قومی اسمبلی کے ارکان نے حلف اٹھا لیا‘ کل سپیکر‘ ڈپٹی ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ....عمران کا شہبازشریف ‘ زرداری‘ بلاول سے مصافحہ
اسلام آباد‘ لاہور‘کراچی( وقائع نگار خصوصی‘ نمائندہ خصوصی ‘ خصوصی نمائندہ ‘ خصوصی رپورٹر‘خصوصی نامہ نگار ‘ وقائع نگار) ملک کی 15ویں قومی اسمبلی کے نومنتخب ارکان نے پےر کی صبح بطور رکن قومی اسمبلی حلف اٹھا لیا، 329 ارکان مےں سے324 ارکان نے حلف اٹھاےا 5ارکان نے حلف نہےں اٹھاےا پہلے مرحلے مےں319ارکان نے حلف اٹھاےا۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے نومنتخب ارکان قومی اسمبلی سے حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب کا آغاز قومی ترانے سے کیا گیا جس کے بعد تلاوت کلام پاک اور نعت شریف بھی پڑھی گئی۔ سردار ایاز صادق نے نومنتخب ارکان قومی اسمبلی کو مبارکباد بھی دی۔ حلف اٹھانے والوں میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران احمد خان نیازی، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد شہباز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، سابق وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف، سابق وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال، سابق سپیکرز قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، سید فخر امام، سابق وزرائے اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی، پرویز خان خٹک، سردار محمد اختر جان مینگل، سابق سپیکر کے پی اسمبلی اسد قیصر، سابق قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ، سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود حسین قریشی، اسد عمر، شیخ رشید احمد، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، نوابزادہ شاہ زین بگٹی، رانا ثناءاللہ خان، انجینئر خرم دستگیر خان، مولانا اسعد محمود، رانا تنویر حسین اور دیگر شامل ہیں۔ ایوان میں عمران خان نے آصف زرداری سے گرمجوشی سے مصافحہ کیا۔ عمران خان اور شہباز شریف میں بھی مصافحہ ہوا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سے بھی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ملے۔ حلف برداری کے بعد حروف تہجی کے اعتبار سے ارکان نے رول آف رجسٹر پر دستخط کئے۔ سابق صدر آصف علی زرداری پہلے رکن اسمبلی تھے جنہوں نے رول آف رجسٹر پر دستخط کئے جبکہ حلف برداری کی تقریب میں سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی، سابق سپیکر قومی اسمبلی گوہر ایوب خان، بختاور بھٹو زرداری، آصفہ بھٹو زرداری، سابق گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود، سابق وزیر قانون زاہد حامد اور دیگر رہنما¶ں نے شرکت کی۔ جب اےوان مےں عمران خان اور مےاں شہباز شرےف کو رول آف رجسٹر پر دستخط کے لئے بلاےا گےا تو اےوان مےں زبردست نعرے بازی کی گئی اےوان مےں وزےر اعظم عمران خان، آئی آئی پی ٹی آئی کے نعرے لگائے گئے جب مےاں شہباز شرےف رول آف رجسٹر پر دستخط کرنے گئے تو قومی اسمبلی کی رکن سےما جےلانی اور دےگر پر جوش مسلم لےگی ارکان نے ”مےاں دے نعرے وجن گے “، ”دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا شیر آیا“ کے نعرے لگائے۔ اےک رکن نے نواز شرےف کی تصوےر اٹھا رکھی تھی۔ جب آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری رول آف رجسٹر پر دستخط کرنے آئے تو پےپلز پارٹی کی شگفتہ جمانی سمےت پےپلز پارٹی کے ارکان اور گےلرےوں مےں بےٹھے کارکنوں نے نعرہ بھٹو، جئے بھٹو کے نعرے لگائے۔ سپےکر نے قومی اسمبلی کے سپےکر کے انتخاب کے لئے قومی اسمبلی کا اجلاس کل 15اگست تک ملتوی کر دیا۔ اپوزیشن نے گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں کوئی احتجاج نہیں کیا۔ قومی اسمبلی کے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے لئے آج کاغذات نامزدگی جمع کروائے جائیں گے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کی صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین و متوقع وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں رجسٹریشن کے لئے پارلیمنٹ کے ملازم سے واسکٹ لے کر تصویر بنوائی۔ عمران خان سفید شلوار قمیض زیب تن کئے، قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں شرکت کے لئے پہنچے۔ قومی اسمبلی میں رجسٹریشن کے لئے تصویر بنانے کی باری آئی تو عمران خان کے پاس پہننے کے لئے واسکٹ نہ تھی جس پر انہوں نے پارلیمنٹ کے ملازم سے واسکٹ لے کر تصویر بنوائی۔ سپیکر، ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے لئے اتحادی جماعتوں اور پاکستان تحریک انصاف کے کاغذات نامزدگی وصول کرلئے گئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے قومی اسمبلی کے سپیکر کے لئے اسد قیصر اور اپوزیشن کی جانب سے سید خورشید شاہ امیدوار ہیں جبکہ ڈپٹی سپیکر کے لئے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے قاسم خان سوری اور اپوزیشن کی جانب سے مولانا اسد محمود امیدوار ہیں۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں خفیہ رائے شماری کی بنیاد پر سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہوگا۔ نئے سپیکر سے سردار ایاز صادق حلف لیں گے۔ بعد ازاں نومنتخب سپیکر قومی اسمبلی کی نگرانی میں ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہوگا۔ سندھ، خیبر پی کے اور بلوچستان اسمبلیوں کے بھی افتتاحی اجلاس ہوئے اور نومنتخب ارکان نے حلف اٹھایا، سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج حسین درانی نے نومنتخب ارکان سندھ اسمبلی سے حلف لیا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ارکان سندھ اسمبلی نے تین زبانوں میں حلف لیا۔ آغا سراج درانی نے پہلے ارکان سے اردو میں حلف لیا۔ اس کے بعد سپیکر سندھ اسمبلی نے ارکان سے سندھی میں حلف لیا۔ سندھی میں حلف اٹھانے والوں میں نامزد وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی شامل تھے جبکہ سب سے آخر میں آغا سراج حسین درانی نے ارکان سے انگریزی زبان میں حلف لیا۔ سب سے زیادہ ارکان نے سندھی، اس سے کم تعداد نے اردو اور سب سے کم ارکان نے انگریزی زبان میں حلف لیا۔ خیبرپی کے اسمبلی کے نومنتخب ارکان اسمبلی نے بھی حلف اٹھالیا جس میں اپوزیشن نے مبینہ انتخابی دھاندلی کے خلاف بازﺅں پرسیاہ پٹیاں باندھ کرشرکت کی۔ کے پی کے اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر اسمبلی کی عمارت ریڈ زون قرار دی گئی اور اسمبلی اجلاس کے موقع پر 400 پولیس اہلکار تعینات رہے۔ خیبر پی کے اسمبلی کے نومنتخب ارکان سے سپیکر اسد قیصر کی غیر موجودگی میں اورنگزیب نلوٹھہ حلف لیا۔ نومنتخب ارکان کی طرف سے نامزد وزیر اعلیٰ محمود خان کی آمد پر پرتپاک استقبال بھی کیا گیا۔ بلوچستان اسمبلی کے نو منتخب ارکان نے بھی اپنی رکنےت کا حلف اٹھا لےا۔ سپےکر بلوچستان اسمبلی راحےلہ حمےد خان درانی نے نو منتخب ارکان اسمبلی سے حلف لےا۔ حلف اٹھانے والوں مےں بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ اور نامزد وزےر اعلیٰ بلوچستان مےر جان کمال خان، نامزد سپےکر مےر عبد القدوس بزنجو اور دےگر رہنما شامل ہےں۔ دوسری طرف خیبر پی کے اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہوا۔ اپوزیشن جماعتوں نے صوبائی اسمبلی کیلئے وزیراعلیٰ کا امیدوار ایم ایم اے سے لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب کے نومنتخب ارکان اسمبلی کل (بدھ) 15 اگست کو حلف اٹھائیں گے، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے عہدے کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا شیڈول بھی جاری کردیا گیا جس کے تحت کاغذات نامزدگی 15 اگست کی سہ پہر تین سے شام پانچ بجے تک اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائے جائیں گے۔ اسمبلی کے پہلے اجلاس میں سپیکر رانا اقبال اور ارکان سے حلف لیں گے۔ حلف لینے کے بعد ارکان اسمبلی حلف رجسٹرڈ پر دستخط کریں گے۔ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کیلئے شیڈول بھی جاری کردیا گیاہے جس کے تحت کاغذات نامزدگی 15 اگست کی سہ پہر تین بجے سے شام 5 بجے تک جمع کرائے جاسکیں گے جبکہ دونوں عہدوں کیلئے ووٹنگ 16 اگست کو پنجاب اسمبلی کے ایوان کے اندر ہوگی۔ پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ کی طرف سے پہلے اجلاس کیلئے تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہوگئی ہیں۔ نومنتخب ارکان اسمبلی کی سہولت اور معلومات کیلئے اسمبلی سیکرٹریٹ کے داخلی دروازے کے ساتھ ایک استقبالیہ ڈیسک قائم ہوگا۔ تمام ارکان اسمبلی کو اسمبلی میں منفرد شناخت دینے کیلئے ایک ڈویژن نمبر الاٹ کیا جائے گا جو حلقہ نیابت کا نمبر ہی ہوگا جبکہ خواتین اور غیر مسلم اقلیتوں کے لئے یہ نمبر W-000 اور NM-000 کی صورت میں ہوگا۔ یہ نمبر اسمبلی سیکرٹریٹ سے خط و کتابت جمع کرائے جانے والے نوٹسز اور اسمبلی میں ہونے والی ووٹنگ میں آپ کی شناخت کیلئے استعمال ہوگا۔ اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے نومنتخب ارکان کو پیشگی آگاہ کیا گیا ہے کہ اسمبلی سیکرٹریٹ میں مہمانوں کی فی الحال گنجائش نہیں ہے اس لئے تمام نومنتخب ارکان اسمبلی حلف برداری کے اجلاس میں مہمانوں کو ہمراہ نہ لائیں۔ علاوہ ازیں سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خاںکی زیر صدارت اسمبلی سیکرٹریٹ میں 17ویں نو منتخب پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے پیش نظر سکیورٹی انتظامات کے سلسلہ میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔ سپیکر نے پولیس اور دیگر سکیورٹی افسران کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس کے دوران سکیورٹی کو ہر حال میں مقدم رکھا جائے، سکیورٹی کے سلسلہ میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کی جانب سے نامزد وزےراعظم عمران خان کو پیر کو پارلیمنٹ ہا¶س میں غےراعلانےہ طور پر وزیراعظم کا ”پروٹوکول“ دیدیا گیا۔ عمران خان پارلیمنٹ ہا¶س میں عقب کے دروازے سے ہی جو کہ” وزیراعظم “ اور” سپےکر“کیلئے مختص ہے، ایوان میں آئے اور سےدھے فرنٹ لائن پر حکومتی نشستوں میں بیٹھ گئے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر اور وزیراعظم کے امیدوار شہبازشریف، پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے چیئرمین و سابق صدر آصف علی زرداری، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری عام دروازے سے قومی اسمبلی کے ایوان میں داخل ہوئے۔ وہ معمول کے مطابق گیٹ نمبر ایک پر آئے اور وہاں سے اجلاس کیلئے اندر داخل ہوئے تومداحوں مےں پھنس گئے، انہےں دھکے لگے لےکن انہوں نے سکےورٹی کو کارکنوں کو پےچھے ہٹانے سے روکدےا جبکہ عمران خان وزیراعظم کیلئے مخصوص عقب کے دروازے سے پارلیمنٹ ہا¶س میں آئے اور ایوان میں داخل ہوئے۔ عمران خان کے علاوہ ایوان میں آنیوالے دیگر قائدین نے آپس میں مصافحہ کیا، ایک دوسرے سے ملے، خیریت دریافت کی تاہم عمران خان خاموشی سے ایوان میں داخل ہوئے۔ میاں شہباز شریف آئے تو کئی ارکان سے ملے، شہباز شریف اور بلاول بھٹو کے درمیان بھی مصافحہ ہوا۔ اسی طرح آصف علی زرداری بھی متعدد ارکان سے ملے۔ مولانا فضل الرحمن کے صاحبزادے اسعد محمود نے بھی شہبازشریف اور بلاول بھٹو زرداری سے ہاتھ ملاےا۔ اسی طرح اسد عمر بھی شہباز شریف کے پاس آئے اور ان سے مصافحہ کیا۔ اختر مینگل اور شاہ زین بگٹی نے بھی سپیکر ڈائس کی جانب جاتے ہوئے اپوزیشن قائدین کو دیکھ کر ہاتھ ہلایا۔لودھراں سے تحریک انصاف کے نومنتخب رکن قومی اسمبلی احمد حسین ڈھر نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیم فنڈ میں دینے کا اعلان کیا ہے۔ قومی اسمبلی میں 65خواتین ارکان اسمبلی نے حلف اٹھالیا۔ان میں57مخصوص نشستوں پر آئی ہیں جبکہ جنرل نشستوں پر منتخب ہونے والی 8 خواتین نے بھی حلف اٹھالیا ہے۔ان میں سے 4 پہلے بھی رکن رہ چکی ہیں جن میں پاکستان پیپلز پارٹی کی شازیہ مری، شمس النسا، نفیسہ شاہ اور جی ڈی اے کی فہمیدہ مرزا شامل ہیں۔چار خواتین پہلی بار عام انتخابات میں جیت کر قومی اسمبلی میں آئیں۔ ان میں مسلم لیگ ن کی مہناز عزیز، بلوچستان عوامی پارٹی کی زبیدہ جلال، پاکستان تحریک انصاف کی زرتاج گل اور غلام بی بی بھروانہ شامل ہیں۔مخصوص نشستوں پر منتخب57 خواتین نے بھی قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھایا، ان میں پیپلز پارٹی کی شگفتہ جمانی نے2002 ءسے اب تک لگاتار 4 بارجبکہ مسلم لیگ ن کی طاہرہ اورنگزیب، پیپلز پارٹی کی مہرین بھٹو اور ایم کیو ایم کی کشور زہرہ نے لگاتار تیسری بار بطور رکن حلف اٹھایا ہے۔ڈاکٹر شیریں مزاری، مریم اورنگزیب اور شائستہ پرویز نے لگاتار دوسری بارتاہم حنا ربانی کھر نے 2008 ءاور 2018 کے انتخابات میں مخصوص نشست پر منتخب ہو کر دوسری بار رکن قومی اسمبلی کا حلف اٹھایا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمنٹ ہاﺅس میں یادگار شہدائے جمہوریت کا بھی دورہ کیا اور پھول چڑھائے۔ اس موقع پر انہوں نے جمہوریت کی خاطر جان قربان کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کے لئے دعا کی۔ پی پی پی کے راہنما اور رکن قومی اسمبلی سید خورشید شاہ نے سپیکر کے منصب کے لئے کاغذات نامزدگی حاصل کر لئے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ سید خورشید شاہ کے ہمراہ ایک کورنگ امیدوار بھی کاغذات داخل کرائیں گے اور سید خورشید شاہ کے کاغذات منظور ہوتے ہی وہ کاغذ واپس لے لیں گے۔ اپوزیشن اتحاد میں شامل جماعتیں ابھی تک وزیراعظم، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے الیکشن میں امیدواوں پر متفق نہ ہوسکیں۔ پی پی کی قیادت نے اپوزیشن اتحاد کے وزیراعظم کے امیدوار پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پی پی نے تحفظات سے مسلم لیگ (ن) کو باقاعدہ طور پر آگاہ کر دیا۔ پی پی رہنما شیری رحمن نے کہا ہے کہ جو نام سامنے آئے ان پر ہمیں اپنی پارٹی میں بھی اتفاق کرنا ہے۔ شیری رحمن نے مسلم لیگ (ن) کا نام لئے بغیر جواب دیا کہ تحفظات سے انہیں آگاہ کردیا ہے۔ عجیب بات ہے کہا جا رہا ہے پی ٹی آئی نے ہمیں سپیکر کا امیدوار واپس لینے کا کہا۔ ہمیں امیدوار واپس لینے کا کہنا مذاق ہے، ہم قطعاً ایسا نہیں کر رہے۔ ہمارا سپیکر کا امیدوار موثر ہے، انہیں ہمارے امیدوار کو تسلیم کرنا چاہئے، ہمارے سپیکر کے امیدوار کے ساتھ ڈپٹی سپیکر کا امیدوار ایم ایم اے کا ہے۔
اسلام آباد (قاضی بلال) قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میںزبردست جوش وخروش دیکھنے میں آیا۔ اپوزیشن کی جانب سے کسی قسم کا کوئی احتجاج نہ کیاگیا۔ مہمان کی بڑی تعداد ایوان سے باہر رہی جو اندر آ سکے وہ گیلریوں میں کھڑے ہو کر کارروائی دیکھتے رہے۔ سکیورٹی انتہائی سخت تھی پارلیمنٹ ہاﺅس داخلے سے لیکر ایوان تک جگہ جگہ تلاشی اور کارڈز چیک کئے گئے۔ حلف اٹھاتے وقت عمران خان کے ساتھ پنجاب سے شاہ محمود قریشی ¾سندھ سے ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی ¾بلوچستان سردار ختر مینگل اور کے پی کے اسد قیصر ایک صف میں کھڑے تھے ۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و متوقع وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں رجسٹریشن کے لیے پارلیمنٹ کے ملازم سے واسکٹ لے کر تصویر بنوائی۔عمران خان دس بجکر تین منٹ پر ایوان میں پہنچے پی ٹی آئی اراکین نے ڈیسک بجا کر پرجوش خیر مقدم کیا ۔ پارلیمنٹ ہاﺅس آمد کے موقع پر شیخ رشید اور بلاول بھٹو میں مصافحہ ہوا ۔سب سے پہلے آصف علی زرداری نے رجسٹر پر دستخط کیا ۔ شگفتہ جمانی نے ایوان میں کھڑے ہوکر جئے بھٹو کے نعرے لگوائے ۔ پی پی پی کی شازیہ مری کا منفرد انداز تھا انہوں نے سفید کپڑے پہنے ہوئے تھے جس پر تیر کا نشان اور پی پی پی نمایاں اور بڑے حروف میںلکھا ہوا تھا۔آصف علی زرداری اور ان کے بیٹے بلاول بھٹو اور شاہ محمود قریشی اور ان کے بیٹے زین قریشی نے حلف اٹھایامسلم لیگ ن کے پرویز ملک اور ان کے بیٹے نے بھی حلف اٹھایا اس طرح تین با پ بیٹوںنے اکٹھے حلف اٹھایا۔عمران خان پورے اجلاس میں تسبیح پڑھتے رہے ۔ سپیکر قومی اسمبلی اچھے موڈمیں تھے جب شیری مزاری دستخط کیلئے آئیں تو انہوںنے اپنا منہ دوسری طرف موڑ لیا اور بعد میں ہنس کر ان سے بات چیت کرنے لگے۔ سابق صدر آصف علی زرداری آدھ گھنٹے بعد ایوان سے اٹھ کر چلے گئے۔
جوش و خروش