عمران خان کاڈومیسٹک کرکٹ میں محکموں کے کردارکومحدود نہ کرنے پرغور
لاہور(حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ، 1992ء عالمی کپ کے فاتح کپتان اور ملک کے ممکنہ وزیراعظم عمران خان نے ڈومیسٹک کرکٹ میں محکموں کے کردار کو محدود نہ کرنے پر سنجیدگی سے غور شروع کر دیا ہے۔ عمران خان نا صرف محکمہ جاتی کرکٹ کو جاری رکھنے کی طرف مائل ہوئے ہیں بلکہ وہ محکمے جنہوں نے سپورٹس کی سرپرستی بند کر دی ہے ان اداروں پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ پرائیویٹ سیکٹر کو ساتھ ملا کر ملک میں سپورٹس کلچر کے فروغ پر کام کرنے کی منصوبہ بندی تیار کی جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے قائداعظم ٹرافی اور گریڈ ٹو میں شامل محکموں کی ٹیموں میں سینکڑوں کرکٹرز کے معاشی مستقبل کے تحفظ کے پیش نظر عمران خان نے محکمہ جاتی کرکٹ کو جاری رکھنے کے منصوبے پر کام شروع کیا ہے۔ تاہم وہ علاقائی کرکٹ کے کردار کو مضبوط اور منظم کرنے اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔پی ٹی آئی کے سربراہ علاقائی کرکٹ کے سب سے بڑے حمایتی مانے جاتے ہیں اور وہ اسی کرکٹ کے ذریعے ڈومیسٹک کرکٹ کو چلانے کے حامی رہے ہیں۔ تاہم کھلاڑیوں کے معاشی مسائل اور محکمہ جاتی کرکٹ سے جڑے سینکڑوں کرکٹرز کو مالی بحران سے بچانے کے لیے وہ مستقبل میں بھی دونوں طرز کی کرکٹ کے ذریعے ڈومیسٹک کرکٹ کو آگے بڑھائیں گے۔ڈیپارٹمنٹ کرکٹ میں سینکڑوں کرکٹرز کی ملازمتیں جڑی ہیں اس اہم مسئلے کے پیش نظر اس کرکٹ کو بند نہیں کیا جائیگا بلکہ محکموں کے کردار کو بہتر بنانے پر کام کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے عمران خان کی توجہ کا اصل مرکز علاقائی کرکٹ ہی ہے سکول کی سطح سے کرکٹ کو منظم کرنے پر کام کیا جائے گا۔ علاقائی کرکٹ کے ڈھانچے کو مضبوط کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی کے سربراہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ٹیموں کی تعداد، انکی درجہ بندی کے حوالے سے بھی غور کر رہے ہیں۔ محکموں سے منسلک کرکٹرز اور کوچنگ سٹاف کے لیے سب سے بڑی خوشخبری یہی ہے کہ عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد ڈیپارٹمنٹ کرکٹ کو بند نہیں کیا جائے گا۔ دوسری طرف علاقائی تنظیموں چلانے والوں کے لیے بری خبر یہ ہے انکے کڑے احتساب کا وقت شروع ہونیوالا ہے کیونکہ ملک کے ممکنہ وزیراعظم کے نزدیک ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشنز کے عہدیداروں نے اس کھیل کے فروغ اور علاقائی کرکٹ کو مضبوط کرنے کے لیے اپنا کردار ادا نہیں کیا۔ ماضی میں عمران خان محکمہ جاتی کرکٹ کے بجائے علاقائی کرکٹ کے حامی رہے ہیں لیکن ان کے قریبی ذرائع بتاتے ہیں کہ انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک کرکٹرز کو مالی مشکلات سے بچانے کے لیے وہ محکمہ جاتی کرکٹ کو جاری رکھنے پر قائل ہو رہے ہیں۔ گذشتہ دنوں پی سی بی بورڈ آف گورنرز کے ایک اہم رکن اور ایک بڑے ادارے کے سربراہ نے بھی عمران خان کے ساتھ اس حوالے سے تفصیل کے ساتھ بات چیت کی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے اس تجویز سے اتفاق کیا ہے کہ محکموں کی کرکٹ کو بند کرنے سے سینکڑوں کرکٹرز کے بیروزگار ہونے سے پیدا ہونیوالے مسائل سے کھیل کے فائدے کے بجائے نقصان ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔