• news

گلگت پولیس چوکی پر فائرنگ 3 اہلکار شہید‘ دو دہشت گرد ہلاک‘ دالبندین پر خودکش حملہ

گلگت، دالبندین‘کوئٹہ (ایجنسیاں+بیورورپورٹ) گلگت بلتستان کے علاقے کارگاہ میں پولیس چوکی پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں 3 اہلکار شہید جبکہ 2 زخمی ہوگئے۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں 2 دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے۔دالبندین میں بس پر خودکش حملے میں3چینی انجینئر سمیت 6 افراد زخمی ہوگئے۔ ہفتہ کو کارگاہ میں علی الصبح پولیس چوکی پر 8 سے 10 دہشت گردوں نے حملہ کیا۔اس دوران دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکار شہید 2 زخمی ہوگئے۔ فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کو طبی امداد کے لئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں 2 دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے، پولیس نے 4دہشت گرد کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لےکر سرچ آپریشن کا آغاز کردیا۔ ترجمان صوبائی حکومت گلگت فیض اللہ فراق نے کہا چوکی پر حملے میں شہید پولیس اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،صوبہ بھر میں سکیو رٹی الرٹ ہے۔ حکومتی رٹ پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ خیال رہے بلوچستان کے ضلع چاغی کے شہر دالبندین میں سیندک منصوبے کے ملازمین کی بس کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے کے نتیجے میں 6 افراد زخمی ہوگئے۔کمشنر کوئٹہ ہاشم غلزئی کے مطابق دھماکے کا نشانہ بننے والی بس چینی انجینئرز کو لے کر دالبندین ایئرپورٹ کی طرف جارہی تھی کہ دالبندین سے 5 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔انہوں نے بتایا کہ دھماکہ بس سے کچھ فاصلے پر ہونے کی وجہ سے زیادہ نقصان نہیں ہوا، تاہم کھڑکیوں کے شیشے لگنے سے ملازمین زخمی ہوئے۔کمشنر کوئٹہ کے مطابق دھماکے کے زخمیوں میں منصوبے کے 3 چینی انجینئرز اور 3 ایف سی اہلکاراور ڈرائیور شامل ہیں۔دھماکے کے زخمیوں کو طبی امداد کے لیے شیخ زید ہسپتال منتقل کردیا گیا، دوسری جانب لیویز فورس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے ۔حملے میں زخمی 3 غیرملکیوں کو کراچی کے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر چاغی سیف اللہ کھیتران نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اختر رحمان اور صابر نامی دو ایف سی اہلکار اور بس ڈرائیور محمد ابراہیم زخمی ہوئے ہیں جنہیں شاہ فہد ہسپتال دالبندین زخمی ہونے والے لیان لنگ، یومب ریوی اور ہوکزیاو¿ نامی چینی انجینئرز کو ایف سی ہسپتال دالبندین منتقل کرکے ابتدائی طبی امداد کے بعد مزید علاج کی غرض سے بذریعہ طیارہ کراچی منتقل کیا گیا۔ سیکورٹی حکام کے مطابق سینڈک پراجیکٹ میں کام کرنے والے چینی انجینئرز چھٹیاں گزارنے وطن واپس جانا چاہتے تھے جن کی بس کو سینڈک سے دالبندین آتے ہوئے نشانہ بنایا گیا لیکن خوش قسمتی سے ان کے مقررہ مقام پر پہنچنے سے پہلے دھماکہ ہوگیا اور اس دوران بس ڈرائیور محمد ابراہیم نے ہمت کا مظاہرہ کرکے بس فوری طور پر روک دی جس کی وجہ سے نقصان کم ہوا جبکہ زخمیوں کو بھی معمولی چوٹیں آئی ہیں اور بس کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق حملہ آور چھوٹے ٹرک میں سوار تھے زخمی بس ڈرائیور نے بتایا کہ حملہ آوروں کے ٹرک کے ٹکرانے سے پہلے ہی اس نے بس روک لی اگر میں بس نہ روکتا تو جل کر راکھ ہو جاتی۔جند بلوچ نامی ترجمان بی ایل اے نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔دھماکہ اس قدر زوردار تھا کہ اس کی آواز دالبندین شہر میں سنائی دی۔سابق صدر زرداری نے گلگت اور دالبندین کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی میں ملوث عناصر کو گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ دفتر خارجہ نے بلوچستان میں دہشت گرد حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کے بزدلانہ حملے پاکستان کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتے۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر حسن عسکری نے دالبندین میں دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے گلگت میں دہشت گردوں کی جانب سے پولیس چوکی پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔پاکستان اورچین نے ہفتہ کو بلوچستان کے علاقے دالبندین میں دہشت گرد حملے میں چینی انجینئرز اور ان کے ہمراہ ایف سی اہلکاروں کونشانہ بنانے کے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ چین کی حکومت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چین نے ہمیشہ پاکستان میں کام کرنے والی چینی کمپنیوں اور شہریوں کی سیکیورٹی کو انتہائی اہمیت دی ہے، چینی وزارت امور خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں چینی سفارتخانے اور قونصل خانہ نے بلوچستان میں ہونے والے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے اور دونوں ممالک کے زخمی ہونے والوں کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

گلگت بلتستان حملے

ای پیپر-دی نیشن