اپوزیشن/ احتجاج

ای پیپر-دی نیشن