• news

طریقہ کار موجود دھاندلی کے شبہ پر پٹیشن دائر کی جا سکتی ہے : الیکشن کمشن‘ صدر کے بیان پر ردعمل

اسلام آباد (خصوصی نمائندہ+وقائع نگار خصوصی) الیکشن کمشن نے کہا ہے کہ عام انتخابات کے دوران اگر کہیں دھاندلی کے شکوک و شبہات ہیں تو الیکشن کمشن یا انتخابی ٹربیونلز کے پاس عذرداریاں دائر کی جا سکتی ہیں جن کا فیصلہ قانون اور شواہد کے مطابق کیا جائے گا۔ بدھ کو الیکشن کمشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت کے بیان جس میں کہا گیا ہے کہ دھاندلی کے الزامات کے حوالے سے الیکشن کمشن عوام کو مطمئن کرے، اس ضمن میں الیکشن کمشن اس امر کی وضاحت کرتا ہے کہ اگر کہیں دھاندلی کا شک تک بھی ہو تو اس کے لئے ملک کے مروجہ قوانین میں طریقہ کار وضاحت سے دیا جاچکا ہے۔ ایسی صورت میں الیکشن کمشن یا انتخابی ٹربیونلز کے پاس عذرداریاں دائر کی جا سکتی ہیں۔ الیکشن کمشن نے انتخابی نتائج کے خلاف دائر انتخابی عذردارےوں کی سماعت کے لئے چاروں ہائی کورٹس کے چےف جسٹسز کے ساتھ مشاورت کے بعد ہائی کورٹ کے ججز پر مشتمل 20 الیکشن ٹرےبونلز کا نوٹےفکےشن جاری کر دےا ، الیکشن ٹرےبونلز فوری طور پر انتخابات میں مبےنہ دھاندلی کے خلاف امےدواروں کی انتخابی عذردارےوں کی سماعت الیکشن اےکٹ 2017ءکے مطابق 120 میں مکمل کرنے کے پابند ہوں گے ۔الیکشن کمشن کے نوٹےفکےشن کے مطابق ہائیکورٹ کے ججز پر مشتمل ٹرےبونلز میں سے پنجاب میں 8ججز ٹرےبونلز کے سربراہ ہوں گے لاہور کے علاوہ ملتان، بہاولپور اور راولپنڈی میں ٹرےبونل بنائے گئے ہیں۔ سندھ میں 4، کے پی کے میں 5 اور بلوچستان کے لئے 3 ٹرےبونل بنائے جانے کا نوٹےفکےشن جاری کیا گےا ہے۔ الیکشن کمشن نے وضاحت کی ہے کہ اسلام آباد میں تندور سے ملنے والے الیکشن فارم عملہ کی تربیت کےلئے استعمال کئے گئے تھے اور اس عملی تربیت کے دوران استعمال شدہ کاغذات فالتو تصور کئے جاتے ہیں، یہ کاغذات حاضرین تربیتی مقام پر ہی چھوڑ جاتے ہیں۔ بدھ کو جاری کئے گئے وضاحتی بیان میں کمشن نے کہا ہے کہ میڈیا پر اسلام آباد میں تندور سے انتخابی فارم ملنے کی خبریں چلی ہیں۔ الیکشن کمشن نے کہا کہ انتخابات کا تمام حساس پولنگ ریکارڈ قانون اور ضابطے کے تحت باقاعدہ پاک فوج کی فراہم کردہ سکیورٹی میں ریٹرننگ افسران نے سٹرانک رومز میں جمع کرایا ہے جوکہ ہر طرح سے محفوظ ہے۔ الیکشن کمشن نے قومی اسمبلی کی ایک، پنجاب اسمبلی کی دو اور سندھ اسمبلی کی ایک نشست پر کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری کر دیئے ہیں۔ الیکشن کمشن کی جانب سے بدھ کو پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 76 سرگودھا V سے چودھری فیصل فاروق چیمہ اور پی پی 177 قصور سے محمد ہاشم ڈوگر کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جبکہ سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 48 میرپور خاص سے سید ذوالفقارعلی شاہ کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا۔ سندھ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 215 سانگھڑ سے نوید دھڑو کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا۔ علاوہ ازیں انتخابات میں قومی اسمبلی کے 270 حلقوں پر 2870 امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوئیں جس میں دس مختلف جماعتوں کے سربراہ بھی شامل ہیں۔ الیکشن کمشن کے اصول کے مطابق قومی اسمبلی کے کسی بھی حلقے سے ضمانت بچانے کے لیے کاسٹ کیے گئے ووٹوں کا 25 فیصد حاصل کرنا ضروری ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تین حلقوں پر 66 میں سے 61 امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوئیں۔ سندھ میں قومی اسمبلی کے 61 حلقوں پر 824 میں سے 696 امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوئیں۔پنجاب سے قومی اسمبلی کے 141 حلقوں پر 1501 میں سے 1241 امیدواروں ڈالے گئے ووٹوں کا 25 فیصد لینے میں ناکام ہوئے۔ بلوچستان سے 16 حلقوں پر 287 میں سے 264 امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوئیں جبکہ خیبر پی کے سے قومی اسمبلی کے 39 حلقوں پر 411 میں سے 354 کی ضمانت ضبط ہوئی۔ سابقہ فاٹا کے 12 حلقوں پر 266 میں سے 95 اعشاریہ 48 فیصد امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوئیں۔ انتخابات میں جن امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوئی ان میں دس سیاسی جماعتوں کے سربراہ شہبازشریف‘ بلاول بھٹو، فضل الرحمن، محمود اچکزئی، آفتاب شیرپا ﺅ کی مصطفی کمال‘ قادر مگسی‘ جمشید دستی، عبدالحئی بلوچ کی این اے 259 سے ضمانت ضبط ہوئی۔
الیکشن کمشن

ای پیپر-دی نیشن