پنجاب اسمبلی : پرویز الہی 201 ووٹ لیکر سپیکر منتخب ‘ ....
لاہور (خصوصی رپورٹر+ نامہ نگارخصوصی ) تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کے مشترکہ امیدوار چودھری پرویزالہی 201 ووٹ لے کر سپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہو گئے۔ مسلم لیگ ن کے 12 اور پیپلزپارٹی کے دو ارکان نے بھی اپنی پارٹی سے بغاوت کرکے پرویزالہی کو ووٹ دے دیا تاہم رائے شماری خفیہ ہونے کے باعث لیگی باغیوں کا پتہ نہ چل سکا۔ لیگی ارکان نے اجلاس میں شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی سپیکر کے انتخاب کے بعد مسلم لیگ ن کے ارکان نے کچھ دیر کے لئے اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ بھی کیا لیکن بعد میں تحریک انصاف اور ق لیگ کے منانے پر مسلم لیگ ن کے ارکان واپس اجلاس میں آ گئے۔پنجاب اسمبلی میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کےلئے بلایا جانے والا اجلاس مخالفانہ نعرے بازی کی وجہ سے مچھلی منڈی میں تبدیل ہو گیا ، نو منتخب سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی جانب سے شدید نعرے بازی اور شور شرابے میں حلف لیا ، لیگی اراکین نے سپیکر کے ڈائس کا گھیراﺅ کر کے مسلسل نعرے بازی جاری رکھی جس کی وجہ سے ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کےلئے ووٹنگ کا عمل تاخیر کا شکار ہو گیا ،مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ڈائس کا گھیراﺅ نہ چھوڑنے اور نعرے بازی جاری رکھنے کی وجہ سے سپیکر چوہدری پرویزالٰہی نے اجلاس کی کارروائی میں آدھے گھنٹے کے وقفے کا اعلان کر دیا ،مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے پنجاب اسمبلی کے احاطے میں بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز اپنے مقررہ وقت دس بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 5منٹ کی تاخیر سے سپیکر رانا اقبال خان کی صدارت میں شروع ہوا ۔تلاوت کلام پاک اور ہدیہ نعت کے بعد رانا اقبال خان نے سپیکر کےلئے ووٹنگ کے مرحلے کے آغاز کا اعلان کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما سعدرفیق نے کہا کہ بیلٹ پر مہر لگانے کےلئے جو جگہ بنائی گئی ہے کیا گارنٹی ہے کہ یہ فول پروف ہے، ہمیں یہ فول پروف نہیں لگ رہا، ہم اپنا اعتراض ریکارڈ پر لے آئے ہیں۔ اس موقع پر لیگی اراکین کی جانب سے ووٹ چور، ووٹ کو عزت دو، جعلی مینڈیٹ نامنظور جبکہ پی ٹی آئی اور (ق) لیگ کی جانب سے چور مچائے شور کے نعرے لگائے گئے۔ اس دوران سیکرٹری اسمبلی کی طرف سے ارکان کو ووٹ کاسٹ کرنے کے طریق کار کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ خواجہ سعد رفیق نے دوبارہ اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں انتخابی عمل کی شفافیت پر اعتراض ہے ۔ بیلٹ کی سکریسی ضروری ہے اور اس کےلئے فول پروف نظام ہونا چاہیے ۔ جس پر سپیکر نے کہا کہ آپ تجویز دے دیں۔ خواجہ سعد رفیق کی جانب سے کہا کہ بیلٹ پر مہر لگانے کی جگہ کے اطراف میں جو سکرین لگی ہوئی ہے اس کے اندر ووٹ کی تصویر لی جا سکتی ہے۔ سپیکر ان سے بار بار سوال کرتے رہے کہ آپ اپنی تجویز دیں،اگر ہم اطراف میں لگی سکرین کو ہٹا دیں گے تو پھر کیسے سکریسی بر قرار رہے گی۔ سعد رفیق نے کہا کہ یہاں بہت کچھ ہو گیا ہے، ہمارے ارکان سے رابطہ کیا گیا ہے اور باقی بھی کئی طرح کے حربے استعمال کئے گئے ہیں۔ عجیب و غریب ماحول ہے اور ہمارے اراکین کو مجبور کیا جارہا ہے۔ اس موقع پر دونوں جماعتوں کے پولنگ ایجنٹس اور سینئر رہنماﺅں نے بیلٹ پیپر پر مہر لگانے کےلئے مختص جگہ کا دورہ کرکے اپنی تجاویز دیں۔ سپیکر نے کہا کہ میں واضح اعلان کر رہا ہوں کہ کوئی بھی رکن اسمبلی ووٹ کاسٹ کرنے کے عمل کے دوران موبائل فون ساتھ نہیں رکھے گا بلکہ وہ اپنے پولنگ ایجنٹس یا ساتھی کو یہ موبائل فون پکڑا کر آئے۔ اگر کوئی پکڑا گیا تو رولز کے مطابق اس سے نمٹا جائے اور اس ووٹ کو بھی منسوخ کر دیا جائے گا۔ سپیکر نے کہا کہ اب دونوں طرف سے طے پا گیا ہے کہ اگر کسی رکن اسمبلی سے ووٹ کاسٹ کرنے کے مرحلے کے دوران موبائل برآمد ہو گیا تو اس ووٹ کو منسوخ کر دیاجائے گا۔ اس دوران چوہدری پرویز الٰہی اور حمزہ شہباز کے ایوان میں آمد پر ارکان نے ان کے حق میں نعرے لگائے۔ ووٹنگ کا آغازہونے پر سیکرٹری اسمبلی کی جانب سے حلقوں کی ترتیب سے ارکان اسمبلی کے نام پکارے جاتے رہے۔ ایک موقع پر پی ٹی آئی کی خاتون رکن اسمبلی شمسہ علی غلط فہمی کی بناءپر ووٹ کی پرچی بیلٹ پیپر میں ڈالنے کی بجائے لے کر گھومتی رہیں جس پر لیگی ارکان کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور دونوں طرف سے شدید نعرے بازی شروع ہو گئی جس سے پولنگ کا عمل رک گیا ۔سپیکررانا محمد اقبال کی جانب سے بشارت راجہ کو بلایا گیا اور اس ووٹ کو منسوخ کر دیا گیا۔ ایک اور موقع پر جب (ن) لیگ کی عشرت اشرف اپنا بیلٹ پیپر باہر لے کر آئیں تو سیاہی صحیح نہ لگی ہونے کی وجہ سے ان کی جانب سے بھی بیلٹ باکس میں ڈالنے پر تاخیر ہوئی جس پر پی ٹی آئی اور (ق) لیگ کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور اس موقع پر بھی پولنگ کا عمل رکا رہا اور دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی جاتی رہی تاہم اتفاق رائے سے اس ووٹ کو دوبارہ ڈالنے کی اجازت دے دی گئی۔ پیپلز پارٹی سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے عمل سے لاتعلق رہی۔ اور ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تاہم اس کے دو ارکان نے پرویزالہی کو ووٹ دے دیا۔ زیب النساءاعوان نے ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد فیصلہ ضمیر دا ووٹ نواز شریف دا کا نعرہ لگایا جس پر لیگی ارکان اسمبلی نے ایک بار پھر شدید نعرے بازی کی۔ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد سپیکر رانا اقبال نے نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق کل 349ممبران اسمبلی نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ لیا جن میں سے ایک ووٹ مسترد قرار پایا۔پی ٹی آئی اور (ق) لیگ کے متفقہ امیدوار پرویز الٰہی نے 201جبکہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے چوہدری اقبال نے 147ووٹ حاصل کئے۔ نتیجے کا اعلان ہوتے ہی مسلم لیگ (ق) اور تحریک انصاف کی جانب سے عمران خان اور پرویزالٰہی کے حق میں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور ان کی جانب سے ووٹ چور، چور چور ووٹ چور، گو عمران گو، ہارس ٹریڈنگ بند کرو، گو سپیکر گو، ڈاکو سپیکر نامنظور کے نعرے لگائے جاتے رہے۔ اس موقع پر (ق)لیگ اور پی ٹی آئی کے ارکان نے بھی گلی گلی میں شور ہے سارا ٹبر چور ہے، چور مچائے شور کے نعرے لگائے گئے۔پی ٹی آئی اور (ق) لیگ کے ارکان اسمبلی پرویزالٰہی کو مبارکبا دینے ان کی نشست پر پہنچ گئے جبکہ لیگی ارکان کی جانب سے شدید نعرے بازی جاری رہی۔ رانا اقبال نے نومنتخب سپیکر چوہدری پرویزالٰہی سے شور شرابے کے دوران ہی حلف لیا اور ا س کے بعد سپیکر کی چیئر چھوڑ دی۔ تحریک انصاف کے ڈپٹی سپیکر کے لئے امیدوار دوست مزاری 187ووٹ لیکر کامیاب ہو گئے، جبکہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ ن کے امیدوار وارث شادکلوکو 159ووٹ ملے، سپیکر کے انتخاب کے مقابلے میں ڈپٹی سپیکر کے انتخاب میں ایک ووٹ کم کاسٹ ہوا جبکہ ایک کے مقابلے ووٹ بھی دو مسترد ہوئے۔ ڈپٹی سپیکر کے انتخاب میں کل 348ووٹ کاسٹ ہوئے تاہم چوہدری پرویزالہیٰ کے مقابلے میں تحریک انصاف کے ڈپٹی سپیکر نے 14 ووٹ کم حاصل کئے جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار کے اپنی پارٹی کے سپیکر کے امیدوار کے مقابلے میں 12زائد ووٹ حاصل کیے۔ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لئے اب اجلاس 19اگست کو صبح گیارہ بجے ہوگا۔ نیشن رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے 12ارکان نے پرویز الہی کو ووٹ دیا۔ جبکہ اس کے 3ارکان نے تاحال حلف نہیں اٹھایا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ہم نے اسمبلی میں بھرپور احتجاج کیا۔ مسلم لیگ ن کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی۔ ن لیگ پنجاب اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت ہے۔ مینڈیٹ چوری ہونے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے جہاز میں آزاد ارکان کو بنی گالہ لے جایا گیا۔ ہم نے اسمبلی میں بھرپور احتجاج کیا۔ ہم اپنے 12 ووٹوں کی ہارس ٹریڈنگ کا حساب لیں گے جہاں ہارس ٹریڈنگ ہو کیا یہ بنایا پٰاکستان ہے۔ ہارس ٹریڈنگ کے بادشاہ، دوبارہ اسمبلیوں میں آ گئے ہیں۔ ہم کنٹینر پر چڑھ کر نہیں جمہوری طریقے سے اجتماع کریں گے۔ گزشتہ روز ہارس ٹریڈنگ کو دوبارہ ہوا دی گئی۔ جہاز کے اندر ہمارے ارکان کو بنی گالہ یاترا کرائی گئی۔ ہمارے سب ساتھیوں نے بازوﺅں پر کالی پٹی باندھی ہوئی ہے۔ اگر ہمارے ووٹ پر گھات لگائی گی تو اس اسمبلی کو نہیں چلنے دیں گے۔ عمران خان صاحب! یہ ہے آپ کا نیا پاکستان؟ عمران خان صاحب آپ کا نیا پاکستان کہاں گم ہوگیا۔ جعلی مینڈیٹ کو بے نقاب کریں گے۔ مشترکہ اپوزیشن نے شہباز شریف کو وزیراعظم کا امیدوار نامزد کیا تھا۔ جمہوریت کی گاڑی کو پٹڑی پر روکنے کےلئے حلف اٹھایا۔ انتخابات سے متعلق وائٹ پیپر شائع کریں گے۔ نوازشریف کی قربانیاں رنگ لائیں گی۔ ہم جمہوری حق استعمال کریںگے اورڈٹ کراپوزیشن کریںگے۔ مسلم لیگ ن کے ارکان پنجاب اسمبلی نے پی ٹی آئی اور اس کے سرپرستوں کی جانب سے ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ان آمرانہ ہتھکنڈوں کا مسلم لیگ ن ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے سیالکوٹ سے منتخب رکن پنجاب اسمبلی و سابق صوبائی وزیر منشاءاللہ بٹ نے کہا ہے کہ پری پول رگنگ، نتائج اور گنتی میں دھاندلی کے بعد پنجاب میں اکثریت بدلنے کیلئے بدترین ہارس ٹریڈنگ کی گئی وہ جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے۔ مسلم لیگ ن کے گوجرانوالہ سے منتخب رکن پنجاب اسمبلی عمران خالد بٹ نے کہا کہ الیکشن سے پہلے اور الیکشن کے بعد جس دھونس دھاندلی کا مظاہرہ کیا گیا ہے اس نے الیکشن 2018ءکی ساکھ کو بری طرح مجروح کیا ہے، گنتی اور نتائج کی تیاری میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمشن بنانا پڑے گا۔ لاہور سے رکن پنجاب اسمبلی غزالی سلیم بٹ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن پرعزم ہے، جوانںمردی کے ساتھ اپوزیشن میں رہتے ہوئے عوامی حقوق کا تحفظ کرے گی جبکہ پی ٹی آئی کی حکومت کو ان کے قوم سے کئے گئے وعدوں کا آئینہ دکھاتی رہے گی۔ مسلم لیگ ن کے لاہور ہی سے رکن پنجاب اسمبلی چودھری شہباز احمد نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی جو بیج بو رہی ہے اسے وہی کچھ کاٹنا پڑے گا، مسلم لیگ ن سیاسی میدان میں پی ٹی آئی کو پچھاڑ کر رہے گی، پی ٹی آئی نے جس طرح الیکشن میں اور اب الیکشن کے بعد غیر جمہوری، غیر اخلاقی، غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کئے انہیں اس کا حساب ایک دن دینا پڑے گا۔ پرویز الہی نے منتخب ہونے کے بعد ارکان سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے پی ٹی آئی اور اپنی جماعت کے ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب اللہ کی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ ایوان میں موجود تمام ارکان کا میرے دل میں احترام ہے، تمام ارکان کے ساتھ انصاف کروں گا اور ایوان کو افہام و تفہیم کے ساتھ مل کر چلائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے عوام کو اپوزیشن کے شور شرابے کا جواب کارکردگی دکھا کر دیں گے۔ ایوان کے تقدس کو پامال کرنے والوں کی مذمت بھی کرنا ہو گی۔ چودھری پرویز الہٰی نے مسلم لیگ ن کے ارکان کے احتجاج پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ان کو بولنے دیں، انہیں زخم زیادہ لگ گئے ہیں۔ سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کو ہارس ٹریڈنگ کی باتیں زیب نہیں دیتیں، شریف برادران اللہ تعالیٰ کی پکڑ میں آئے ہیں، جمہوری طریقے سے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہوا۔ ن لیگ والے اپنے کئے کی سزا بھگت رہے ہیں۔ انشاءاللہ اور بھی اچھے فیصلے سننے کے ملیں گے ہمارے کاموں سے عام آدمی کو فائدہ ہو گا۔ سال 2008ءمیں ن لیگ نے جو بویا وہ کاٹ رہے ہیں ۔ خفیہ ووٹنگ کے باعث مسلم لیگ کے باغی ارکان کا تعین نہ کیا جا سکا اور ن لیگ ایک بار تو سکتے میں آ گئی۔ مسلم لیگ ن کے ارکان نے سیاہ پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شرکت کی۔ سپیکر کے انتخاب کے بعد مسلم لیگ ن اجلاس کا بائیکاٹ کر گئی تاہم پی ٹی آئی اور اتحادیوں نے کافی دیر کے بعد بھرپور کوشش سے لیگی ارکان کو منا لیا اور وہ واپس ایوان میں آ گئے جس کے بعد ڈپٹی سیکر کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔ سابق سپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال کی جانب سے چوہدری پرویز الٰہی کی بطور سپیکر پنجاب اسمبلی کامیابی کا اعلان ہوتے ہی پنجاب اسمبلی کا ایوان نعروں سے گونج اٹھا، دونوں اطراف کے ارکان اسمبلی نے پرویز الٰہی کی حمایت اور مخالفت میں نعرے لگائے جبکہ چوہدری پرویز الٰہی نے سپیکر کا منصب سنبھالتے ہی اپنے خطاب میں عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنی کامیابی پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔ چودھری پرویزالٰہی نے مزید کہا کہ جس منصب کیلئے مجھ پر اعتماد کیا گیا ہے میں کوشش کروں گا کہ اس کے تقاضوں کو پورا کر سکوں اور اس ایوان میں بیٹھے تمام معزز ارکان کے ساتھ برابری کا سلوک کر سکوں، یہ میرا ایمان ہے کہ جو منصب مجھے عطا کیا گیا ہے یہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی عنایت ہے اس لیے میں اس کرسی پر بیٹھے محسوس کرتا ہوں کہ میں ایوان میں موجود تمام ارکان اسمبلی کو جواب دہ ہوں، میں اپنے کردار سے ثابت کروں گا کہ میں پورے ہاﺅس کا کسٹوڈین ہوں اور تمام معزز ارکان پنجاب اسمبلی کے استحقاق کا خیال رکھنا میری اولین ترجیح ہو گی، ہم نے مل جل کر افہام و تفہیم، تدبر اور دوراندیشی کے ساتھ ایوان کو چلانا ہے، اس ملک اور صوبے کی عوام کی خوشحالی کیلئے عظیم تر جدوجہد کرنی ہے تاکہ کسی بھی طبقے میں محرومی نہ رہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ تحریک انصاف اپنے منشور پر بھرپور عمل کرتے ہوئے ملک اور صوبے کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرے گی اور ہر پاکستانی شہری اس ترقی کے ثمرات سے مستفید ہوتے ہوئے خوشحالی زندگی گزار سکے گا۔ چودھری پرویزالٰہی نے مزید کہا کہ یہ ایوان پنجاب کا سب سے معزز اور بااختیار ادارہ ہے، یہاں پر کی گئی ایک ایک بات پر عوام کی نظر ہے اس لیے مجھے امید ہے کہ ہم اچھے پارلیمنٹرین کی طرح اسمبلی کی کارروائی احسن طریقے سے چلائیں گے اور عوامی فلاح و بہبود کیلئے ہونے والی قانون سازی میں بھرپور حصہ لیں گے کیونکہ اچھے پارلیمنٹرین ہی ملک اور قوم کا قیمتی اثاثہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں تمام معزز ارکان کو یقین دلاتا ہوں کہ رولز آف پروسیجر کے دائرے میں رہتے ہوئے میرا مکمل تعاون آپ کے ساتھ ہو گا اور اس ایوان کو چلانے کیلئے مجھے آپ کے تعاون، مشوروں اور رہنمائی کی بھی ضرورت ہو گی، میں امید کرتا ہوں کہ آپ اپنے نیک مشوروں سے مجھے مستفید فرمائیں گے، میری پہلی ترجیح ہو گی کہ اس ایوان کے تقدس اور وقار کو بحال رکھا جائے اور میں ایوان کے تمام ارکان کے وقار اورعزت میں اضافہ دیکھنا چاہتا ہوں، مجھے اپنے رب العزت سے قوی امید ہے کہ اپنے اپنے منصب سے بہتر طریقے سے سرخرو ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمیں یہ عہد کرنا ہو گا کہ ہماری تمام تر توجہ قوم کے بنیادی مسائل کی طرف ہو گی جس میں ان کے جان و مال کے تحفظ، کرپشن کے خاتمے اور انصاف کے حصول کیلئے موثر اور جامع کردار ادا کریں گے اور اس حوالے سے قانون سازی کے عمل کو بھی تیز کریں گے اور ہم جمہوری روایات میں اہم کردار ادا کریں گے، انشااللہ ہمارا یہ ایوان پاکستان کی سالمیت، نظریہ پاکستان کے تحفظ اور پاکستان کے وقار میں اضافے اور احترام کا باعث بنے گا۔ میں آخر میں ایوان میں موجود سب ارکان کا ایک بار پھر شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا، انشااللہ میں اپنے فرائض کی بجا آوری میں کوئی کمی نہیں کروں گا اور مل جل کر اپنی منزل کی طرف رواں دواں رہیں گے۔ پی ٹی آئی کے دوست محمدمزاری ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہو گئے۔ دوست محمد مزاری نے ڈپٹی سپیکر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ ڈپٹی سپیکر کیلئے مسلم لیگ ن کے وارث کلو کو شکست ہوئی۔ دوست محمد مزاری نے 187 ووٹ حاصل کئے جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار وارث کلو نے 159 ووٹ حاصل کئے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 19 اگست تک ملتوی کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے سپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب میں ووٹ دینے کے معاملے پر دو ارکان پنجاب اسمبلی کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئے۔ پارلیمانی فیصلے کی خلاف ورزی پر نبیل رئیل اور غضنفر لانگاہ سے جواب طلب کیا گیا ہے۔ جنرل سیکرٹری پی پی فرحت اللہ بابر نے شوکاز نوٹس جاری کئے۔
سپیکر انتخاب