• news

برطانیہ میں سندھ کے 700 افراد کی جائیداد، 350 کو نوٹس

کراچی (این این آئی) برطانوی ریونیو اینڈ کسٹمز کے ادارے ایچ ایم آر سی کی جانب سے معاہدے کے تحت سندھ سے تعلق رکھنے والے 700 افراد کی برطانیہ میں غیر منقولہ جائیدادوں کی معلومات فراہم کرنے کے بعد لارج ٹیکس پیئر یونٹ کراچی‘ ریجنل ٹیکس آفس2‘ ریجنل ٹیکس آفس 3 کراچی کے علاوہ ریجنل ٹیکس آفس حیدر باد اور سکھر نے350 افراد کو نوٹس جاری کردئیے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ان میں سے بیشتر افراد نے براہ راست یا اپنے وکلا کے توسط سے جاری کردہ نوٹس پر اپنا موقف پیش کرنے کیلئے مذکورہ ٹیکس دفاتر سے رجوع کرلیا ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ معلومات پاکستان اور برطانیہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی روشنی میں یکم جولائی سے تجرباتی بنیادوں پر شروع ہونے والے آٹومیٹک ایکس چینج آف انفارمیشن سسٹم کے تحت فراہم کی گئی ہیں اور مذکورہ معلومات جولائی کے دوسرے ہفتے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو فراہم کردی گئی تھیں لیکن پاکستان میں ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے آپریشنل ہونے کی وجہ سے موصول شدہ معلومات کی روشنی میں ایف بی آر نے ایمنسٹی سکیم کی مدت ختم ہونے کے بعدمزید کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کے ماتحت اداروں کی جانب سے 31 جولائی 2018ء تک جاری رہنے والی ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے استفادہ کرنے والوں کو بھی نوٹس جاری کئے گئے ہیں تاہم ایسے افراد کو متعلقہ ٹیکس دفاتر میں اپنی نشاندہی شدہ جائیدادوں کواسکیم میں ظاہرکرنے کی تفصیلات فراہم کرنی ہوںگی اور اسکیم سے استفادہ نہ کرنے والوں کواپنی ذرائع آمدن ظاہر کرنے کے علاوہ دیگر کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ذرائع نے بتایا برطانیہ میں جن افراد کی غیرمنقولہ جائیدادوں کی نشاندہی ہوئی ہے ان میں بیشتر بڑے تاجر‘ کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹوز یا ڈائریکٹرز ہیں۔ اس ضمن میں پاکستان رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ فورم کے چیئرمین شعبان الٰہی نے بتایا کہ ایف بی آر کے ماتحت اداروں نے ان لوگوں کو بھی نوٹسز جاری کر دئیے ہیں جنہوں نے اپنے ٹیکس گوشواروں میں پہلے سے ہی اپنی غیرملکی جائیدادوں کو ظاہر کیا ہوا ہے‘ ایف بی آر کو ان لوگوں کو نوٹس بھیجا جانا چاہئے جنہوں نے اپنی غیرملکی جائیداد کو گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا اور ایمنسٹی سکیم سے بھی استفادہ نہیں کیا ان سے تفتیش ضرورکی جائے لیکن وہ افراد جنہوں نے ایمنسٹی سکیم سے استفادہ نہیں کیا لیکن اپنے انکم ٹیکس گوشواروں میں اپنی غیرملکی جائیدادوں کو ظاہر کیا ہے انہیں نوٹسز ارسال کرنا ہراسمنٹ کے زمرے میں آتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن