چیف جسٹس نے پی ٹی آئی ایم پی اے عمران شاہ کے شہری پر تشدد کا ازخود نوٹس لے لیا
لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے پولیس افسروں کی طرف سے اپنے دفتر میں کاروبار کی تقسیم کے حوالے سے زبردستی معاہدہ کرانے کے معاملہ میں سابق سی سی پی او امین وینس اور پولیس افسر عمر ورک کو معطل کر دیا۔ عدالت نے آئی جی پنجاب کلیم امام کو دس یوم میں خود انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے وفاقی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو امین وینس کو تاحکم ثانی کسی بھی جگہ تعینات کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر دونوں افسر مل کر قبضے کراتے رہے تواحتساب سب کا ہونا چاہئے۔ یتیموں، بیواﺅں کا حق مارتے کبھی خیال نہیں آیا کہ اللہ کو حساب بھی دینا ہے۔کبھی اپنی عاقبت کاخیال نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انکوائری میں ثابت ہو گیا تو عدالت سے ہتھکڑیاں لگا کر جیل بھجواﺅں گا۔کروڑوں کی جائیدادوں پر زبردستی انگوٹھے اور ٹھپے لگوا کر قبضے کرائے گئے۔ عدالت نے سابق سی سی پی او لاہور کو کہا کہ وینس تمہارا اچھے خاندان سے تعلق ہے مگر تمہاری رپورٹیں اچھی نہیں۔ سابق سی سی پی او امین وینس نے عدالت کو بتایا کہ مجھ پر الزامات میں کوئی حقیقت نہیں۔ عمر ورک نے عدالت کے رو برو کہا کہ جب میری تعیناتی ہوئی لاہور کو مدینہ جیسا سمجھ کر دیانت داری سے نوکری کی۔ اگر میں جھوٹ بولوں تو میری بیوی کو تین طلاقیں ہوں۔ عدالت نے قرار دیا کہ قسمیں کھانے اور عدالت کو آنکھیں دکھانے کی ضرورت نہیں۔ چیف جسٹس نے امین وینس کو کہا کہ تمہیں ایک اور کیس میں پہلے بھی تنبہیہ کی تھی۔کسی کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ حق مار مار کر تباہیاں پھیر دیں۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سیمل کامران کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سیمل کامران اور سابق صوبائی وزیر راجہ بشارت کو چیمبر میں طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے بدتمیزی پر راجہ بشارت کے وکیل اور ملازم کو عدالت سے باہر نکال دیا اور قرار دیا کہ اگر آپ کے ساتھ آنے والوں نے مزید ایسی حرکت کی تو آپ کے تمام کیس اپنے پاس منگوا لوں گا۔ سماعت کے دوران سیمل کامران دھاڑیں مار کر روتی رہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ خاموش ہو جائیں۔ میں نے قانون کے مطابق انصاف کرنا ہے۔سیمل کامران نے الزام لگایا کہ راجہ بشارت اور انکی پہلی بیوی نے جائیداد میں حصہ نہ دینے کیلئے میرے بیٹے کو مروا دیا۔ منکوحہ ہونے کے باوجود راجہ بشارت بیوی تسلیم نہیں کررہا۔ شادی کا علم مسلم لیگ (ق) کے چودھری برادران کو بھی ہے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ چودھری شجاعت اور پرویز الآہی کو پھر آج ہی عدالت طلب کر لیتے ہیں۔راجہ بشارت نے کہا کہ میں یہاں موجود ہوں اور جو بھی فیصلہ کریں گے منظور کر لوں گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بہتر یہ ہے کہ آپ دونوں ایک دوسرے پر کیچڑ نہ اچھالیں۔ چیف جسٹس نے پی ٹی آئی رہنما اور ممبر سندھ اسمبلی عمران علی شاہ کی جانب سے شہری پر تشدد کا نوٹس لے لیا ہے۔ چیف جسٹس نے تین روز میں عمران شاہ ، پی ٹی آئی اور متاثرہ شہری سے جواب طلب کرلیا ہے۔
چیف جسٹس