پنجاب اسمبلی ممبران کا حلف لیگی ارکان کی سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت‘ سپیکر ڈپٹی کا انتخاب آج ہو گا
لاہور + کراچی (خصوصی نامہ نگار+ ایجنسیاں) پنجاب کی 17ویں اسمبلی کے 354نو منتخب ارکان نے گزشتہ روز رکنیت کا حلف اٹھالیا، مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی نے مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاجاً بازوﺅں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر حلف لیا ،پنجاب اسمبلی کا پہلا اجلاس سپیکر رانا محمد اقبال کی زیر صدارت 10بجے کی بجائے 45 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا ، تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول کے بعد سپیکر رانا محمد اقبال نے نو منتخب ارکان اسمبلی سے حلف لیا جس کے بعد اراکین پنجاب اسمبلی نے ترتیب سے رول آف ممبر ز پردستخط کئے ۔اجلاس کے آغاز سے قبل پی ٹی آئی اور (ن) لیگ کے ارکان نعرے بازی بھی کرتے رہے ۔ پی ٹی آئی کے اراکین اپنی قیادت کے حق میں نعرے لگاتے رہے جبکہ لیگی اراکین اسمبلی ووٹ چور ہائے ہائے ، ووٹ کو عزت دو، ڈاکو ڈاکو، وزیر اعظم نواز ، دیکھو دیکھو کون آیا شیرآیا ،کے نعرے لگاتے رہے ۔ حمزہ شہباز کی آمد پر لیگی ارکان سیٹوں سے کھڑے ہوکر حمزہ ، حمزہ اور شیر شیر کے نعرے لگائے ۔حکومت کی جانب سے سپیکر کے عہدے کےلئے نامزد امیدوار چوہدری پرویز الٰہی کی آمد پر لیگی خواتین اراکین نے ان کے خلاف شدید نعرے بازی کی جس کے جواب میں حکومتی اتحاد کے ارکان نے پرویز الٰہی کے حق میں نعرے لگائے ۔ چوہدری پرویز الٰہی نے ایوان میں آمد کے بعد اراکین اسمبلی سے ان کی نشستوں پر جا کر مصافحہ کیا۔ ایوان میں جگہ نہ ہونے کے باعث متعدد اراکین اسمبلی ایوان کے حصے کے طور پر مختص گیلری میں بیٹھے اور وہیں حلف لیا ۔سپیکر کی ہدایت پر سیکرٹری اسمبلی نے پینل آف چیئرمین کا اعلان کیا جس کےلئے تین اراکین ملک محمد احمد خان ، سعدیہ سہیل رانا اور حسن مرتضیٰ کے ناموں کا اعلان کیا گیا ۔ ایوان میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے عہدوں پر انتخاب کےلئے کاغذات نامزدگی کے شیڈول کا اعلان بھی کیا گیا جبکہ دونوں عہدوں پر انتخاب آج بروز ( جمعرات ) خفیہ ووٹنگ کے ذریعے ہو گی ۔ علاوہ ازیں پنجاب اسمبلی کے اجلاس کےلئے سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے ۔ پنجاب اسمبلی کے اطراف کی شاہراہیں عام ٹریفک کےلئے مکمل بند رکھی گئیں جبکہ قریب واقع عمارتوں پر سنائپرز تعینات رہے ۔نو منتخب اراکےن اسمبلی کی سہولت اور معلومات کےلئے اسمبلی سےکرٹرےٹ کے داخلی دروازے کے ساتھ استقبالیہ ڈےسک قائم کیا گیا جہاں پر موجود افسران نو منتخب اراکےن اسمبلی کی رہنمائی کرتے رہے جبکہ نو منتخب اراکین کو اسی ڈیسک سے کارڈز بھی جاری کئے گئے ۔اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے پیشگی آگاہ کرنے کے باوجو د نو منتخب اراکین مہمانوں کے ہمراہ اسمبلی پہنچے جس کی وجہ سے پنجاب اسمبلی کے احاطے میں غیر معمولی رش رہا جس کی وجہ سے سکیورٹی اہلکاروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ حلف اٹھانے کے بعد ارکان پنجاب اسمبلی حلف اٹھانے کے بعد رول آف ممبر ز پردستخط کردیئے ، سات ارکان نے حلف نہیں اٹھایا جن میں چوہدری نثار علی خان بھی شامل ہیں، اجلاس کے اختتام سے پہلے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے الیکشن کااعلان کیا گیا جبکہ پینل آف چیئرمین کے لئے ملک محمد احمد خان، سعدیہ سہیل رانا اور سید حسن مرتضیٰ کے ناموں کا اعلان کیا گیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے آغا سراج درانی سندھ اور تحریک انصاف کے مشتاق غنی خیبرپی کے اسمبلی کے سپیکر منتخب ہوگئے۔ سندھ اسمبلی میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب شو آف ہینڈ کے ذریعے ہو ا جب کہ اسمبلی اجلاس کی صدارت پریذائیڈنگ افسر رکن پیپلز پارٹی نادر مگسی نے کی ۔پیپلز پارٹی کی جانب سے سپیکر کے لیے آغا سراج درانی کامیاب ہوگئے ، ایوان میں کل 158 ووٹ ڈالے گئے جن میں سے آغا سراج درانی نے 96 ووٹ لیے جب کہ متحدہ اپوزیشن کے امیدوار جاوید حنیف کے حصے میں 59 ووٹ آئے۔آغا سراج درانی نے اپنے منصب کا حلف اٹھالیا، پریذائیڈنگ افسر نادر مگسی نے نومنتخب سپیکر سے حلف لیا۔پیپلزپارٹی کے رہنما آغا سراج درانی اس سے قبل بھی گذشتہ دور حکومت میں سندھ اسمبلی کے سپیکر تھے۔حلف اٹھانے کے بعد نومنتخب سپیکر نے ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کا اعلان کیا ، پیپلزپارٹی کی ریحانہ لغاری ڈپٹی سپیکر منتخب ہوگئیں۔ دوسری جانب خیبرپی کے اسمبلی کا اجلاس سردار اورنگزیب نلوٹھہ کی زیر صدارت ہوا جس میں پاکستان تحریک انصاف کے مشتاق غنی 81 ووٹ لے کر سپیکرمنتخب ہوئے اور انہوں نے اپوزیشن کے لائق محمد خان کو شکست دی جنہوں نے 270 ووٹ حاصل کئے۔ عام انتخابات میں مشتاق غنی اپنے آبائی علاقے ایبٹ آباد کے حلقے پی کے 39 ایبٹ آباد 4 سے کامیاب ہوئے ہیں اور وہ 2013 میں بھی اسی نشست سے اسمبلی پہنچے تھے۔ خیبرپی کے اسمبلی منتخب ہونے کے بعد مشتاق غنی نے عہدے کا حلف اٹھا لیا اور ڈپٹی سپیکر کے لیے الیکشن کا اعلان کردیا۔ ڈپٹی سپیکر کے لیے محمود جان کا مقابلہ اپوزیشن کے جمشید مہمند سے ہوا جس میں محمود جان نے 78 ووٹ حاصل کیے جب کہ جمشید مہمند کو 30 ووٹ ملے۔ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے لیے کل 109 ووٹ پڑے جن میں سے ایک ووٹ مسترد ہوا۔محمود جان کی کامیابی کے بعد نومنتخب سپیکر مشتاق غنی نے نومنتخب ڈپٹی سپیکر محمود جان سے حلف لیا۔خیبرپی کے اسمبلی 124 ارکان پر مشتمل ہے جس میں سے پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 75ہے۔ادھر بلوچستان اسمبلی کے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب (آج)ہوگا۔بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کی صدارت سبکدوش ہونےوالی سپیکر راحیلہ حمید درانی کریں گی۔ اسمبلی میں نئے سپیکر کا انتخاب سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے کیا جائے گا۔ بلوچستان عوامی پارٹی اور اتحادی جماعتوں کی جانب سے نئے سپیکر کے لئے عبدالقدوس بزنجو کو نامزد کیا گیا ہے، جبکہ ڈپٹی سپیکر کے لئے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی عمر خان جمالی کا نام سامنے آیا ہے۔سپیکر اور ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لئے امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے، سپیکر کے عہدہ کے لئے چوہدری پرویزالہیٰ ، چوہدری اقبال اور مجتبٰی شجاع الرحمان نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جبکہ دپٹی سپیکر کے لئے سردار دوست محمد مزاری، احمد علی خاں دریشک، رانا اعجاز احمد نون اور محمد وارث شادکے کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے۔ سیکرٹری اسمبلی محمدخان بھٹی نے کاغذات نامزدگی وصول کئے۔ جانچ پڑتال کے بعد تمام امیدواروں کے کاغذات قواعدوضوابط کے مطابق درست قرار دیئے گئے تاہم بعد سپیکر کے عہدہ کے لئے مجتبٰی شجاع الرحمان، اور ذپٹی سپیکر کے لئے احمد علی دریشک اور رانااعجازنون نے کاغذات واپس لے لئے جس کے بعد آج چوہدری پرویزالہیٰ اور چوہدری اقبال جبکہ ڈپٹی سپیکر کے لئے سردار دوست محمد مزاری اور محمدوارث شاد کے درمیان مقابلہ ہوگا۔
پنجاب اسمبلی