• news

پاکستان کو انصاف میں تاخیر جیسے سنجیدہ مسئلہ کا سامنا ہے، سید ظفر

اسلام آباد(جنرل رپورٹر) وفاقی وزارت قانون وانصاف نے بیرسٹرسیدعلی ظفر کی رہنمائی میں پارلیمان میں پریزینٹیشن کیلئے کئی بلز کا مسودہ تیار کرلیا ہے جس پرنئی وفاقی کابینہ غور کرے گی۔جمعہ کویہاں جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیرقانون وانصاف بیرسٹرسیدعلی ظفر نے وزارت قانون وانصاف میں قوانین میں اصلاحات سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہاکہ ملک کوانصاف میں تاخیر جیسے سنجیدہ مسئلہ کا سامنا ہے اور اس کی وجہ سے مقدمات کاکئی عشروں تک فیصلہ نہیں ہوپاتا۔انہوں نے کہاکہ انصاف میں تاخیر کا مطلب انصاف کی شکست ہے، یہ بات سول کورٹس میں فیصلے کے منتظر دیوانی مقدمات کے حوالے سے بالخصوص اسلئے درست ہے کہ سول کورٹس میں ایک سول کیس کا فیصلہ آنے میں کئی برس بلکہ کئی عشرے لگ جاتے ہیں، اس کی بڑی وجوہات میں قانون میں اصلاحات کی کمی بھی شامل ہے۔وفاقی وزیرنے کہاکہ نگران حکومت کا یہ طرہ امتیاز رہاکہ اس نے مختصر مدت میں ضابطہ دیوانی(ترمیمی) بل 2018ء کو حتمی شکل دیدی ہے، اس بل کا مقصد منصفانہ ٹرائل کے بنیادی حق پر کوئی سمجھوتہ کئے بغیردیوانی مقدمات کو جلدازجلد نمٹانا ہے، نالش دائرکرنے، تعمیل سمن، تحریری بیان جمع کرنے، ابتدائی سماعت، مقدمات کے متبادل تصفیہ، کیس منیجمنٹ سسٹم ، روزانہ کی بنیادپرسماعت، گواہی کی ریکارڈنگ، مقدمات کی جلد سماعت اوراپیلوں کے ضمن میں اصلاحات تجویز کی گئی ہیں۔وفاقی وزیرنے کہاکہ جو تجاویز مرتب کی گئی ہیں ان میں سول عدالتوں کی غیرضروری صوابدید اور التواء کی اجازت کو محدودکرنا اورغلطی پرمتعلقہ فریق پر لاگت کی شکل میں بھاری جرمانے عائدکرناشامل ہے، ان اصلاحات کا مقصد مقدمات چلانے کے نظام میں انقلابی تبدیلیاں لانا اوراسے ترقی یافتہ ممالک میں رائج نظام کے مطابق بنانا ہے، ابتدائی طورپراس کا طلاق صرف اسلام آباد میں ہوگا۔انہوںنے کہاکہ عوامی مقامات کے تحفظ اوروفاقی عوامی مقامات کے نام رکھنے یا تبدیل کرنے کیلئے ضابطہ کاربنانے سے متعلق ایک اوربل کوبھی حتمی شکل دیدی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ عوامی مقامات کے نام کاسمت سازی، ابلاغ، روحانیت کے اعتراف اور وقت مخصوص میں کسی کمیونٹی کی اقدار میں اہم کردار ہوتا ہے ، عوامی مقامات کے نام تاریخی اورثقافتی تناظر رکھتے ہیں اور یہ کسی شک وشبے کے بغیر جغرافیائی اورعوامی مقامات کی ضروری خدمات کے نظام، بنیادی ڈھانچہ اورپبلک ایڈمنسٹریشن کی تشخیص کرتی ہے تاہم فی الوقت اس طرح کے عوامی مقامات بشمول عمارتوں اورسٹرکچرز کیلئے کوئی قانونی تقدس اورتحفظ فراہم نہیں کیا گیاہے، اس بل کے ذریعے عوامی مقام، عمارت یا سٹرکچر کیلئے نام تجویز یا تحقیق کرتے وقت ایک فریم ورک کے تحت کام کی تجویز دی گئی ہے جس کے تحت نام رکھنے والی کمیٹی اوروفاقی حکومت ایک مربوط، پائیدار اور منصفانہ پروٹوکول پر عمل درآمد کی پابند ہوگی۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ازالہ حیثیت عرفی کے آرڈی ننس مجریہ 2002ء میں سیکشن 14 کے اضافے کے باوجود، جس کے تحت اس طرح کے مقدمات کا فیصلہ 90 روز میں نمٹانے کا کہاگہاہے، ازالہ حیثیت عرفی کے مقدمات بے حد تاخیر کا شکارہوجاتے ہیں اورازالہ حیثیت عرفی کے مقدمات کو نمٹانے میں کئی برس لگ جاتے ہیں، اس تاخیر کی وجہ سے ازالہ کی افادیت کم ہوجاتی ہے جبکہ موجودہ طریقہ کار کے تحت جھوٹے اوربدنامی کا باعث بننے والے غیرسنجیدہ بیانات کی اشاعت کو روکنے کا کوئی طریقہ موجود نہیں۔انہوں نے کہاکہ ازالہ حیثیت عرفی آرڈی ننس مجریہ 2002ء میں ترمیم کیلئے ایک بل تیارکرلیا گیاہے جس کا مقصداس حوالے سے ضابطہ کارکوبہتربناناہے تاکہ ازالہ حیثیت عرفی کے مقدمات کو جلدازجلدنمٹایا جاسکے اورغیرضروری اورغیرسنجیدہ قانونی چارہ جوئی کی روک تھام کی جاسکے، ہرجانہ کی کم سے کم اورزیادہ سے زیادہ کی رقم کے حوالے سے بھی تجاویز دی گئی ہے تاکہ اسے معقول سطح پرلایا جاسکے کیونکہ آخری بار ہرجانہ کا تعین 2004ء میں کیا گیا تھا، تعمیل فرمان کے حوالے سے اپیلٹ کورٹ میں حکم امتناعی کیلئے سیکیورٹی کی فراہمی بھی لازمی قراردی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ غیرمنقولہ جائیداد کے غیرقانونی اورناقص انتقال کی وجہ سے عدالتوں میں بے شمارمقدمات التواء کا شکارہیں، اس مسئلہ کے حل کیلئے ضروری قرار دیا گیاہے کہ ایک کروڑ سے زائد مالیت کی غیرمنقولہ جائیداد کی خریدوفروخت کے تمام فریق لین دین میں وکیل کو شامل کرنے کے پابند ہونگے۔

ای پیپر-دی نیشن