فیصل آبادپولیس مقابلہ جعلی قرار‘ 2 طلبہ کی ہلاکت کیخلاف سپریم کورٹ میں درخوست دائر
لاہور+فیصل آباد (وقائع نگار خصوصی+نمائندہ خصوصی) فیصل آباد میں جعلی پولیس مقابلے میں دو نوجوانوں کی ہلاکت کے واقعہ کے خلاف سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کی گئی ہے۔ سول سوسائٹی کے رکن عبداللہ ملک کی درخواست میں کہا گیا کہ پولیس ناکوں پر شہریوں کو دردناک طریقوں سے جعلی پولیس مقابلے میں قتل کر رہی ہے۔ ذیشان اور ارسلان دونوں طلبہ کو فیصل آباد میں ناکے پر نہ رکنے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا۔ درخواست گزار کے مطابق 8 اگست کو واقعہ پیش آیا اور 8 اگست کو ہی طلبہ کیخلاف ڈکیتی کا مقدمہ درج کیا گیا۔ درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ ارسلان اور ذیشان نے 960 نمبر لے کر غریب والدین کا سہارا بننے کا خواب دیکھا تھا لیکن پولیس نے جعلی پولیس مقابلے میں انہیں ہلاک کر دیا۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ چیف جسٹس پاکستان اس افسوس ناک واقعہ کا ازخود نوٹس لیں اور واقعہ میں ملوث پولیس ملازمین کیخلاف دہشت گردی دفعات کے تحت کارروائی کرنے کا حکم دیا جائے۔ تھانہ ملت ٹائون فیصل آباد میں ہونیوالے جعلی پولیس مقابلہ میں جاں بحق ہونے والے دونوں طالب علموں کی میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد اصلیت کھل کر سامنے آگئی ایک فائر سے دونوں کی ہلاکت ہوئی ،سی پی او فیصل آباد نے بھی پولیس مقابلے کو جعلی قرار دیدیا۔ سی پی او نے جعلی پولیس مقابلے میں شامل اے ایس آئی سمیت چار پولیس ملازمین کو معطل کردیا آن لائن کے مطابق ‘سی پی او فیصل آباد نے انکوائری رپورٹ سامنے آنے بعد فوری پر اے ایس آئی سمیت چار پولیس ملازمین کو معطل کردیا اور ملزمان کی گرفتار ی کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں یاد رہے کہ ارسلان نامی نوجوان مسلم ٹائون کا رہائشی تھا‘ ارسلان اپنے دوست عثمان کے ساتھ شوارما کھانے گیا۔ دونوں نے سائنس میں میٹرک کا امتحان پاس کیا تھا ۔ورثاء نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے شراب کے نشے میں آکر فائرنگ کرکے دونوں بچوں کو قتل کیا۔