ریڈیوکمنٹری کو واپس لانے کیلئے کام کرنیکی ضرورت ہے:حسن جلیل‘راجہ اسد
لاہور(نمائندہ سپورٹس) کرکٹ کمنٹیٹر حسن جلیل اور راجہ اسد علی خان کا کہنا ہے کہ ریڈیو کمنٹری کے سنہرے دور کو واپس لانے کے لیے ریڈیو پاکستان کو سنجیدگی سے کام کرنیکی ضرورت ہے۔ ہمارے پاس آج بھی ایسے نام ہیں جو بیرون ملک بھی پہچان رکھتے ہیں۔ کرکٹ کمنٹری ریڈیو پاکستان کی پہچان ہوا کرتی تھی آواز کی طاقت و قوت آج کے جدید دور میں بھی کم نہیں ہوئی اعدادوشمار کے مطابق ریڈیو کے ذریعے آواز ملک کے ستانوے فیصد حصے میں سنی جاتی ہے۔ وہ وقت نیوز کے پروگرام گیم بیٹ میں گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایک زمانے میں بیرون ملک سے بھی کرکٹ کمنٹری ہوا کرتی تھی اس وقت لوگوں کے لیے یہ تفریح کا بڑا ذریعہ تھا بھارتی اس معاملے میں ہم سے بہت پیچھے تھے بلکہ وہ اعتراف کرتے تھے کہ ریڈیو کمنٹری میں پاکستان ہم سے بہتر ہے۔ میدانی علاقوں سے سیاچن کے پہاڑوں تک کوئی آواز جاتی ہے تو وہ ریڈیو پاکستان کی ہے۔ ہمیں اس شاندار دور کو واپس لانے کے لیے محنت لگن اور وڑن کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اتنے بڑے ملک میں جہاں اربوں روپے کا مارکیٹنگ کا بجٹ ہے کیا ریڈیو پاکستان اسمیں سے سے چند کروڑ روپے کی سپانسر شپ حاصل نہیں کر سکتا۔ بہتر حکمت عملی، منصوبہ بندی اور ماہر افراد کی خدمات حاصل کر کے ہم اس شعبے میں ماضی جیسے نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈبہ کمنٹری نے ہمین بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ 2009 میں سری لنکن ٹیم پر حملے سے جہاں کرکٹ کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے وہیں ریڈیو کمنٹری کو بھی شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے۔کرکٹ کے فروغ میں ریڈیو پاکستان کا بھی بہت بڑا کردار ہے کرکٹ کمنٹری کے ذریعے ریڈیو نے کرکٹ کو ہر گھر میں پہنچایا ہے۔ ہم اس شعبے میں دوبارہ ترقی کر سکتے ہیں شرط یہ ہے کہ ذمہ داران اسے قومی فریضہ سمجھ کر کام کریں۔ ایک زمانے میں ریڈیو پاکستان سے انڈر نائنٹین میچوں کی کمنٹری بھی نشر کی جاتی تھی۔ قائداعظم ٹرافی کے فائنل، قومی ون ڈے ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل اور فائنل پر کمنٹری کا بندوبست کیا جاتا تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ روایت دم توڑتی گئی اب تق بین الاقوامی میچز بھی ریڈیو پاکستان براہ راست کمنٹری کا انتظام نہیں کرتا۔ حال ہی میں ہاکی کچھ ایونٹس اور کرکٹ کی سرگرمیوں پر لاہور سٹیشن نے بڑا اچھا کام کیا ہے۔ ایک مرتبہ عمران خان نے کہا تھا کہ وہ شوکت خانم کی مہم ریڈیو پاکستان کے ذریعے چلائیں گے اس سے زیادہ ریڈیو کی طاقت اور کیا ہو گی۔