• news

پاکستان اچھا ملک‘ کھلاڑیوں کیساتھ کام کرنا اچھا لگا: رولینٹ آلٹمنز

لاہور(سپورٹس رپورٹر+نمائندہ سپورٹس )پاکستان کی ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ رولیئنٹ اولٹمینز کے لیے پاکستان نئی جگہ نہیں ہے۔ وہ اس سے قبل 2004 میں بھی ہاکی ٹیم کے کوچ رہ چکے ہیں۔رولیئنٹ اولٹمینزانٹرویو میں کہتے ہیں کہ وہ پاکستان میں رہتے ہوئے ایک، ایک لمحے سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔’میں پاکستان آنے سے پہلے بھارت میں بھی کوچ رہا ہوں۔ مجھے برصغیر سے دلی لگاؤ ہے۔ مجھے پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ کام کرنا اچھا لگتا ہے۔ پاکستان ایک اچھا ملک ہے، یہاں کے لوگ اچھے ہیں اور یہاں کا کھانا بہت اچھا ہے۔اس سوال پر کہ کون سی ڈش مزے سے کھاتے ہیں؟ اولٹمینز نے بتایا ’آپ لوگوں کی خاص ڈش دال مجھے بہت پسند ہے اور اس موسم میں پاکستانی آم کے کیا کہنے۔ یہ دونوں بہت ہی زبردست ہیں۔پاکستان اور بھارت میں رہنے کی وجہ سے اولٹمینز کو اردو اور ہندی کے کئی الفاظ یاد ہو گئے ہیں جن کا استعمال وہ ٹیم کے کھلاڑیوں کے ساتھ گفتگو میں بھی کرتے ہیں۔ مثلاً ٹیم پریکٹس کے دوران سیٹی بجاتے ہوئے ان کی آواز میدان میں گونجتی ہے ’جلدی کرو۔اولٹمینز کہتے ہیں ’مجھے اردو کا استعمال اس لیے زیادہ نہیں کرنا پڑتا کیونکہ پاکستان کی تقریباً آدھی آبادی کو انگریزی کی کافی سمجھ ہے لہذا مجھے اپنی بات سمجھانے میں مشکل نہیں ہوتی ہے۔ان سے جب پوچھا گیا کہ 2004 اور اب پاکستانی ہاکی ٹیم میں کیا فرق محسوس کرتے ہیں؟ تو ان کا جواب تھا یہ فرق حالات کا ہے۔جب میں پہلی بار یہاں آیا تھا تو اس وقت پاکستان بین الاقوامی مقابلوں کی میزبانی کر رہا تھا۔ کھلاڑیوں کو تجربہ حاصل ہو رہا تھا لیکن موجودہ کھلاڑی یہاں بین الاقوامی میچ نہ ہونے کی وجہ سے اس تجربے سے محروم ہیں۔ اس کے علاوہ دوسرا بڑا فرق عالمی رینکنگ کا ہے جب میں یہاں سے گیا تھا اس وقت پاکستان دنیا میں چوتھے نمبر پر تھا لیکن اب اس کی پوزیشن 13 ویں ہے۔

ای پیپر-دی نیشن