• news

لاپتہ افراد کیس، تفتیش سے قبل ریمارکس پر اسلام آباد ہائیکورٹ برہم

اسلام آباد (آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے حساس اداروں کے نام پر شہریوں کو اٹھائے جانے پر تفتیش مکمل ہونے سے پہلے ریمارکس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کی استدعا منظور کرلی۔ جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سنگل رکنی بنچ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی۔ فاضل بنچ نے جب سماعت شروع کی تو درخواست گزار کی جانب سے عتیق ایڈووکیٹ اور چوہدری اصغر علی ایڈووکیٹ پیش ہوئے جبکہ پولیس افسران کی جانب سے ایس پی سی آئی اے گلفام ناصر وڑائچ اپنی ٹیم کے ہمراہ پیش ہوئے۔ ایس پی سی آئی اے نے حال ہی میں تعیناتی کے حوالے سے موقف پیش کرکے مزید وقت دینے کی استدعا کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ سات ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود پولیس سراغ نہیں لگا سکی ہم اپنا رونا لے کر آپ کے پاس آئے ہیں فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے آپ کے سر سے کب ہاتھ اٹھایا ہے۔ تفتیش کرنا اداروں کا کام ہے درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ ہم آپ سے استدعا نہیں کریں گے تو کس سے کریں گے جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ مجھ سے کبھی کسی خفیہ ایجنسی نے رابطہ نہیں کیا نہ مجھے کبھی کسی ایجنسی نے تنگ کیا نہ ہی کبھی دھمکی دی۔ جس نے بھی کہا ہے جھوٹ بول رہا ہے میں نے کبھی کسی ایجنسی کی بات نہیں سنی ۔ تفتیش جاری ہے مزید تفتیش کیلئے وقت مانگا گیا ہے اگر درخواست گزار مطمئن نہیں تو کیس دوسری عدالت کو بھیج دیتے ہیں آپ تفتیشی ادارے پر اعتماد رکھیں اور کام کرنے دیں تفتیش کے بعد معلوم ہوگا لاپتہ کرنے کے پیچھے کون ہے فاضل جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کیسے کہہ سکتے ہیں جے آئی ٹی کام نہیں کررہی بعد ازاں عدالت نے چار ہفتوں میں تفتیش کے بعد رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 17 ستمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔

ای پیپر-دی نیشن