فیصل آباد : پولیس نے فرسٹ ایئر کے دو طلباءکو ڈاکو قرار دیکر مار ڈالا ورثا کا احتجاج روڈ بلاک کر دی
فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) ملت ٹا¶ن میں مبینہ پولیس مقابلہ، فرسٹ ای©ئر کے دو طالب علم 25سالہ ارسلان اور 24سالہ عثمان کی پولیس مقابلے میں ہلاکت۔ شہری اور علاقہ کے سینکڑوں افراد سراپا احتجاج۔ مظاہرہ، پولیس پر پتھرا¶ اور ٹائروں کو آگ لگا کر ملت ٹا¶ن موٹروے انٹرچینج ملت روڈ، شیخوپورہ روڈ، اکبر آباد چوک کو بند کر دیا جس کے نتیجہ میں شہریوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات پیش آئیں۔ مظاہرین دو گھنٹے سے زائد احتجاج کرتے رہے اور پولیس کے خلاف زبردست نعرے بازی کی۔ نگران حکومت وزیراعلیٰ پنجاب سے فوری انکوائری کا مطالبہ کیا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ دونوں نوجوان باغ والی پلیاں کے نزدیک شوارما کھانے موٹرسائیکل پر گئے اس دوران ناکے پر موجود پولیس اہلکاروں نے انہیں رکنے کا اشارہ کیا جب انہوں نے موٹرسائیکل نہ روکی تو پولیس نے فائرنگ کر کے دونوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک طالب علم پولیس کے اے ایس آئی جاوید اختر کا بیٹا بتایا جاتا ہے۔ الائیڈ ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کے دوران بھی مظاہرین سرگودھا روڈ اور الائیڈ ہسپتال کے قریب احتجاج کرتے رہے اور انہوں نے سرگودھا روڈ پر رکاوٹیں کھڑی کر کے ٹریفک معطل رکھی۔ دوسری طرف اے ایس آئی جاوید اختر کی مدعیت میں پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس نے موقف اختیار کیا ہے کہ دونوں مبینہ ڈاکو¶ں نے ناکے پر روکنے پر پولیس پر فائرنگ کی جس کے جواب میں ناکے پر موجود جاوید اختر اے ایس آئی، اصغر علی، فلک شیر، وقاص نے باغ والی پلی کیلاش روڈ سیم نالے کے قریب جوابی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو نوجوان زخمی ہو گئے۔ بعدازاں پتہ چلا کہ ان میں محمد ارسلان اور محمد عثمان طالب علم ہیں۔ پولیس نے دونوں مبینہ ملزمان ارسلان اور محمد عثمان کے خلاف پولیس پر فائرنگ کرنے اور سرکارکار میں مداخلت کرنے پر، ناجائز اسلحہ رکھنے سمیت مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔ جبکہ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ یہ جعلی پولیس مقابلہ ہے اور پولیس کے ضلعی اور اعلیٰ افسران پولیس ملازمین کو تحفظ دینے کے لئے جھوٹی ایف آئی آر درج کی اور مظاہرین مطالبہ کرتے رہے کہ فوری طور پر واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کئے جائیں تاکہ آئندہ سے جعلی پولیس مقابلوںکا سلسلہ ختم ہو سکے۔ احتجاج کے دوران شہر بھر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا جس پر وارڈنز بھی قابو پانے میں ناکام رہے جبکہ مظاہرین پولیس کے ساتھ کسی طور پر مذاکرات کرنے سے انکار کرتے رہے۔
پولیس مقابلہ